Samaj, Literature Aur Jadeed Technology
سماج، لیٹریچر اور جدید ٹیکنالوجی

ٹیکنالوجی کی ترقی نے جہاں کئی مواقع پیدا کیے ہیں، لیکن وہاں اس نے نئی نسل کو ایک خطرناک صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی نے انسانی زندگی کے مختلف پہلوؤں میں انقلاب لا دیا ہے۔ یہ تبدیلی تعلیم، صحت، نقل و حرکت، صنعت، اور تفریح کے شعبوں میں واضح ہے۔ تعلیم میں طلباء اب انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا بھر کے تعلیمی مواد تک پہنچ سکتے ہیں۔ طبی ٹیکنالوجی نے مریضوں کے علاج میں بہتری لائی ہے۔
نقل و حرکت میں ٹیکنالوجی نے عالمی تعلقات کو آسان بنایا ہے، جبکہ تفریحی صنعت میں ویڈیو گیمز جیسے نئے چیزیں پیش کیے ہیں۔ یہ ترقیات ہماری روزمرہ کی زندگی کو نئے مواقع اور تجربات کے ساتھ بدل رہی ہیں۔ نئی ٹیکنالوجی انسانی زندگی کو آسان بنانے کے ساتھ ساتھ مختلف شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں بھی لیں آ رہی ہیں۔ جیسے کہ تعلیم، صحت، مواصلات، اور کام کی آسانی لیکن اس کے علاوہ بہت سے منفی اثرات بھی ہیں جو ہمارے نوجوان نسل پر پڑتے ہیں۔
وقت کا ضائع ہونا ہے، جب نوجوان انٹرنیٹ اور مختلف سوشل میڈیا فلیٹ فارم پر بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں جس کے باعث ان کی تعلیمی اور سماجی ترقی میں رکاوٹ آ سکتی ہے دوسرا منفی اثر یہ ہے کہ معاشرتی روابط میں خودی کی کمی ہوتی ہے جہاں واقعی دنیا میں انسانی تعلقات کی بجائے آن لائن دنیا میں دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے کی پسندیدگی بڑھتی ہے۔
تیسرا منفی اثر آن لائن ہراسانی اور خصوصی معلومات کی حفاظت کا مسئلہ ہے، جہاں نوجوان انٹرنیٹ پر خود کو محفوظ نہیں سمجھ سکتے۔
سوشل میڈیا کے زیادہ استعمال سے وقت کی ضائع ہوتی ہے اور تعلیمی مقاصد متاثر ہو سکتے ہیں۔ انٹرنیٹ پر غلط معلومات کی وجہ سے معلوماتی سطح پر بھی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ منفی رسائی اور اخلاقی مسائل بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ تمام منفی اثرات نوجوان نسل کی معاشرتی، جسمانی، اور ذہنی صحت کو متاثر کر سکتے ہیں۔
موجودہ دور میں جو ٹیکنالوجی ہم استعمال کر رہے ہیں تو آج سے کئی سالوں پہلے مطلب پرانے زمانے میں یہ ٹیکنالوجی نہیں تھی۔ پرانے زمانے میں کسی دور دراز کے دوستوں، رشتہ داروں سے بات چیت خط و کتابت کے ذریعے ہوتی تھی۔ اس طرح اس زمانے میں لوگ ملکی و غیر ملکی صورتحال سے اپنے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے اخبار پڑھتے تھے۔
مختلف میگزین کا مطالعہ کرتے تھے۔ فلم دیکھنے کے لیے سینما ہال جاتے تھے۔ اس زمانے میں لوگ دفتری کاموں کے لیے زیادہ بندے رکھتے تھے۔ پرانے زمانے کے لوگوں کا ادب سے شوق بھی زیادہ تھا۔
پرانے زمانے میں لوگ ادب اور لیٹریچر کی قدر کرتے تھے اور انہیں بہت پسند کرتے تھے۔ ادبی کاموں میں شاعری، ناول، کہانی، اور مضامین کے ذریعے وہ انسانیت کے مختلف پہلوں اور معاشرتی مسائل پر غور کرتے تھے۔ لوگ گھر بیٹھے ادبی مجالس میں شرکت کرتے اور کتابوں کو بڑے سکون سے پڑھتے تھے۔ شاعری اور فنون میں ان کا بہت بڑا شوق تھا، جس سے وہ فن اور شاعرانہ اصطلاحات کو سمجھنے اور انہیں اپنی روزمرہ کی زندگی میں اطلاق کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ ادب کے ذریعے لوگوں کی شناخت اور فہم میں بڑے اضافے ہوتے تھے، جو ان کی روزمرہ کی زندگی میں بہتری کے لیے اہم عنصر ثابت ہوتے تھے۔
