Tuesday, 07 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asif Ali Durrani/
  4. Ye Konsi Kitab Mein Likha Hai? (1)

Ye Konsi Kitab Mein Likha Hai? (1)

یہ کون سی کتاب میں لکھا ہے؟ (1)

کچھ ہی دنوں پہلے ایک ناآشنا جملہ سنا یہ کون سی کتاب میں لکھا ہے میں ادھر اُدھر گھوم رہا تھا اور سننے کے بعد سیدھا گیا تو وہ درختوں کے نیچے بیٹھا تھا ان کے بالوں کو جب میں نے دیکھا تو مجھے ایسا محسوس ہوا کہ تقریباً پانچ ماہ سے یہ ہیر ڈریسر کے پاس نہیں گیا۔ اس کے بال حد سے زیادہ بڑے و لمبے تھے۔ یہ بندہ ایک ہاتھ سے اپنے بالوں کو ٹھیک کرتا اور دوسرے ہاتھ میں قلم پکڑا تھا، ایک قلم اس نے کان کے اوپر رکھا تھا ایسا جس طرح ترکھان کان کے اوپر پینسل رکھتا ہے۔

میں اس کے قریب بیٹھ گیا۔ اس نے وہ جملہ دوبارہ دوہرایا جو شروع میں اس نے بولا تھا "کون سی کتاب میں لکھا ہے" اس بندے کے سامنے پانچ لکھنے والے کاغذ موجود تھے۔ دو کاغذات پر انھوں نے کچھ لکھا تھا۔ وہ اپنے سوچ میں اتنا گہرا چلا گیا تھا کہ میں اس کے قریب بیٹھا تو انھوں نے محسوس ہی نہیں کیا کہ میرے پاس کون بیٹھا جہاں پر درخت زیادہ ہو اور سرد ہوائیں چل رہی ہوں مطلب قدرتی خوبصورتی زیادہ ہو وہاں پر انسان کی ذہن میں نئے نئے خیالات، تصورات اور احساسات پیدا ہوتے ہیں۔

کئی سال پہلے نادانوں کی بیٹھک میں بیٹھا تھا تو کہا کہ بیرونی کائنات سے انسان کی اندرونی کائنات کافی زیادہ بڑا اور وسیع ہے، یہ سن کر سارے نادانوں نے قہقہے لگاۓ اور کہا کہ تم پاگل ہو خیر نادانوں سے کیا گلہ میں نے دل پر نہیں لیا، اور میں بھی مسکرایا بعض ماہر نفسیات کہتے ہے جب کسی ایسی جگہ بیٹھو جہاں تمھارے جیسا کوئی نہ ہو تو ان لوگوں کے ساتھ ان کے لہجے میں باتھ کروں اس سے بولنے کی روکاوٹیں جسے ہم انگلش میں کمیونیکشن گیپ کہتے ہیں ختم ہوتی ہیں۔

میں جس بندے کے پاس بیٹھا تھا سب اس کو ابنارمل کہتے تھے ہم دونوں درختوں کی بیچ میں بیٹھے سامنے ہجوم کا نظارہ کررہے تھے ہم نے دیکھا کہ ایک لڑکا لڑکی کی پیچھے جاتا تھا اور اس کو کہتا تھا کہ میں آپ سے بے حد محبت کرتا ہوں ہم نے اس ہجوم میں ایک بوڑھے آدمی کو دیکھا جس کی عمر ساٹھ سال سے زیادہ تھی۔ وہ سترہ، اٹھارہ سال کی لڑکیوں کو دیکھتا تھا ایسا دیکھتا تھا جس طرح کتا گوشت کو دیکھتا ہے قصائی کی دکان کے باہر اکثر آپ لوگوں نے ایسے کتے دیکھے ہوں گے۔ جس کی نظر ہمشہ گوشت ہر ہوتی ہے جب کوئی خریدار آتا ہے تو دوکاندار کتے کے سامنے ایک تکہ یا بوٹی پھینکتا ہے تاکہ یہ کتا وہاں سے چلا جاۓ اس میں نہ دوکاندار قصوروار ہوتا ہے نہ خریدار۔ اس طرح ہم دونوں سامنے دیکھ رہے تھے۔

