Tareekh e Insani Ka Sab Se Bara Insan Aur Azeem Quaid
تاریخِ انسانی کا سب سے بڑا انسان اور عظیم قائد

جب تاریخِ انسانی کا سب سے بڑا انسان اور قائد تلاش کرنے کی بات آتی ہے، تو ہمارے سامنے ایک وسیع سمندر پھیل جاتا ہے۔ ہر تہذیب، ہر قوم، ہر صدی نے اپنے اپنے عظیم افراد پیدا کیے۔ سقراط، افلاطون، سکندر، جولیس سیزر، نپولین، لنکن، نیلسن منڈیلا، قائداعظم، امام حسین، عمر بن عبدالعزیز، گاندھی اور دیگر بے شمار شخصیات ہیں جنہوں نے انسانی تاریخ پر انمٹ نقوش چھوڑے۔ مگر جب پیمانہ صرف عظمت نہ ہو بلکہ کامل قیادت، ہمہ جہت شخصیت، کردار، انصاف، رحم، اصول، برداشت، بصیرت، عمل، استقلال، فہمِ انسانی اور خدا سے سچی وابستگی کو معیار بنایا جائے تو صرف ایک نام تمام ناموں پر غالب آتا ہے، حضرت محمد ﷺ۔
حضرت محمد ﷺ کی عظمت کو اگر صرف مذہبی پیمانے پر پرکھا جائے، تو شاید لوگ اسے محدود سمجھیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ ﷺ نہ صرف ایک نبی، مبلغ اور روحانی رہنما تھے بلکہ ایک شاندار قائد، مثالی شوہر، باپ، سپہ سالار، سیاستدان، قانون ساز، مفکر اور انسانی حقوق کے سب سے بڑے علمبردار بھی تھے۔ تاریخ میں کوئی بھی شخصیت ایسی نہیں جس نے زندگی کے ہر شعبے میں اس قدر کمال اور توازن کے ساتھ رہنمائی فراہم کی ہو۔
آپ ﷺ کی قیادت کا انداز ہی سب سے منفرد تھا۔ مکہ کی گلیوں میں جب آپ ﷺ نے توحید کا پیغام دیا، تو آپ کے پاس نہ کوئی ریاست تھی، نہ فوج، نہ خزانہ، نہ سیاسی اثرورسوخ۔ صرف اور صرف سچائی تھی، خالص ایمان تھا اور وہ اخلاص تھا جو پہاڑوں کو بھی ہلا دے۔ تیرہ برس تک مکہ کی ظلم و ستم بھری زندگی برداشت کی، صحابہ پر مظالم، خود پر اذیتیں، طعن و تشنیع، مقاطعہ، ہجرت۔ یہ سب کچھ آپ ﷺ نے اس عزم کے ساتھ جھیلا کہ انسانیت کو اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف لے جانا ہے۔
جب مدینہ میں اسلامی ریاست قائم ہوئی تو ایک بار پھر آپ ﷺ نے دنیا کو بتایا کہ حکومت صرف اقتدار کا نام نہیں بلکہ امانت اور عدل کا نمونہ ہے۔ آپ ﷺ نے مدینہ کے کثیر المذاہب معاشرے کو جس بصیرت کے ساتھ چلایا، وہ آج کی جمہوری اور بین المذاہب دنیا کے لیے بھی رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔ یہ وہی نبی ﷺ تھے جو مسجد نبوی کے صحن میں قریش کے قیدیوں کو بٹھا کر مشورہ کرتے، جو اپنے غلاموں کو بھائیوں جیسا درجہ دیتے، جو اپنے دشمنوں کو معاف کرتے، جو بچوں کے ساتھ کھیلتے اور بیویوں کے ساتھ مشورہ کرتے۔
حضور ﷺ کی قیادت کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ آپ دلوں کو فتح کرتے تھے۔ جنگ بدر ہو یا احد، خندق ہو یا فتح مکہ، آپ ﷺ کی حکمت عملی کبھی ذاتی انتقام یا طاقت کے اظہار پر مبنی نہ تھی۔ فتح مکہ کا دن دنیا کی تاریخ کا ایسا لمحہ ہے جہاں سب سے بڑا فاتح، جس کے سامنے دشمن سربسجود کھڑے ہیں، صرف ایک جملہ کہتا ہے: "آج تم پر کوئی گرفت نہیں، جاؤ تم سب آزاد ہو"۔ ایسا اخلاق، ایسا ضبط، ایسا ظرف، صرف ایک کامل انسان ہی دکھا سکتا ہے۔
آپ ﷺ نے عدل کا جو معیار قائم کیا، وہ اس وقت بھی حیران کن تھا اور آج بھی انسانیت کی ضرورت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر میری بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی، تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹتا۔ آپ ﷺ نے غلاموں، عورتوں، بچوں، اقلیتوں، مسافروں اور کمزور طبقات کے وہ حقوق بیان کیے جو چودہ سو سال بعد بھی مغربی دنیا اپنی منشوروں میں ڈھونڈ رہی ہے۔
قائد صرف وہ نہیں ہوتا جو فوجیں جتواتا ہے یا سلطنتیں بناتا ہے۔ حقیقی قائد وہ ہے جو انسانوں کو انسان بناتا ہے، جو اخلاقیات سکھاتا ہے، جو کردار کی بلندی پر لے جاتا ہے، جو زندگی کے ہر پہلو پر ایسا راستہ دکھاتا ہے جو رہتی دنیا تک لوگوں کو صراطِ مستقیم پر قائم رکھے۔ حضرت محمد ﷺ کی زندگی صرف سیرت نہیں، بلکہ انسانیت کے لیے ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔
جب مائیکل ہارٹ جیسا مغربی مصنف اپنی کتاب The 100 میں حضرت محمد ﷺ کو تاریخِ انسانی کی سب سے مؤثر شخصیت کے طور پر پہلا نمبر دیتا ہے، تو وہ اعتراف کرتا ہے کہ "حضرت محمد ﷺ وہ واحد شخصیت ہیں جو دینی اور دنیاوی دونوں میدانوں میں انتہائی کامیاب رہیں"۔ یہی وہ جامعیت ہے جو آپ ﷺ کو تمام عظیم انسانوں سے بلند کرتی ہے۔
آپ ﷺ نے تعلیم دی کہ طاقت کا مطلب ظلم نہیں، علم کا مطلب برتری نہیں، دولت کا مطلب فخر نہیں۔ آپ ﷺ نے انسان کو انسان سے برتر کرنے کا پیمانہ رنگ، نسل، زبان یا حسب و نسب نہیں بلکہ تقویٰ، اخلاق، خدمتِ خلق اور خلوص بنایا۔ آپ ﷺ نے منافقت، کبر، فریب، لالچ اور ظلم کے خلاف کھل کر اعلان کیا۔ غریبوں، یتیموں، بیواؤں، مظلوموں، قیدیوں اور محروموں کی مدد آپ ﷺ کے مشن کا بنیادی ستون تھی۔
آج دنیا جس خلفشار، انتشار، نفرت، تعصب اور بےحسی کا شکار ہے، اسے اگر کوئی شخصیت حقیقی نجات دے سکتی ہے تو وہ محمد ﷺ کی سیرت ہے۔ یہ سیرت صرف مسلمانوں کے لیے نہیں، بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک جامع منشور ہے۔ چاہے وہ معیشت ہو، سماج ہو، سیاست ہو، جنگ ہو یا امن، تعلیم ہو یا تربیت، عبادات ہوں یا معاملات، ہر جگہ آپ ﷺ کی رہنمائی واضح اور ابدی ہے۔
حضرت محمد ﷺ نے کبھی کسی کی امید کو توڑا نہیں، کبھی کسی سائل کو خالی نہیں لوٹایا، کبھی کسی غلام کو حقیر نہیں سمجھا، کبھی کسی عورت کو کمزور نہیں جانا، کبھی کسی غیر مسلم کے حق کو پامال نہیں کیا۔ آپ ﷺ نے جو دین دیا، وہ امن، رحمت، عدل اور فلاح کا دین ہے۔ آپ ﷺ کی ذات، سراپا رحمت تھی، جیسا کہ قرآن نے فرمایا: "وما أرسلناك إلا رحمة للعالمين"۔
اگر ہم انسانیت کی تاریخ کو انصاف سے دیکھیں، تعصب سے پاک ہوکر پرکھیں، تو ہمیں یہ ماننا پڑے گا کہ محمد ﷺ سے بڑا انسان، کامل تر قائد اور ابدی رہنما دنیا نے نہ پہلے دیکھا، نہ کبھی دیکھے گی۔ ان کی زندگی کا ایک ایک لمحہ، ایک ایک قول، ایک ایک عمل، ایک ایک فیصلہ انسانیت کی رہنمائی کے لیے روشنی کا مینار ہے۔
اس کالم کو ختم کرنے سے پہلے دل خودبخود جھک جاتا ہے اور دل کی گہرائی سے یہ صدا نکلتی ہے:
یا رسول اللہ ﷺ، آپ ہی تاریخ انسانی کے سب سے عظیم انسان، کامل ترین قائد اور محبوبِ خدا ہیں۔ آپ کی زندگی ہی ہمارا سرمایہ ہے اور آپ ہی ہماری منزل۔
اللہ ہمیں آپ ﷺ کی سیرت کو سمجھنے، اس پر عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق دے۔

