Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Arslan Khalid
  4. Deeni Taleem

Deeni Taleem

دینی تعلیم

اسلام میں علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض قرار دیا گیا ہے۔ دینی تعلیم نسل نو کے لیے وہ بنیاد فراہم کرتی ہے جس پر ان کی زندگی کی عمارت کھڑی ہوتی ہے۔ قرآن و سنت کی تعلیم نہ صرف ان کے کردار کو سنوارتی ہے بلکہ انہیں ایک اچھا انسان اور کامیاب مسلمان بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ اسی حوالے سے النور قرآن وسنت ایجوکیشنل انسٹیٹیوٹ، سکھیکی منڈی، دینی تعلیم کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔

یہاں کے اساتذہ میں ایک نمایاں نام استاد عرفان صدیقی صاحب کا ہے، جو انتہائی محنت اور خلوص کے ساتھ بچوں کو دین اسلام کی تعلیم دے رہے ہیں۔ ان کی کوششوں سے بچے نہ صرف قرآن مجید پڑھنا سیکھ رہے ہیں بلکہ اس کی روحانی گہرائیوں کو بھی سمجھ رہے ہیں۔

ناظرہ قرآن: دینی تعلیم کی پہلی سیڑھی

ناظرہ قرآن وہ بنیاد ہے جس پر بچوں کے قرآن سے تعلق کی عمارت تعمیر ہوتی ہے۔ قرآن کو صحیح تلفظ اور تجوید کے ساتھ پڑھنا سیکھنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ النور انسٹیٹیوٹ میں ناظرہ قرآن کی تعلیم کے لیے بچوں کو درج ذیل امور پر خصوصی تربیت دی جاتی ہے:

1۔ درست مخارج کی تربیت:

بچوں کو حروف کے صحیح تلفظ اور ادائیگی کا طریقہ سکھایا جاتا ہے تاکہ وہ قرآن کو اس کے حقیقی لہجے میں پڑھ سکیں۔

2۔ تجوید کے اصول:

تجوید کی بنیادی تعلیمات بچوں کو اس انداز میں دی جاتی ہیں کہ وہ قرآن کو روانی کے ساتھ پڑھ سکیں۔

3۔ قرآن سے محبت پیدا کرنا:

ناظرہ قرآن کی تربیت کے دوران بچوں کے دلوں میں قرآن کی محبت پیدا کی جاتی ہے، تاکہ وہ نہ صرف اسے پڑھیں بلکہ اس کی ہدایت پر عمل بھی کریں۔

حفظ قرآن: قرآن کو دل میں محفوظ کرنے کا عمل

حفظ قرآن وہ عظیم عبادت ہے جس کے ذریعے ایک مسلمان اپنے دل میں قرآن کی آیات کو محفوظ کر لیتا ہے۔ یہ عمل نہایت برکت والا ہے اور معاشرے میں حافظ قرآن کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ النور انسٹیٹیوٹ میں حفظ قرآن کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جاتے ہیں:

1۔ منظم نصاب:

بچوں کو ایک منظم اور مرحلہ وار نصاب کے تحت قرآن مجید یاد کروایا جاتا ہے تاکہ وہ آسانی سے حفظ کر سکیں۔

2۔ روزانہ دہرانے کی مشق:

بچوں کو روزانہ دہرائی کے ذریعے یاد کیے گئے سبق کو مستحکم کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔

3۔ اساتذہ کی نگرانی:

اساتذہ بچوں کی یادداشت اور تلفظ کی اصلاح کرتے ہیں اور انہیں حوصلہ افزائی فراہم کرتے ہیں۔

تفسیر قرآن: قرآن کے معنی و مفہوم کو سمجھنا

قرآن مجید کی تفسیر کو سمجھنا دینی تعلیم کا ایک اہم پہلو ہے۔ تفسیر کے ذریعے بچے قرآن کے الفاظ کے معانی اور ان کے پیغام کو گہرائی سے سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں۔

1۔ آیات کے پس منظر کی وضاحت:

بچوں کو قرآن کی آیات کا سیاق و سباق سمجھایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کے پیغام کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔

2۔ عملی پہلوؤں پر زور:

بچوں کو سکھایا جاتا ہے کہ قرآن کی تعلیمات کو اپنی زندگی میں کیسے اپنایا جائے۔

3۔ نبی ﷺ کی سنت کے ساتھ تعلق:

بچوں کو یہ بھی سمجھایا جاتا ہے کہ قرآن کی تعلیمات کو نبی اکرم ﷺ کی سنت کے ساتھ کیسے مربوط کیا جائے۔

دینی مدارس کا کردار

دینی مدارس ہمیشہ سے اسلامی معاشرے کی بنیاد رہے ہیں۔ یہ ادارے بچوں کو دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم دینے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ النور انسٹیٹیوٹ جیسے ادارے جدید اور دینی تعلیم کے حسین امتزاج کی بہترین مثال ہیں۔

1۔ عبادات کی تربیت:

بچوں کو نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کے اصول و ضوابط سکھائے جاتے ہیں تاکہ وہ عبادات کو صحیح طریقے سے ادا کر سکیں۔

2۔ احادیث کی تعلیم:

نبی اکرم ﷺ کی احادیث کو بچوں کو سکھایا جاتا ہے تاکہ وہ دین کے مختلف پہلوؤں کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔

3۔ اخلاقیات کی تربیت:

دینی مدارس بچوں کے اخلاق و کردار پر خصوصی توجہ دیتے ہیں تاکہ وہ اچھے انسان اور ذمہ دار مسلمان بن سکیں۔

النور انسٹیٹیوٹ کی نمایاں خصوصیات

النور انسٹیٹیوٹ کا مشن بچوں کو دینی تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہے۔ یہاں تعلیم کی خاص بات یہ ہے کہ یہ فی سبیل اللہ فراہم کی جاتی ہے، یعنی کسی بھی بچے سے کوئی فیس یا مالی معاونت نہیں لی جاتی۔

1۔ تعلیمی معیار:

اس ادارے میں بچوں کو بہترین تعلیمی ماحول فراہم کیا جاتا ہے جہاں وہ دین کی تعلیمات کو بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔

2۔ اساتذہ کی محنت:

یہاں کے اساتذہ انتہائی محنت اور خلوص سے بچوں کی تربیت کرتے ہیں اور ان کے مسائل کو سمجھتے ہوئے ان کا حل پیش کرتے ہیں۔

3۔ بچوں کی حوصلہ افزائی:

بچوں کو ان کی تعلیم اور کارکردگی پر انعامات اور تعریف کے ذریعے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔

والدین کے لیے پیغام

یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو دینی تعلیم دلوانے میں کوتاہی نہ کریں۔ دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم ہی وہ راستہ ہے جو بچوں کو ایک بہتر انسان اور کامیاب مسلمان بناتا ہے۔

النور قرآن وسنت ایجوکیشنل انسٹیٹیوٹ جیسی تنظیمیں دین کی خدمت میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ان اداروں کے ذریعے بچوں کو نہ صرف قرآن مجید کی تعلیم دی جا رہی ہے بلکہ ان کے اخلاق و کردار کو بھی سنوارا جا رہا ہے۔ والدین سے گزارش ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ایسے اداروں میں داخل کروائیں تاکہ ان کا مستقبل روشن ہو اور وہ دین و دنیا میں کامیاب ہو سکیں۔

"بچوں کی دینی تعلیم میں سرمایہ کاری ایک صدقہ جاریہ ہے جو نسلوں تک اثر انداز ہوتی ہے"۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan