Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ashfaq Inayat Kahlon
  4. Theodora Malka e Qastuntunya (5)

Theodora Malka e Qastuntunya (5)

تھیوڈورا ملکہ قسطنطنیہ (5)

وقت بدل چکا تھا، اب ملکہ تھیوڈورا سے دشمنی مول لینا سمجھ داری نہیں تھی، وہ کسی کا انکار کبھی نہیں بھولتی تھی، "استنبول کی سڑکوں پر کہانیاں عام تھیں کہ کس طرح وہ اپنے مخالفین پر نظر رکھتی تھی۔۔ اس کے ایجنٹ گلیوں کی گپ شپ پر دھیان رکھتے اور جو اس کے خلاف باتیں پھیلاتا پایا جاتا وہ لا پتہ ہو جاتا تھا، اسے خاموشی سے گرفتار کر لیا جاتا تھا اور پھر ایسے لوگوں کی رہائی صرف تھیوڈورا کے حکم پر ہی ممکن تھی"۔

تھیوڈورا اس بات کو خاص طور دھیان میں رکھتی تھی کہ کوئی اس کے تھیٹر اور طوائف سٹریٹ کے ماضی کو موضوع بحث نہ بنائے، اسے اس بات کا بھی احساس تھا کہ اگر کوئی بات اس کے اور جسٹینین کے درمیان آسکتی ہے تو وہ اس کے شادی کے بعد کسی غیر مرد سے تعلقات تھے اور اس طرح کی ممکنہ افواہوں پر خاص دھیان دیا جاتا تھا۔

تھیوڈورا کے زیادہ تر مخبر اس کے تھیٹر کے زمانے کے پرانے ساتھی تھے جنھیں اب شاہی محل تک بھی رسائی حاصل تھی، ان میں سے ایک اینٹونینا اب تھیوڈورا کی وجہ سے جسٹینین کے اہم جرنیل بیلیساریس کی بیوی بن چکی تھی، اس زمانے کے مشہور مؤرخ پروکوپیس نے اپنی کتاب "جنگوں کی تاریخ" میں تھیوڈورا سے زیادہ اینٹونینا کا ذکر کیا ہے، پروکوپیس دراصل بیلیساریس کا لیگل سیکرٹری تھا اور اس نے بہت کچھ جو لکھا وہ آنکھوں دیکھا حال تھا۔

ایونز لکھتے یں کہ تھیوڈورا اور اینٹونینا کی عجیب و غریب دوستی تھی جس میں دونوں طرف ذاتی مفاد بھی تھا لیکن انہوں نے مل کر انتہائی مہارت اور بے رحمی سے پاور گیم کھیلی، ان دونوں نے نہ صرف جسٹینین کے ایک انتہائی قریبی ساتھی جو محکمہ ٹیکس کا انچارج تھا کو حکومت سے الگ کروایا بلکہ تھیوڈورا کی مذہبی پالیسی کی راہ میں رکاوٹ بننے والے ایک پاپائے روم کو بھی اپنے منصب سے اتروا دیا، ان تفصیلات سے پہلے تھیوڈورا کے ان اقدام کا ذکر جن کے تحت اس نے اپنے ہرانی ساتھیوں اور کچھ رشتہ داروں کو اشرافیہ کا حصہ بنایا۔

ایٹونینا واحد نہیں تھی جسے تھیوڈورا اقتدار کے حلقوں میں لے کر آئی، سلطنت کی طاقتور ترین عورت کی حیثیت سے وہ اشرافیہ کی شادیوں میں بہت دلچسپی لیتی تھی اور اپنی مرضی سے رشتے طے کرتی اور تڑواتی تھی، اس نے جسٹینین سے شادی سے پہلے صوبائی عہدیدار سے تعلق کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیٹی کے لیے سابق بادشاہ انستاسیس کے خاندان میں رشتہ تلاش کیا۔

