Thursday, 28 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asif Ali Durrani/
  4. Anokha Ladla

Anokha Ladla

انوکھا لاڈلا

عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان کے کارکنوں کو موقع مل گیا کہ کس طرح اس ملک کو تباہ و برباد کرنا ہے اور انٹرنیشنل سطح پر لوگوں کو دیکھانا ہے کہ ہم اپنے ملک کے ساتھ کتنی محبت کرتے ہیں۔ آج سے کچھ دن پہلے القادر ٹرسٹ کیس میں"قومی احتساب بیورو" نیب نے عمران خان کو عدالت سے گرفتار کیا، گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کے کارکنان شہر و بازاروں میں نکلے اور پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا۔

اگر میں یہاں پر یہ لکھوں کہ تحریک انصاف کے ورکروں میں عقل و شعور نام کی کوئی چیز نہیں ہے تو میرے خیال میں غیر مناسب بالکل نہیں ہوگا کیونکہ جب یہ لوگوں گھروں سے نکلے تو ان کو راستے میں جو بھی ملتا تھا اس کو توڑتے یا جلاتے تھے۔ گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں، جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کا سلسلہ شروع ہوا۔ پشاور، کراچی، لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد سمیت ملک بھر کے متعدد شہروں میں موٹر سائیکلوں، گاڑیوں کو جلایا۔

اس کے علاوہ پولیس اہلکاروں پر بھی پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان کے کارکنوں نے سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔ اس کے علاوہ پشاور میں ریڈیو پاکستان میں توڑ پھوڑ کی۔ عمران کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کے ورکروں نے اندرون شہر پشاور میں بھی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے ساتھ ساتھ مختلف بازاروں میں بندوق کے زور پر دوکانیں بھی بند کیں جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

جس دن عمران خان کو گرفتار کیا گیا اسی دن تحریک انصاف کے سوشل میڈیا ٹیم نے ٹوئٹر پر مختلف قسم کے غلط ٹرینڈ شروع کیے جس میں بعض پاکستانی اداروں کے خلاف تھے۔ اور یہ ٹرینڈز مقبول ہو رہے تھے اس دوران ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی تاکہ عوام کو یہ لوگ تشدد پر نہ اکسائیں اور دوسرا یہ کہ جو غلط زبان کا استعمال سوشل میڈیا پر جاری تھا وہ رک جاۓ۔

واضح رہے عدم اعتماد کے ذریعے جب عمران خان کو گھر بھیج دیا گیا تو اس وقت تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم نے اس وقت کے آرمی چیف کے خلاف غلط قسم کے ٹرینڈ شروع کیے جو بعد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان ٹرینڈ کو شروع کرنے والے افراد کو بھی گرفتار کیا تھا۔ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان کے سپورٹرز نے لاہور کور کمانڈر ہاؤس کے اندر جو کچھ کیا اس کو دیکھ کر انسان حیران ہو جاتا ہے کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے۔

ایک وقت تھا جب کور کمانڈر اپنے گھر سے نکلتا تھا تو روڈ بلاک ہو جاتا کسی کو آگے جانے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔ اس طرح اگر کوئی غلطی سے بھی اس طرف جاتا تو وہاں پر موجود سپاہی اس کو روکتا اور باقاعدہ پوچھ گچھ کرتا کہ تم اس طرف کیوں جا رہے ہو۔ بغیر مقصد کے اندر جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا لیکن تحریک انصاف کے ورکروں نے تو پورے ملک کو حیران کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور کور کمانڈر ہاؤس میں جو لوٹ مار ہوئی اس کی ویڈیو بھی منظر عام پر آ گئی۔