لیٹریچر ہمیں تاریخی واقعات، ثقافتی موضوعات، اور فلسفی افکار کے بارے میں بہت کچھ سکھاتا ہے۔ یہ ہمیں مختلف نوعیتوں کی زندگی اور انسانی تجربات کو بہتر طریقے سے سمجھنے اور محسوس کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے ذریعے ہم دیگر لوگوں کے تجربات اور احساسات کو بھی سمجھ سکتے ہیں، جو ہمیں اپنے اندری حالات اور تجربات کو بہتر طریقے سے بیان کرنے میں مدد دیتا ہے۔
اس زمانے میں لوگ شاعروں، ادیبوں، دانشوروں، کے تصانیف پڑھنے کے لیے بے تاب رہتے تھے۔ ان مصنفین کے کتابیں خریدتے تھے۔ علم و ادب سے محبت کرنے والے افراد کتابوں سے پیار کرتے تھے اور خوشی سے مطلب دل سے ان کتابوں کا مطالعہ کرتے تھے۔ اس زمانے میں مصنف لکھتے تھے اور خوشی سے لکھتے تھے۔ وجہ یہ تھی۔ کہ اس زمانے میں مصنف سے کوئی یہ نہ پوچھتا تھا۔ کہ تم کیوں لکھ رہے ہو اور مصنف کے ذہن میں بھی یہ سوال پیدا نہیں ہوتا تھا کہ میں کیوں لکھ رہا ہوں۔
مصنف اس لئے لکھتا ہے کہ وہ اپنے خیالات، تجربات، اور احساسات کو لفظوں میں تبدیل کرنا چاہتا تھا۔ انہیں اپنی خودی کا اظہار کرنے کا شوق ہوتا تھا اور ان کے لکھے ہوئے الفاظ ان کے اندر کے جذبات اور خیالات کو دوسروں کے ساتھ بانٹنے کا ذریعہ بنتے تھے۔ لکھنے سے مصنف اپنے پسندیدہ موضوعات پر غور کرتا ہے، جیسے کہ علم، فن، معاشرتی اصلاحات، یا خود کو بہتر بنانے کے طریقے اس کے علاوہ مصنف کا لکھنا انسانیت کے لیے ایک اہم ذریعہ ہوتا ہے جو علمی، ذہنی، اور فرہنگی ترقی میں مدد فراہم کرتا ہے۔
مصنف کا لکھنا ایک فردانی اور شخصی عمل ہے جو ان کی ذاتیت، تجربات، اور فکر کو پیشہ ورانہ مسئلے کے طور پر اظہار کرتا ہے۔ وہ لکھتے ہیں تاکہ اپنے خیالات، جذبات، اور علم کو دوسروں کے ساتھ بانٹ سکیں۔ مصنفوں کا لکھنا مختلف مقاصد کے لیے ہوتا ہے، جیسے کہ تعلیم، فن، صحافت، یا زندگی کی متعلق۔ مصنف کا لکھنا انسانی تجربات کی احساس دلاتا ہے، اور اس سے معاشرتی ترقی اور فہم میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس لیے لوگ مصنف کے کتاب کے آنے کا انتظار کرتے تھے۔ لیکن آہستہ آہستہ ٹیکنالوجی نے ترقی شروع کی۔ ٹیلی فون آ گیا میدان میں پھر کمپیوٹر آ گیا اور یہ ترقی جاری تھی اور جدید ٹیکنالوجی جس کو بعض لوگ نئی ٹیکنالوجی کہتے ہیں۔
آج کے دور میں ہر کسی کے ہاتھ میں موبائل فون ہے۔ اس ایک الیکٹرانک آلے نے سب کچھ چاہے خط و کتابت ہو یا علم و ادب سے محبت یا محنت مزدوری کے طریقے سب کچھ بدل کر دیا۔ اس ایک موبائل فون کے ذریعے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ کمیونیکیشن بھی کر سکتے ہیں۔ آن لائن کاروبار بھی کر سکتے ہیں مطلب گھر بیٹھے پیسے بھی کما سکتے ہیں۔ فلم ڈرامہ بھی دیکھ سکتے ہیں۔ آن لائن بینک سسٹم کے ذریعے باری رقم بھی بھیج سکتے ہیں۔
کتابیں، اخبارات، میگزین، ملکی و غیر ملکی خبریں بھی دیکھ سکتے ہیں اس کے علاوہ اس ایک الیکٹرانک آلے کے ذریعے انسان بہت کچھ کر سکتا ہے۔ لیکن ان سب کے باوجود سائنس نے انسان کو بہت زیادہ سہولیات دیں کر ان کو تنہا کر دیا ہے۔

