Tuesday, 30 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asif Ali Durrani/
  4. Social Media, Samaj Aur Hamari Nayi Nasal (1)

Social Media, Samaj Aur Hamari Nayi Nasal (1)

سوشل میڈیا، سماج اور ہماری نئی نسل (1)

ویسے تو سوشل میڈیا کے بہت سے فوائد ہیں جس سے انکار ممکن نہیں کیونکہ آج کل ہر کوئی سوشل میڈیا استعمال کررہا ہے چاہے چھوٹا ہو یا بڑا۔ سوشل میڈیا کے آنے اور خاص طور پر تھری جی اور فور جی جیسے تیز ترین انٹرنیٹ سروس نے انسان کی زندگی تبدیل کردی ہے، دنیا میں جتنی بھی چیزیں ہیں ان سب کے منفی اور مثبت اثرات بھی نمایاں ہے۔ نیوٹن تھرڈ لاء کہتا ہے کہ ہر ایکشن کا ری ایکشن ہوتا ہے، اگر آپ موبائل پورا چارج کریں تو یہ زیادہ وقت تک کام کرے گا اسی طرح اگر آپ گاڑی تیز چلائیں گے تو اس کے پرزے وقت سے پہلے کمزور ہونگے۔

جدید ٹیکنالوجی کے ری ایکشن سے عوام کی زندگی پر کافی اثر پڑا ہے اور کافی تبدیلی آئی ہے خاص کر سماج اور رسم و رواج میں لیکن ہم اس کو بدقسمتی ہی کہ سکتے ہیں کہ جدید ٹیکنالوجی نے انسانی زندگی کو تبدیل کردیا اور ایسے ایسے کام وہ سوشل میڈیا پر کررہا ہے کہ ایک عام آدمی ان حالات کو دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے اور سوچنے لگتا ہے کہ کیا یہ بھی کوئی انسانی کام ہے جو یہ بندہ سوشل میڈیا پر سر عام کررہا ہے۔

کچھ ہی دنوں پہلے سوشل میڈیا پر ایک "ٹین ایج" یعنی نوجوان لڑکی کی ویڈیو دیکھنے کو ملی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ لڑکی خود تو یہ ویڈیو نہیں بنا رہی بلکہ کیمرے کی پیچھے بھی کوئی ہے کہ یہ جس جگہ جاتی ہے وہ پہلے سے کیمرہ اسی کی جانب لے کر جاتاہے، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے جب وہ بیڈ روم سے نکلتی ہے تو ایک بندہ اس کی ویڈیو بنا رہا ہوتا ہے پھر وہ واش روم جاتی ہے مختلف قسم کے برانڈڈ پراڈکٹس اس کے موبائل کیمرے کی آنکھ سے دکھائے جاتے ہیں کہ میں یہ یہ استعمال کررہی ہوں پھر کپڑے جوتے دیکھائے جاتے ہیں اور ساتھ میں شاپنگ مال کے وہ کارڈز بھی جن پر ان اشیاء کی قیمتیں درج تھیں۔

پھر وہ لڑکی باہر نکلتی ہے اور کہتی ہے کہ میں فلاں ریسٹورنٹ کھانا کھانے جارہی ہوں پھر راستے میں گاڑی میں کبھی ناچتی ہے کبھی گانے گاتی ہے اور اسی طرح ریسٹورنٹ پہنچ جاتی ہے پھر وہاں پر جو کھاتی ہے وہ بھی عوام بلکہ اپنی ویورز کو دیکھاتی ہے اور آخر میں کہتی ہے کہ میرا چینل سبسکرائب کرو میں ہفتے میں دو تین وی لاگ بناتی ہوں۔

سوشل میڈیا پر بہت سے ایسے پکوان موجود ہے جو باقاعدہ ہر چیز بنانے یا پکانے کے طریقے بتاتے ہیں لیکن یہ یوٹیوبر باقاعدہ ایک خاص طریقے سے یہ سب کچھ کرتے ہیں اور ناظرین کو دیکھاتے ہیں۔ ایسے پکوانوں کے اپنے یوٹیوب چینلز بھی ہے اور انتہائی شائستگی سے وہ لوگ کام کرہے ہیں۔