لاہور کور کمانڈر ہاؤس سے تحریک انصاف کے کارکنوں نے بہت سامان چوری کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وہاں پر سیکورٹی کم بلکہ نہ ہونے کے برابر تھی۔ اس کے علاوہ پشاور میں قلعہ بالا حصار کے باہر مظاہرین نے فائرنگ بھی کی تھی یہ بھی افسوس ناک بات ہے۔ دوسری خبر یہ ہے کہ کچھ لوگ کہ رہے ہیں کہ عمران خان نے سب کچھ اپنی پاپولیرٹی کے لیے کیا کیونکہ گرفتاری سے پہلے عمران خان بالٹی پہن کر ایک ہجوم آگے اور ایک پیچھے ہوتا تھا جس کی وجہ سے اس کی پاپولیرٹی کم ہوئی تھی۔

کیونکہ عمران خان جلسوں میں چیخ چیخ کے کہتے تھے میں کسی سے ڈرنے والا نہیں، میں کسی سے نہیں ڈرتا یہ سب کرپٹ ہے ملک دشمن ہے یہاں سے پیسہ چوری کرکے باہر ممالک میں اپنے لیے جائدادیں خریدتے ہیں، میں ان لوگوں کی طرح نہیں ہوں۔ تو جن سپورٹرز میں تھوڑی بہت عقل تھی اس نے عمران خان کو دیکھنا چھوڑ دیا اور آہستہ آہستہ اس کو چھوڑ کے دوسری پارٹی میں شامل ہونے کا منصوبہ بنا رہے تھے لیکن بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ شاید شاید عمران خان اپنی پاپولیرٹی بڑھانے کے لیے یہ سب کچھ کرتا ہے۔

کیونکہ اس ملک میں آصف علی زرداری نے 14 سال جیل میں گزارے تھے اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما بشیر احمد بلور بم دھماکے میں شہید ہوئے تھے لیکن عوامی نیشنل پارٹی نے اس قسم کا کوئی مظاہرہ نہیں کیا تھا اور نہ وہ کور کمانڈر ہاؤس گئے تھے اور نہ ہی ریڈیو پاکستان میں توڑ پھوڑ اور نہ ہی قلعہ بالا حصار کے سامنے فائرنگ کی تھی اور نہ ہی پولیس وینز کو آگ لگا دی تھی۔ علی وزیر جس نے تقریباً دو سال جیل میں گزارے اور دو سال بعد جیل سے رہا ہوا لیکن اس کے کارکنوں نے بھی پولیس پر پتھراؤ نہیں کیا تھا ہاں البتہ پرامن احتجاج کیا تھا۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد جو نقصان ان کے سپورٹرز اور پارٹی کی لوگوں نے اس ملک کو پہنچایا اس کا ذمہ وار کون ہوگا اور کون اس کو ٹھیک کرے گا؟ سوات ٹول پلازہ کو جن لوگوں نے آگ لگا کے جلا دیا تھا کیا وہ اسے ٹھیک کر دیں گے یا حکومت اس کو ٹھیک کریگی اس کے علاوہ پشاور میں ریڈیو پاکستان کے اندر جو توڑ پھوڑ کی اس کا مؤاخذہ دار کون ہوگا؟ عمران خان اب یہ تو کہتا ہے جو میرے ساتھ ہوا اس کا ردعمل تو کسی نہ کسی طرح آنا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ میں تو قید تھا مجھے کیا پتا کہ یہ سب کچھ کس نے کیا ہے یہ مظاہرے کس نے کیے ہیں لیکن اس کو یہ تو معلوم ہونا چاہیے کہ میں سٹیج پر کھڑے ہو کے نوجوان اور کچی عمر کے لوگوں کو جو کچھ کہتا تھا یہ اس کا نتیجہ ہے۔ یہ لوگ ایسے باہر نہیں نکلے بلکہ اس کو پہلے سے سب کچھ سکھایا گیا تھا۔ دوسری بات یہ ہے کہ جس وقت آپ کو گرفتار کیا گیا اسی وقت آپ کے قریبی دوستوں، پارٹی ورکروں نے سوشل میڈیا کے ذریعے پیغام دیا تھا کہ عمران خان کے لیے سب اپنے اپنے گھروں سے نکلو۔

Check Also

Sattar Faizi Ki Kahani Bhukhi Kutiya

By Rehmat Aziz Khan