اپنی بھانجی صوفیا کے لیے اس نے جسٹینین کی بہن کے بیٹے کا انتخاب کیا، شاہی محل میں ایک سابق ڈانسر تھیوڈورا کے مہمان کے طور پر رہتی تھی، اس نے ڈانسر کی بیٹی کی شادی ایک اعلیٰ عہدیدار کے بیٹے سٹرنینس سے کروا دی، سٹرنینس کی پہلے ہی اپنے ہم پلہ ایک خاندان میں منگنی ہو چکی تھی جو ملکہ کے حکم پر توڑ دی گئی، شادی کی رات سٹرنینس نے شکایت کر دی کہ اس کی بیوی جو ڈانسر کی بیٹی کنواری نہیں، تھیوڈورا نے یہ شکایت سن کر سٹرنینس کو ایک کمبل میں ڈلوا کر اپنے عملے سے کوڑے لگوائے، مؤرخ تبصرہ کرتے ہیں کہ جب بادشاہ جسٹینین نے اپنی شادی کے وقت تھیوڈورا کے کنوراے ہونے پر اعتراض نھیں کیا تھا تو سٹرنینس کی ایسا کرنے کی کیا جرات۔

جسٹینین کی بہن کی بیٹی کا پہلا خاوند افریقہ میں فوجی مشن کے دوران ہلاک ہوگیا تھا، تھیوڈورا نے اس کا رشتہ آرمینیا کے ایک طاقتور قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک سپاہی ارطابانیس سے طے کیا، ارطابانیس پہلے ایرانی سلطنت کی فوج کا حصہ تھا جہاں سے وہ فرار ہو کر بازنطینی سلطنت کی فوج میں بھرتی ہوگیا تھا، جسٹینین کی بھانجی آرمینیا کے پرانے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے اس خوبرو فوجی ارطابانیس کے عشق میں مبتلا ہو چکی تھی، دونوں کی شادی کے دن قریب آ رہے تھے جب آرمینیا سے ایک عورت تھیوڈورا کے سامنے پیش ہوئی اور ارطابانیس کی بیوی ہونے کا دعویٰ کیا، اس نے کہا کہ اس نے خاموشی سے تمام زندگی آرمینیا میں گزاری جب اس کا شوہر فوجی مہمات میں مصروف تھا، اب اس کا شوہر سپاہی سے ترقی کرکے بڑے عہدے تک پہنچ چکا ہے تو اس نے نئی شادی کا فیصلہ کر لیا ہے۔

تھیوڈورا نے اس آرمینیائی عورت کی بات سن کر جسٹینین کی بھانجی اور ارطابانیس کا رشتہ ختم کر دیا اور ارطابانیس کو حکم دیا کہ وہ اپنی پہلی بیوی کے واپس چلا جائے، اس نے جسٹینین کی بھانجی کے لیے نیا رشتہ تلاش کیا اور اس کی شادی سابق بادشاہ انستاسیس کے خاندان کے ایک امیرزادے سے کروا دی، اس فیصلے کے ایک سال بعد تھیوڈورا کی وفات ہوگئی اور ارطابانیس نے اپنے بیوی کو طلاق دے دی لیکن اس کی جسٹینین کی بھانجی سے شادی کی خواہش پوری نہ ہو سکی کیونکہ جسٹینین نے اسے گوتھ باغیوں سے نمٹنے کے لیے سِسلی تعینات کر دیا۔

شہنشاہ جسٹینین اس سے پہلے آنے والے حکمرانوں کی طرح سلطنت میں مذہبی باغیوں کو پسند نہ کرتا تھا، لوگوں کے ذہن میں ابھی تک چرچ ایک تھا اور اس چیز کا کوئی تصور نہیں تھا کہ نجات کے دو راستے بھی ہو سکتے ہیں، لیکن یہ ناممکن نہیں تھا اور جسٹینین کو اس بات کا احساس ہوگیا تھا چیلسیڈونین اور مخالف نظریوں کے اختلافات حد سے بڑھ سکتے ہیں، "سلطنت کی وحدانیت خطرے میں تھی"۔