شام کے وقت سوشل میڈیا پر سکرولنگ کررہا تھا کہ اس دوران ایک لڑکے اور لڑکی کی ٹک ٹاک دیکھنے کو ملی دونوں یونیورسٹی میں گھوم رہے تھے اور ویڈیو بنارہے تھے اس کے بعد میں نے سوچا آج پاکستان کی مستقبل کو دیکھتے ہیں۔ میں سکرولنگ کررہا تھا تو کالج و یونیورسٹی کی طلباء و طالبات کے ایسے بےباک اور شرم ناک مناظر دیکھنے کو ملے کہ دل خون کے آنسو رو پڑا اور بے اختیار وہ لمحے آنکھوں کے گرد گھومنے لگے کہ جب سوشل میڈیا اتنا عام نہیں تھا تو جب لوگ شادی بیاہ کے لیے جاتے تو ایک بندہ تصاویر بناتا تھا پھر شادی والے اس کا البم بناتے اور سارے مل کر دیکھتے تھے، لیکن اب حالات کچھ اور ہیں سوشل میڈیا پر بہت سے ایسے لوگوں کو ہم روز دیکھتے ہیں جو اپنی یا دوست یاروں کی شادی یا فرینڈ گیڈرنگ کے تصاویر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرتے ہیں۔

بعض نوجوان ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جن کے سامنے کوئی خوبرو حسینہ سامنے آجاتی ہے نہ اتہ نہ پتہ بس اس لڑکی پر فدا ہوجاتے ہیں پھر گھر بیٹھ کر غمگین سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو جب کوئی باشعور بندہ دیکھتا ہے تو وہ ایسا حیران ہوتا ہے جیسے کسی کے ہاتھ سے کوئ قیمتی فون یا سونا گر گیا ہو۔

سوشل میڈیا پر ایسے لوگ بھی موجود ہیں کہ جو لڑکی کے نام پر اکاؤنٹس بناتے ہیں اور پھر سادہ لوح نوجوانوں کو تنگ کرتے ہیں اور ان سے پیسے بٹورتے ہیں۔

اس کے علاؤہ اور بھی بہت سے نمونے موجود ہیں جو سوشل میڈیا کو اپنی زندگی سمجھتے ہیں ایک بندہ کہ رہا تھا کہ میرا انٹرنیٹ پیکج ختم ہوتا ہے تو مجھے ایسا محسوس ہوتا ہےکہ جیسے میری زندگی ختم۔۔

سوشل میڈیا سے متعلق اگر ہم ٹک ٹاک پر بات کریں تو اس نے خواتین کی عزتوں کو تار تار کر دیا ہے بلکہ ان خواتین نے خود اپنی شرم، حیا اور عزت کو برباد کر دیا ہے سب اس دوڑ میں ایک دوسرے سے آگے جانے کی کوشش میں ہے کہ میں جلدی مشہور ہوجاؤں اور لوگ مجھے زیادہ دیکھیں وہ اس سوچ میں ہوتی ہیں کہ ایسا کیا کروں کہ جس کی وجہ میرے فالورز بڑھیں۔

پرانے زمانے کی بات ہے کہ جب ہمارے ہاں شادی بیاہ کی تقاریب ہواکرتی تھی تو شہر میں کچھ خاص جگہوں پر طوائفیں رہتیں تھیں شادی والے اس کو پیسے دیتے اور وہ حجروں میں ناچتی تھی لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ان خواتین سے زیادہ ٹک ٹاک پر خواتین ناچتی ہے اور اس ناچنے کو ماڈرنزم کا نام دیا گیا ہے بہت سی لڑکیاں اپنی گھریلو یا پرائیویٹ ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کرتی ہیں۔

موجودہ دور میں نوجوان طبقہ ماڈرنزم کے بارے میں باتیں کرتی ہے۔ کہتے ہیں میں ماڈرن ہوں اسی طرح لڑکیاں بھی اپنے آپ کو ماڈرن کہتی ہیں بنیادی سوال یہ ہے کہ ماڈرنزم کیا ہے؟

جاری ہے۔۔

Check Also

Barkat Kisay Kehte Hain?

By Qamar Naqeeb Khan