Hazrat Kanra Khan Sahab
حضرت کانڑہ خان صاحب
پتہ نہیں اس کا اصل نام کیا تھا؟ (جو اب اسکو بھی یاد نہیں رہا) مگر آج پورا شہر اس کو " کانڑہ خان" کے نام گرامی سے جانتا اور پہچانتا ہے دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ جسمانی اعتبار سے وہ کسی بھی جگہ سے کہیں بھی " کانڑہ" ( کانا) نہیں ھے جس کی وجہ سے عرصہ دراز سے میں ذاتی طور پر اس کے مذکورہ نام کی وجہ تسمیہ جاننے کے چکر میں اس کا بھرپور جائزہ لینے کی مسلسل کوشش کرتا رہا ہوں اور ہر بار ہی کامیابی میرا منہ چڑا کر اس کا حقیقی تعارف کرا دیتی ہے مگر میری اخلاقی کمزوری یا کجی اس کو یہ سب کچھ بتا دینے سے اس لئے ہمیشہ سے روک دیتی ہے کیونکہ بعض اوقات مجھے محسوس ہوتا ہے کہ شاید ایک چھوٹا سا کانڑہ میرے اندر بھی کہیں موجود ہے۔
کانڑہ خان کی یہ خوبی ہے یا خامی کہ وہ اردو کے محاورے " کام کا نہ کاج کا دشمن اناج کا" کی چلتی پھرتی تصویر ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس "دشمنی" کا عملی مظاہرہ بھی وہ اپنے گھر کی بجائے اکثر اوقات دوسروں کے دسترخوان پر کچھ انداز میں کرتا ہے کہ حق ادا کردیتا ہے جس کی وجہ سے کئی مرتبہ میں نے اس کو کانڑہ خان کیساتھ ساتھ " کھابہ خان" کا اعزازی ٹائٹل دینے کی کوشش بھی کی مگر لگتا یہی ہے کہ اس کے " کانڑے پن" کی خوبی دیگر تمام خوبیوں پر غالب آجاتی ہے اور یوں وہ ہمیشہ کی طرح کانڑے خان کا کانڑہ خان ہی رہتا ہے۔
کانڑہ خان کی شخصیت کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اس کو اپنے ذاتی گھر کی چاردیواری کے اندر کا اگرچہ کچھ خاص اتہ پتہ نہیں ہوتا مگر شہر کے ہر گھر اور ہر ایک فرد کی پوری تاریخ پر اسکو باقاعدہ "اتھارٹی" سمجھا جاتا ہے تاہم یہ الگ بات ہے کہ اس "تاریخی اتھارٹی" کی بنیادوں میں عموماً سچائی کی بجائے کانڑے خان صاحب کی ذاتی و مکروہ خواہشوں اور حسرتوں کا عمل دخل زیادہ دکھائی دیتا ہے جس کی وجہ سے دوستوں کی اکثریت کسی تاریخی حقیقت کی تہہ تک پہنچنے کی بجائے اس کی انتہائی سنجیدگی میں ڈوبی ہوئی "تاریخی پردہ کشائی" میں اپنی اپنی ناکام و غلیظ خواہشوں و حسرتوں کی آسودگی کشید کرتے ہوئے لطف اندوز ہوتی رہتی ہے مگر مذکورہ " تاریخی داستان گو" کے رنگ میں بھنگ ڈالنے یا اس کی گفتگو کے ردھم ٹوٹ جانے کے خدشے کے پیش نظر ہرایک اپنے فطری قہقہوں کو اتنا ضبط کرنے کی کوشش کرتا ہے جس کے نتیجہ میں اکثر غیر فطری انداز میں منہ کی بجائے پیٹ ہی "وائبریشن" پر اتر آتا ہے مگر اس "دیدہ دلیری" کے باوجود کانڑہ خان صاحب کی لہر میں دور دور تک کسی سگنل کے ڈراپ ہونے کا کوئی شائبہ تک کہیں نظر نہیں آتا۔ کانڑے خان کو یقین ہے کہ اس کے اسی تاریخی جوہر کی وجہ سے سارا شہر اس کا شیدائی ہے جبکہ شہر والے اسکی کمپنی کو محض ایک جوکر کے طور پر انجوائے کرتے ہیں۔
ذاتی طور پر مجھے اسکی صحبت میں لطف سے زیادہ کوفت بھی ہوتی ہے شاید اس لئے کہ وہ جس طرح سارے شہر کو اپنا شیدائی و دوست قرار دیکر ہرایک پر اسکی غیرموجودگی میں بڑے ہی رنگین قسم کے الزامات لگاتا ہے مگر آخرکار جب اس کے سارے "دانڑے مک" جاتے ہیں تو انتہائی غلاظت اچھالنے پر اتر آتا ہے جس سے اس کے اپنے ہاتھ چہرہ اور دامن تو ظاہر ہے لتھڑا ہی جاتا ہے پوری محفل اور ماحول کوبھی بدبودار بنا دیتا ہے اسی کیچڑ و بدبو کے دوران اس کا مکمل کانڑہ پن ہم سب پر کھل کر سامنے آجاتا ہے جس کے بعد مجھے یہ سمجھنے اور جاننے میں کسی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا کہ وہ جسمانی اعتبار سے اچھا خاصا نارمل ہونے کے باوجود شہر میں کانڑہ خان کے نام سے کیوں اتنا مشہور ہے؟
قارئین کرام کانڑہ خان ہمارے حلقہ احباب میں اخلاقی اعتبار سے گھٹیاء ترین ہونے کے باوجود انتہائی ہردل عزیز ھے بلاشک و شبہ ہم سب اس کے زبردست شیدائی بھی ہیں اسکی اس ہردلعزیزی و پاپولرٹی کو دور دور تک سردست کوئی خطرہ بھی نہیں ہے جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اسی طرح کا کوئی نہ کوئی چھوٹا موٹا ایک عدد حضرت کانڑہ خان ہم سب کے اندر بھی موجود ہے نتیجتاً ‛ ہمارے معاشرے میں جو جتنا بڑا کانڑہ ہے وہ اتنا ہی ہمارا ہردل عزیز و محبوب ہے کیونکہ اخلاقی و سماجی اعتبار سے کانڑے معاشرے میں بدقسمتی سے ایسے ہی کانڑے خان ہمارے ہیرو اور رول ماڈل ہوتے ہیں بصورت دیگر یہ لوگ اپنی موت آپ مرجاتے ہیں۔