ایونز لکھتے ہیں کہ جسٹینین نے ایک قانون میں لکھا تھا کہ "مجھے بدعت سے نفرت ہے"۔ اس نے اپنے دور کا آغاز غیر مسیحیوں اور مختلف سوچ رکھنے والے مسیحیوں دونوں کے خلاف سخت اقدامات کے اعلان سے کیا، مونوفیسیائٹ کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ صرف قانون پاس کرنے سے وہ ختم ہونے والے نہیں تھے اور اگر جسٹینین کو خود یہ بات سمجھ میں نہیں آ رہی تھی تو اسے سمجھانے کے لیے تھیوڈورا موجود تھی، سنہ 531 تک جسٹن کو سمجھ آ چکی تھی کہ مذہبی مخالفین کے خلاف بنائے گئے قوانین کام نہیں کر رہے تھے لہذا اس نے سختی کا راستہ چھوڑ کر تھیوڈورا کی بات مانتے ہوئے ڈائیلاگ کی راہ اپنانے کا سوچا۔

استنبول میں تقریباً ایک سال جاری رہنے والے ڈائیلاگ کے نتیجے میں مذہبی اختلاف کا مسئلہ حل ہونے کے قریب تھا۔ "ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ زخم جس نے مسیحی دنیا کو عرصے سے پریشان کر رکھا ہے وہ بھرنے والا تھا، اب سب کچھ روم کے بشپ کے ہاتھ میں تھا" اور بالآخر اس وقت کے پاپائے روم نے بھی مسیحیت کے بارے میں شہنشاہ کی منظورہ شدہ تشریح کی منظوری دے دی لیکن اس کے کچھ ہی عرصے بعد ان کا انتقال ہوگیا۔

اب روم میں نئے بشپ اگاپیٹس تھے، وہ کافی بڑی عمر میں پاپائے روم بنے تھے، مذہبی باغیوں اور چیلسیڈونین نظریات سے مخالفت کرنے والوں کے لیے ان میں بالکل برداشت نہیں تھی، انھوں نے استنبول میں ہونے والے ڈائیلاگ میں شریک تمام چیلسیڈونین مخالفین کو مذہب سے خارج کر دیا۔

ایونز لکھتے ہیں شہنشاہ جسٹینین اس بوڑھے پادری کے سامنے گھبرا گئے تھے، تھیوڈورا کے برعکس ان کی تربیت میں پاپائے روم کے احترام کو بہت اہمیت حاصل تھی اور ان کی طرف سے مذہب سے خارج کیے جانے کا خیال ہی جسٹینین کے لیے بہت خوفناک تھا، "اگاپیٹس کا دورہ انتہائی مختصر تھا لیکن انھوں نے مسیحیت کی تاریخ کا رخ بدل دیا اور چیلسیڈونین اور مونوفیسائیٹ کو ایک بار پھر ٹکراؤ کی راہ پر ڈال دیا"۔

"تھیوڈورا کے لیے یہ کسی قیامت سے کم نہیں تھا، اس کی پناہ میں مونفیسائٹ فرقے کے سینکڑوں کے افراد گرفتار کر لیے گئے اور انھیں سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑا، اس کے لیے تسلی کی واحد بات صرف یہ تھی کہ نظریات کی جنگ میں بے شک جسٹینین نے اس کے دشمنوں کا ساتھ دیا تھا لیکن ذاتی سطح پر اس کی تھیوڈورا سے محبت اپنی جگہ قائم تھی"۔

ایک اہم چیلسیڈونین مخالف شخصیت اینتھیمس کو پکڑنے کے لیے مختلف ٹیمیں روانہ کی گئیں لیکن وہ ناکام رہیں، جسٹینین کو تھیوڈورا پر شک تھا لیکن اس نے کبھی معاملے میں دباؤ نہیں ڈالا، تاریخ بتاتی ہے کہ تھیوڈورا کی وفات کے برسوں بعد شاہی محل میں ہی تھیوڈورا کے نجی حصے میں وہ جگہ ملی جہاں اینتھیمس چھپا ہوا تھا، شاہی محل کے اس حصے میں تمام ملازمین مونوفیسائیٹ فرقے سے تعلق رکھتے تھے اور تھیوڈورا کے وفادار تھے اور انھوں نے کبھی بات باہر نہیں نکلنے دی۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam