Tuesday, 30 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asif Ali Durrani/
  4. Ye Konsi Kitab Mein Likha Hai? (5)

Ye Konsi Kitab Mein Likha Hai? (5)

یہ کون سی کتاب میں لکھا ہے؟ (5)

محبت ایک پاکیزہ رشتہ ہے، ایک ایسا رشتہ جو کہ ہر طرح کی خود عرضی سے یہ رشتہ پاک ہوتا ہے اور یہ محبت جو ہے یہ انسان اپنے والدین سے کرتا ہے جو کہ بلکل جائز ہے، یہ محبت انسان اپنے بہن بھائیوں سے کرتا ہے جو بلکل جائز ہے، یہ محبت انسان اپنے رشتہ داروں سے کرتا ہے جو کہ بلکل جائز ہے۔ لیکن ایسی محبت کہ جس محبت میں انسان کا نفس بیچ میں آجاۓ پھر وہ محبت نہیں ہوتی بلکہ ہم پھر کہیں گے کہ محبت کے نام پر یہ ایک دھبہ ہے جسے ہم عام زبان میں گناہ کہتے ہیں۔

بدقسمتی سے اگر دیکھا جائے تو ہماری جو موجودہ نسل ہے جو نوجوان نئی نسل ہے وہ سب اس محبت میں گرفتار ہے چاہے لڑکا ہو یا لڑکی اور اس وجہ سے اگر دیکھ لیا جائے تو سوشل میڈیا پر ایسے ایپلیکیشنز آگئے ہیں کہ جس نے ہمارے گھروں کے اندر رہتے ہوئے ہمارے جو پردے ہیں وہ چاک کر دیے ہیں ہمارے والدین اپنے بچوں سے بے خبر اور دوسری طرف ان کی عزتوں کی جنازے نکل رہے ہیں۔ والدین کو سرے سے علم ہی نہیں ہوتا وجہ کیا ہے وجہ صرف یہی محبت ہے کہ یہ لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے کے ساتھ فون، وٹس ایپ پر ویڈیو کال اور میسجز میں مصروف ہوتے ہیں وہ مناظر بے باکی سے ایک دوسرے کے ساتھ شئیر کیے جاتے ہیں اس میں آپ اور جتنے بھی میرے اس کالم کے پڑھنے والے ہیں وہ سب اس سے بخوبی آگاہ ہے لیکن بدقسمتی کیا ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ والدین پھر بھی خواب غفلت میں سوۓ ہوئے ہیں۔

ان کو پھر بھی اس چیز کا علم نہیں ہے کہ ان کی بچے ان کی عزتوں کو خاک میں ملا رہے ہیں اور آئندہ آنے والے نہ صرف وہ اپنی زندگیوں کو داؤں پر لگاتے ہیں بلکہ وہ اپنے والدین کو بھی کہیں کا نہیں چھوڑتے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ چلو اس سب میں تو اگر ایک لڑکے کا ذکر کریں، اگر ہم ایک مرد کا ذکر کرے تو اسے معاشرہ کچھ نہیں کہے گا لیکن خواتین اور ہماری جو بہنیں اور بیٹیاں ہیں خصوصاً وہ اگر ان کاموں میں شامل ہوتی ہے یا ان کاموں سے وقتی طور پر لطف اندوز ہوتی ہے تاہم ان کو یہ علم نہیں ہوتا کہ وہ اپنے گھر میں کسی کی امانت ہے کل کو انھوں نے کسی اور کے گھر جانا ہے اور اگر انکی یہی حرکتیں وہ ان کے آئندہ آنے والے جو ان کا جیون ساتھی ہے۔

اگر میکے میں کسی کو پتا لگے تو کیا کبھی انھوں نے سوچا ہے کہ آئندہ آنے والی زندگی کتنی خوف ناک ہوگی، کتنی مشکلوں سے بھری پڑی ہوگی اور پھر نہ وہ ادھر کی رہے گی نہ اُدھر کی رہے گی پھر تو یہی ہوگا کہ وہ اپنی زندگی کا خاتمہ کرے گی۔ لیکن لڑکا ایک وقت میں اسی طرح بہت سی محبتیں خواتین کے ساتھ کرتا ہے ایک ہی وقت میں وہ بہت سی خواتین کو محبت کی باتیں سناتا ہے آپ لوگوں نے یونیورسٹی میں دیکھا ہوگا لڑکا ایک لڑکی کے ساتھ کینٹین میں بیٹھا ہوتا ہے جونہی لڑکی یونیورسٹی سے باہر ہوتی ہے تو وہی لڑکا آکے دوسری لڑکی پر لائن مارنے لگتا ہے اسی طرح یہ سلسلہ اس لڑکے کا چلتا رہتا ہے اور وہ بڑا فخر محسوس کرتا ہے کہ اس نے ایک ہی وقت میں کئی لڑکیوں کو پھسایا ہوا ہوتا ہے۔

والدین اپنے بچوں کے لے اے ٹی ایم ATM مشین بنے ہوئے ہیں والدین بچوں کی تربیت نہیں کرتے بلکہ پیسہ کمانا انکا بنیادی فریضہ ہے۔ بچوں کی جیب کو گرم رکھنا یہ انکی اولین زمہ داری ہے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو اخلاقی تربیت سکھاۓ ان کی جیب میں پیسہ ہو یا نہ ہو لیکن اخلاقی تربیت ضروری ہو اگر والدین بچوں کو اخلاقی تربیت سکھاۓ، جب بھی والدین اپنے بچوں کو اخلاقی تربیت دیں گے تب ہی وہ اس محبت کے لفظ کو صحیح طور پر سمجھ سکھے گے تب ہی وہ اس لفظ محبت کو صحیح طور پر سمجھ سکھے گے۔ وہ اس لفظ کو صحیح طور پر محسوس کرے گے تب ہمارے معاشرے میں لڑکیاں محفوظ رہ سکے گی کیونکہ آج کل معاشرہ جس جانب چل پڑا ہے وہاں تباہی و بربادی کی سوا کچھ نہیں تو محبت سے شروع کیا تھا پھر اسی محبت پر ختم کروں گا میں جن دو دوستوں کی باتوں کو سن رہا تھا وہ محبت نہیں بلکہ نفسانی خواہشات کے بارے میں باتیں کررہے تھے اور جہاں پر نفسانی خواہش آجاتی ہے وہاں پر محبت جیسے مقدس لفظ کی کوئی اہمیت نہیں۔

Check Also

Jan Bohat Sharminda Hain

By Cyma Malik