Visa On Arrival
ویزہ آن آرائیول

سال 2023، عیدالفطر کی تعطیلات میں آفس کولیگز نے اپنے اپنے آبائی وطن جانے کی ٹھانی، پرانے یونیورسٹی فیلو شکیب خان نے باکو میں امیزنگ ہولیڈیز کے نام سے اپنی ٹریول ایجنسی بنا رکھی ہے، دو تین مرتبہ کال پر اس سے بات ہوئی اور اسکی فیس بک پر باکو بارے کچھ وڈیوز دیکھیں، جنہوں نے مجھے تجسس میں مبتلا کر دیا، لنگوٹیئے مرزا اجمل جرال ایڈووکیٹ نے بھی باکو کی بہت تعریف کی تھی، پروگرام بنا کہ اس مرتبہ باکو چلتے ہیں۔
مڈل ایسٹ کے کچھ ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، کویت، عمان و بحرین کے شہریوں و رہائشی پرمٹ ہولڈر غیر ملکیوں کو سابقہ سوویت یونین کی کچھ ریاستوں مثلاََ آذربائیجان و جورجیا نے آن آرائیول ویزہ کی سہولت دے رکھی ہے، الریاض میں آذربائیجان کے سفارت خانہ فون کرکے ویزہ بارے دریافت کیا تو انہوں نے آن آرائیول ویزہ کی نوید سنائی، مختلف ایئرلائنز کی ویب سائٹوں پر ٹکٹ اور ہوٹل کی مشترکہ آفر بارے چیک کیا تو معلوم ہوا کہ فلائی دبئی ایئرلائن کے پیکج اچھے ہیں، گرچہ دیگر ایئر لائنز کے پیکج بھی تقریباً ایک جیسے تھے لیکن مجھے دبئی میں کچھ گھنٹے قیام اور ایک دوست سے ملنا تھا، 4 مئی 2023 بروز جمعرات کی فلائٹ اور پارک وے پلازہ باکو تھری سٹار ہوٹل میں پانچ دن کی بکنگ کروائی۔
فلائٹ کا وقت ساڈھے چار بجے تھا، لگ بھگ ساڑھے بارہ بجے گھر سے نکلا، بنگالی ڈرائیور نے مجھے ایئرپورٹ ڈراپ کیا، بورڈنگ کاؤنٹر پر رش نہیں تھا، اپنی باری آنے پر ٹکٹ و پاسپورٹ کاؤنٹر پر بیٹھے آفیسر کو پیش کیا، اس نے کی بورڈ پر انگلیاں پھیر کر چیک کیا اور ویزہ پوچھا تو میں اسے بتایا "ویزہ آن آرائیول"، وہ شائد نیا نیا بھرتی ہوا تھا یا نہیں جانتا تھا، میری طرف دیکھ کر دوبارہ کی بورڈ پر انگلیاں پھیرنے لگا، آخر میں پاسپورٹ و ٹکٹ مجھے واپس کرکے بولا "پلیز ویزہ"، میں دوبارہ اسے ویزہ آن آرائیول کی سہولت بارے بتایا لیکن وہ متواتر ویزہ مانگتا رہا، ہماری تکرار ہونے پر اخیراً وہ اٹھا اور اندر جا کر اپنے کسی آفیسر سے بات کی، وہ افسر اس کے ساتھ باہر سیدھا میرے پاس آیا اور ویزہ پوچھا، میں اسے بھی بتایا لیکن وہ بھی ویزہ پوچھے، مجھ سے بولا "باکو کیلئے ای ویزہ کی سہولت دستیاب ہے، ویب سائٹ پر ابھی اپلائی کرو، ارجنٹ فیس کے ساتھ دو سے تین گھنٹے میں مل جائے گا"۔
اب یہ عجب صورت حال تھی کہ فلائٹ میں بمشکل تین گھنٹے باقی تھے، بورڈنگ پاس نہ ملنے کی صورت مین بہت مالی نقصان ہوتا، میں اسے تفصیل سے بتایا "آذربائیجان کی ایمبیسی نے ویزہ آن آرائیول کنفرم کیا تھا اور فلائی دبئی کی ویب سائٹ پر بھی ویزہ آن آرائیول کی سہولت کنفرم کرنے کے بعد ٹکٹ بمع ہوٹل بکنگ کروائی تھی، میرے پاس متحدہ عرب امارات کا رہائشی ویزہ اور ایمریٹس آئی ڈی کارڈ بھی ہے، دبئی تک کا بورڈنگ پاس دیدو، وہاں پہنچ کر میں باکو کیلئے بورڈنگ پاس لے سکتا ہوں، ریٹرن ایئر ٹکٹ، بمع ہوٹل کی ایڈوانس ادائی اور ٹریول انشورنس بھی ہے"، لیکن وہ ٹس سے مس نہ ہوا، پیچھے مسافروں کا رش جمع ہونا شروع ہوگیا تھا لہذا اس نے مجھے فلائی دبئی کے سٹیشن مینجر کاؤنٹر کی طرف بھیج دیا، "آپ وہاں جا کر مینجر صاحب سے بات کریں "، میں ٹریول بیگ گھسیٹتا وہاں گیا، مینجر صاحب ابھی نہیں پہنچے تھے، میں وہیں کھڑا ہو کر انتظار کرنے لگا۔
لگ بھگ پندرہ منٹ بعد مینجر صاحب تشریف لائے، مجھے کاؤنٹر کے سامنے کھڑا دیکھ کر میری طرف متوجہ ہوا، میں نے معاملہ اس کے گوش گذار کیا لیکن اس کا بھی وہی مطالبہ تھا کہ ویزہ دکھاؤ، یہاں بھی ساری جدوجہد بیکار جاتی نظر آ رہی تھی، اسے متحدہ عرب امارات کا ویزہ اور آئی ڈی کارڈ دکھایا، سعودیہ کا ویزہ دکھایا اور تفصیل بتائی، میری روداد سن کر اس نے فلائی دبئی کے ہیڈ آفس رابطہ کیا، چند منٹ کمپیوٹر پر مصروف رہا، پھر میرا پاسپورٹ و ٹکٹ مانگا اور ڈبل چیک کیا، پوچھتا "باکو کس لئے جا رہے ہو؟"، میں عرض کیا "چھٹیاں گذارنے"، میرا جواب سن کر اس نے بھنویں اچکا کر میری طرف دیکھا "باکو جانا کیوں ضروری ہے؟ کسی دوسری جگہ چلے جاؤ"۔
تب میں عرض کیا "باکو بارے بہت وڈیوز دیکھی ہیں، جس نے مجھے بہت متوجہ کیا ہے، اب اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہوں "، اس پر وہ مسکرایا اور ہوٹل بکنگ و ٹریول انشورنس مانگی اور سب کچھ دوبارہ سے کاؤنٹر چیک کیا، اس عمل میں پانچ منٹ صرف ہوئے اور ساتھ ہی بورڈنگ کارڈز پرنٹ کرنے کا بٹن پریس کیا، پرنٹر مشین سے کارڈ اٹھا کر میری طرف بڑھاتے بولا "اپنا سامان بک کروا دیں "، میں اسے پوچھا "میں کئی مرتبہ ویزہ آن آرائیول پر بحرین و قطر جا چکا ہوں، جب ویزہ آن آرائیول کی سہولت ہے تو پھر ایئرلائن کا عملہ ای ویزہ یا سٹیکر ویزہ کیوں پوچھ رہا تھا"، تب اس نے مجھے بتایا "حائل ایک چھوٹا شہر ہے، یہاں سے میری ملازمت میں پہلی مرتبہ کوئی پاکستانی ویزہ آن آرائیول کی سہولت سے فائدہ لیکر باکو جا رہا ہے، اسلئے عملہ پریشان تھا، میں دبئی ہیڈ آفس سے رابطہ کرکے کنفرم کیا ہے، جاؤ، چھٹیاں انجوائے کرو"۔
میں اس کا شکریہ ادا کرتے بولا "جدہ و الریاض سے فلائی ناس و دیگر ایئرلائنز ویزہ آن آرائیول سہولت والے ملکوں کیلئے بورڈنگ دیتی ہیں "، اس نے جواب دیا "وہاں سے روزانہ سینکڑوں مسافر سفر کرتے ہیں، وہاں عملے کو زیادہ معلومات ہیں، حائل کے یہ بدو سوٹ بوٹ پہن کر بھی بدو ہی رہیں گے، ہمارے لئے یہ پہلا موقع ہے، تکلیف کیلئے میں معذرت خواہ ہوں "، اس کا دوبارہ شکریہ ادا کرکے میں واپس پہلے کاؤنٹر پر آیا، سامان فقط ایک سفری بیگ پر مشتمل تھا، وزن مشین پر بیگ رکھ کر بورڈنگ کارڈ و پاسپورٹ اسی پہلے والے آفیسر کو پیش کیا، اس نے غور سے میری طرف دیکھا لیکن منہ سے کچھ نہ بولا، امیگریشن کے مراحل سے گزر کر ڈیپارچر لاؤنج میں جا بیٹھا، اس تمام عمل کو ایک گھنٹے سے زائد وقت صرف ہوا تھا۔
ڈیپارچر لاؤنج میں کچھ پاکستانی عازمین سفر موجود تھے، مجھے اپنے درمیان دیکھ کر ایک حیران ہو کر بولا "ہم تو سمجھے تھے کہ آپ کو بورڈنگ کارڈ نہیں ملے گا"، تب میں انہیں ویزہ آن آرائیول کی سہولت بارے بتایا تو وہ بہت حیران ہوئے، بادی النظر میں عملے کا قصور نہیں تھا کیونکہ حائل جیسے چھوٹے شہر سے زیادہ تر غیر ملکی اپنے آبائی وطن کو ہی سفر کرتے ہیں۔