Tuesday, 30 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asif Ali Durrani/
  4. Dubai Se Afghanistan Tak

Dubai Se Afghanistan Tak

دوبئی سے افغانستان تک

وہ بھی کیا وقت تھا جب عمران خان سٹیج پر کھڑے ہو کر زور و شور اور انتہائی جذبات کے ساتھ کہتے تھے میں کسی سے نہیں ڈرتا اور نہ کبھی کسی سے ڈروں گا کیونکہ عمران خان ڈرنے اور بھاگنے والے سیاستدانوں کی طرح نہیں ہیں۔ یہ سن کر قوم یوتھ عجیب و غریب قسم کے نعرے لگاتے۔ ایک مخصوص گروپ نے عمران خان کے ذہن میں یہ بات ڈالی تھی کہ پاکستانی سیاستدان سارے کرپٹ اور چور ہے۔ ظاہری سی بات ہے کہ ایک کرکٹر اس قسم کی باتیں اور وہ بھی سٹیج پر سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

جس دن جب خان صاحب جلسہ گاہ جاتے تو اس سے ایک دن یا کئی گھنٹوں پہلے ایک ٹیم جلسہ گاہ پہنچتی اور ایک ٹیم عمران خان کی لیے تقاریر لکھتی تھی بعد میں خان صاحب کو نرسری کے بچوں کی طرح ساری باتیں سکھاتے کہ یہ یہ بولنا ہے اور یہ نہیں اس انداز سے آنا ہے وغیرہ وغیرہ۔ لیکن جب سے خان اقتدار کی کرسی سے اترے ہیں روز کوئی عجیب قسم کی بات کرتا ہے کبھی کہتا آرمی چیف مجھ سے بات نہیں کرتا، تو کبھی باہر جانے کی بات کرتا ہے۔

بقول جون ایلیا صاحب کے۔

اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں

سب کے دل سے اتر گیا ہوں میں

کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کروں

سن رہا ہوں کہ گھر گیا ہوں میں

کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا

جیتے جی جب سے مر گیا ہوں میں۔

باوثوق ذرائع کے مطابق کچھ ہی دن پہلے عمران خان نے اپنے قریبی ساتھیوں کو یہ کہا تھا آپ سب دوبئی چلے جاؤ، ایک نے سوال کیا خان صاحب سیر کرنے؟ اس پر خان صاحب نے غصے کا اظہار کیا نہیں معافی مانگنے سب حیران ہوئے۔ عمران خان نے اپنی ٹیم کو بتایا کہ آپ سب دوبئی جا کے میاں محمد نواز شریف صاحب سے معافی مانگو اور میاں صاحب سے کہوں کہ مجھے یعنی عمران خان کو معاف کر دو۔ ساتھ یہ بھی بتاؤ کہ عمران خان نے ہم سب کو یہاں بھیجا ہے۔

جب ٹیم وہاں پہنچی نواز شریف نے عمران خان کے دوستوں کو کہا کہ آپ عمران سے کہہ دو۔ میں تمہیں معاف کروں گا لیکن نو مئی تمہیں معاف نہیں کرے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ سب کو میاں صاحب نے تلخ لہجے میں کہا نکلو یہاں سے۔ سارے وہاں سے سیدھا پاکستان آئے عمران خان صاحب کے پاس گئے اور سب حال احوال بتایا تو وہ افسردہ ہوۓ اور کچھ نہیں کہا۔

شاعری کے ساتھ میرا شوق بچپن سے ہے۔ فارغ وقت میں مختلف قسم کے شعراء کے اشعار پڑھتا ہوں۔ عمران خان کی افسردہ ہونے اور اسی حالت پر مجھے جون ایلیا صاحب کا ایک شعر یاد آیا۔

جون ایلیا صاحب نے پتا نہیں کس کے لیے کہا تھا

بات کوئی امید کی مجھ سے نہیں کہی گئی

سو مرے خواب بھی گئے اور مری نیند بھی گئی

دل کا تھا ایک مدعا جس نے تباہ کردیا

دل میں تھی ایک ہی تو بات وہ جو فقط سہی گئی۔

ہر ملک کا بادشاہ یہی چاہتا ہے کہ ہم ایک ایسے وطن یا ملک سے تجارت شروع کریں جس کے بادشاہ، وزراء، مشیر اور عوام سب امن پسند اور ترقی پسند ہو۔ شر پسند اور تنگ نظر نہ ہو کیونکہ تجارت کرنے سے ملک کی معیشت اور مستقبل بہتر و مضبوط ہوسکتا ہے۔ ہر بادشاہ یہی چاہتا کہ ایک ایسے ملک سے تجارت شروع کروں جس کے صدر یا بادشاہ وزیر و مشیر قانون دان انصاف کے فیصلے کرتے ہوں اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ برسوں سے یہی روایت چلی آ رہی ہے۔

پاکستان ایک جمہوری ملک ہے بھی اور نہیں بھی کیونکہ یہاں پر ہر جمہوری دور میں بہت سے فیصلے غیر جمہوری ہوۓ تھے تو باشعور لوگ اس نقظہ پر آ کر کنفیوز ہوتے ہیں جمہوری یا غیر جمہوری۔ آج کل پاکستان میں جمہوریت ہے اور ہم موجودہ حالات کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ اگر ہم پاکستان کی بات کریں تو یہاں پر عوامی نیشنل پارٹی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جو کہ امن پسند بھی ہے اور ترقی پسند بھی اور تشدد، ظلم و زیادتی کی خلاف ہے وہ چاہتے ہیں کہ یہ ملک ترقی کرے اور ہر شخص کو انصاف ملے یعنی انصاف کا نظام ہو۔

موجودہ دور میں عوامی نیشنل پارٹی کے تعلقات روس اور انڈیا دونوں ممالک کے ساتھ کافی بہتر ہے اور اردگرد ممالک یعنی پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنا ملک کی بقا اور ترقی کی لیے بہت ضروری ہے عوامی نیشنل پارٹی کی اپنی ایک تاریخ ہے کہ وہ امن پسند سیاسی جماعت ہے اس کے علاؤہ دونوں ممالک بخوبی یہ سب جانتے ہیں اگر اس وطن میں نیشنل پارٹی کی حکومت آ گئی یا بن گئی تو میرے خیال میں سارے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بھی مضبوط ہو نگے اور ملک کی معیشت بھی کچھ حد تک مستحکم ہوگی۔

اس کے علاؤہ پاکستان پیپلز پارٹی کے تعلقات چین اور ایران سے مضبوط ہیں اور نون لیگ کے تعلقات خلیجی ممالک سے مضبوط ہیں اور وہ سب نون لیگ کو بہت قریب سے جانتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق انھوں نے نون لیگ کو یہ بھی کہا ہے کہ اگر آپ کی حکومت آ گئی تو ہم آپ کو اتنے ڈالر دینگے، ذرائع کے مطابق انھوں نے کافی زیادہ ڈالر کی پیشکش کی ہے۔ ذرائع کے مطابق اگر نون لیگ کی حکومت آگئی اور پاکستان کو وہ سب ڈالرز مل گئے تو اتنی بڑی رقم سے پاکستان کی معیشت سات ماہ سے ایک سال میں کافی بہتر ہوسکتی ہے۔

ان حالات کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ آئندہ وزیراعظم نون لیگ سے ہوگا یا پاکستان پیپلز سے کیونکہ عوامی نیشنل پارٹی کو کچھ مخصوص لوگ موقع نہیں دیتے۔ پاکستان کا اگلا صدر کون ہوگا؟ یہ میں پچھلے کالم میں بتا چکا ہوں۔ تین کالم میں آپریشن کلین اپ کے بارے میں لکھ چکا ہوں حافظ صاحب نے تعیناتی کی بعد ادارے کے اندر خفیہ طور پر آپریشن کلین اپ شروع کیا تھا اور ابھی تک جاری ہے ذرائع کے مطابق اس وقت حافظ صاحب پر بہت پریشر ہے کیونکہ فوج دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے ایک حصہ تحریک انصاف کے حق میں ہے اور دوسرا پاکستان کے حق میں۔

جو لوگ تحریک انصاف کے حق میں ہیں وہ زیادہ ہیں اسی وجہ سے آپریشن کلین اپ اختتام کو نہیں پہنچ پاتا۔ نو مئی واقعے کے بعد میں نے ایک کالم لکھا تھا کہ نو مئی کو حافظ صاحب ملک سے باہر تھے اور آتے ہی انھوں نے آٹھ اعلیٰ فوجی عہدے داروں کو برطرف کیا تھا کیونکہ وہ نو مئی واقعے کا حصہ تھے۔ پاکستان میں روز کوئی نیا پینڈورا باکس کھولتا ہے اور حافظ صاحب اور وہ لوگ جو اعلیٰ فوجی عہدوں پر براجمان ہیں اس کو فوری طور پر ختم کرتے ہیں یعنی اس باکس کو بند کرتے ہیں اسی وجہ سے کلین اپ آپریشن تاخیر کا شکار ہے۔

یہ سب غیر قانونی اور غیر آئینی کام وہ لوگ کرتے ہیں جو فوج کے اندر اعلیٰ ترین عہدوں پر براجمان ہیں اور تحریک انصاف کے لیے کام کرتے تھے اور کر رہے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کا ایک کارکن جو کہ کئی مہینوں سے گرفتاری کے ڈر سے کہی چھپا ہے۔ جناب مراد سعید صاحب ایک وقت میں تحریک انصاف کے لیے غیر قانونی کام کیا کرتا تھا اور سٹیج پر ولولہ انگیز اور جذباتی تقریر کیا کرتا تھا اس کے ساتھ صحافی عمران ریاض بھی چھپا ہے گرفتاری کی ڈر سے۔

موصوف سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف، سیاستدانوں اور جرنیلوں کے خلاف غلط ٹرینڈز چلاتے تھے بعض لوگ کہتے ہیں اداروں نے اٹھائے، تو بعض کہتے ہیں نہیں گرفتاری کے ڈر سے غائب ہے، تو بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ موت کے ڈر سے دونوں مل کر کہیں غائب ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق عمران ریاض اور مراد سعید دونوں گلگت بلتستان میں موجود ہیں اور تحریک انصاف کے سرکاری بیک بوائز نے ان کو پناہ دی ہے۔

ذرائع کے مطابق ان دونوں کے موبائل فون افغانستان میں پڑے ہیں جدید ٹیکنالوجی کی بارے میں تو سب کو پتا ہے کہ کل کو اگر کچھ ہوگیا تو ہم یہ کہیں کہ یہ سب افغانستان میں ہوا کیونکہ دونوں کے موبائل وہاں موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق وہ وقت دور نہیں بلکہ بہت قریب ہے ایک خفیہ گول میز کانفرنس ہوگی۔ اس میں حافظ صاحب بھی شرکت کرے گا اس کے علاؤہ عمران خان ان کے کچھ مخصوص ساتھی عمران ریاض اور مراد سعید بھی شرکت کریں گے یعنی موجود ہونگے۔

عمران خان کے علاؤہ سب لوگ نو مئی واقعے کے بارے میں سب کچھ بتائیں گے کہ اس نے مجھے کہا تھا کہ تم یہ یہ کام کروں فلاح نے مجھے کہا تھا کہ تم سوشل میڈیا پر ٹرینڈز شروع کرو اس طرح آہستہ آہستہ سب کچھ یہ لوگ جنہوں نے توڑ پھوڑ کا منصوبہ بنایا تھا سب بتائیں گے اس کانفرنس کے بعد عمران خان کے گرد گھیرا بہت تنگ ہوگا۔ ساری باتیں سننے کے بعد میں نے ذرائع سے سوال کیا عمران خان، عمران ریاض اور مراد سعید کا کیا انجام ہوگا؟ وہ خاموش ہوۓ میں نے کہا ان تینوں میں کس کا انجام برا ہوگا؟ وہ روانہ ہوئے سات آٹھ قدم بعد انھوں نے کہا آج بھی بھٹو زندہ ہے۔

میں نے جب دوبارہ سوال کرنے کی کوشش کی وہ سات آٹھ قدم کے فاصلے پر مجھ سے دور تھے پیچھے مڑ کر دیکھا اور غصے سے بولے "عقل مند کے لیے اشارہ کافی ہے۔ "

Check Also

Solar Energy Se Bijli Hasil Karne Walon Ki Hosla Shikni

By Nusrat Javed