ہم نے ایک لڑکی دیکھی اس کے چاروں طرف لڑکے بیٹھے تھے، لڑکی کبھی ایک لڑکے کے ساتھ باتیں کرتیں کبھی دوسرے کے ساتھ وہ سب زمین پر بیٹھے تھے اس دوران ایک لڑکا لڑکی کے قریب گیا اور لڑکی کی کندھوں پر ہاتھ رکھا لڑکی مسکرائی پھر یہ اور قریب گیا اور لڑکی کو اس طرح زور دیا جس طرح لوگ مدتوں بعد ایک دوسرے کے ساتھ گلے ملتے ہیں لڑکی مسکرائی ان حالات کو دیکھ کر اپنے محلے کا وہ کتا یاد آیا جو رات کو اپنی نحوست نکالنے کے لیے دوسرے کتوں کو تنگ کرتا تھا اور پھر وہ زور وشور سے بھونکتا تھا۔ ساتھ جو بندہ بیٹھا تھا وہ خاموش تھا اور ہجوم کو دیکھ رہا تھا میں بھی ہجوم کو دیکھ رہا تھا تقریباً ایک گھنٹے بعد ہم نے ایک لڑکی کو دیکھا مکمل باحجاب اور فون پر باتیں کررہی تھیں۔ دو گھنٹوں سے یہ فون پر تھی جب آنکھوں میں آنسو آئے تو اس نے فون بند کردی۔

حیرت ہوئی کہ شروع میں تو یہ لڑکی ہنس رہی تھی ایسی کونسی قیامت آگئی کہ اب یہ رو رہی ہے جس بندے کے پاس میں بیٹھا تھا اس سے پوچھا صاحب جی یہ کیا ماجرا تھا کچھ منٹ بعد بولا یہ کون سی کتاب میں لکھا ہے میں نے جواب دینے کی پوری کوشش کی لیکن بدقسمتی ہمارے پاس علم کم تھا۔

اس کے بعد اس ہجوم میں دو لڑکے آپس میں گفتگو کررہے تھے دونوں نے یونیفارم پہنا تھا کالج کے سٹوڈنٹ لگ رہے تھے ایک نے دوسرے سے کہا میں نے لائن سیٹ کردی دونوں مسکراۓ میں۔۔ ایک نے کہا ہمارے کالج کے سامنے ایک بڑا گرلز کالج ہے۔۔ ایک حسین، خوب صورت اور پری وہاں روز آتی ہے دوسرے نے کہا تو۔۔ او یار صبر کر بتاتا ہوں جلدی کس بات کی چھٹی کے وقت میں نے ایک کاغذ کا ٹکرا اس وقت اس لڑکی کے سامنے پھینکا جب وہ گھر جارہی تھی۔ جس پر میں نے اپنا فون نمبر لکھا تھا، اس روز لڑکی نے نہیں اٹھایا، دوسرے روز پھر پھینکا نہیں اٹھایا تیسرے دن پھینکا تو میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو کاغذ نہیں تھا جب میں گھر پہنچا تو رانگ نمبر سے کال آئی میں خوش ہوا لیکن جب بات کی اور پتا چلا تو وہ اس حسین و خوبصورت پری کی سہیلی تھی۔

اس نے کہا کہ میں آپ کو کافی دنوں سے دیکھ رہی ہوں تم روز چھٹی کے وقت کاغذ پھینکتے ہو، لیکن مجبوراً میں نے اٹھایا کیونکہ وہ آپ کے ساتھ بات نہیں کرتی اور نہ کرۓ گی میں نے ان کی سہیلی سے ریکوسٹ کیا کہ آپ مہربانی کرکے ان کو سمجھا دو۔ میں ایسا ویسا لڑکا نہیں۔ میں نے اس لڑکی سے کہا کہ میرا تعلق امیر گھرانے سے ہے، میرا والد بزنس مین ہے کافی سارا پیسہ ہے ہمارے خاندان کے پاس، شادی کے بعد میں اس کی ہر خواہش پوری کروں گا۔ لیکن وہ لڑکی طنزیہ انداز میں بولی مجھے معلوم ہے سب کچھ۔۔

ہم دونوں ان لوگوں کی باتوں کو سن رہے تھے ایک دوست دوسرے دوست کو اپنی محبت کی داستان سنا رہا تھا، یہ دونوں اس کو محبت کا نام دیتے تھے اور کہتے تھے محبت ہے۔۔ محبت کرتا ہوں۔۔ لیکن میری نظر میں یہ ہوس زیادہ اور محبت کم۔۔

زیادہ، بہت، حد سے زیادہ، یہ ایسے الفاظ ہیں جو کہ ہماری نوجوان نسل جو کہ ام میچور ہےمطلب وہ لوگ جن کا شعور پختہ نہیں۔ وہ اکثر یہی الفاظ بولتے ہیں میں آپ سے محبت کرتا ہوں یا حد سے زیادہ۔ اصل میں اگر ہم اس پر غور کریں۔ کم اور زیادہ مادہ ہے اور محبت میں جہاں ان لفظوں کا استعمال ہوتا ہے وہ محبت نہیں بلکہ غلط فہمی ہوتی ہے۔ کیونکہ محبت احساس کا نام ہے اور احساس مادہ نہیں۔۔

(جاری ہے)

Check Also

Aurat Ki Zindagi Ke Adwar

By Sanober Nazir