Besat e Rasool Ke Bunyadi Maqasid
بعثت رسول ﷺ کے بنیادی مقاصد
رسول اکرم ﷺ جس وقت دنیا میں مبعوث ہوئے وہ دور دنیا کا نہایت عجیب اور تاریک ترین دور تھا ظلم و ستم، نا انصافی و حقوق تلفی جبر و تشد د، خدا فراموشی و توحید بیزاری عام تھی اخلاق و شرافت کا بحران تھا اور انسان ایک دوسرے کے دلی دشمن بن کر زندگی گزارہے تھے ایسے دور میں آپ ﷺ تشریف لائے اور پھر قرآنی تعلیمات نبوی ہدایات کے ذریعہ دنیا کو بدلا عرب و عجم میں انقلاب برپا کیا عدل و انصاف کو پروان چڑھایا حقوق کی ادائیگی کے جذبوں کو ابھاررا احترام انسانیت کی تعلیم دی قتل وغارت گری سے انسانوں کو روکا عورتوں کو مقام و مرتبہ عطا کیا غلاموں کو عزت سے نوازا یتیموں پر دست ِشفقت رکھا ایثار وقربانی خلوص ووفاداری کے مزاج کو پیدا کیا۔ احسانات خداوندی سے آگاہ کیا مقصد حیات سے باخبر کیا رب سے ٹوٹے ہوئے دلوں اور رشتوں کو جوڑااپنی تمام عبادات کو خدا کی عبادات کرنے کا سبق پڑھایا اور توحید کی تعلیمات سے دنیا کو ایک نئی صبح عطاکی اور نئی نوید سنائی تاریکیوں کے دور کا خاتمہ فرمایا اسلام کی ضاپاش کرنوں سے کائنات ارضی کو روشنی و منور کردیا آپ ﷺ نے ہر فرد کی اصلاح کی معاشرہ کو سدھارا اور انسانوں کی ایسی تربیت فرمائی کی دیکھنے والا پہنچان گیا گیا کہ کوئی امتی ہیں۔
نبی اکرم ﷺ کا یقیناانسانیت پر سب سے بڑا احسان یہ بھی ہے کہ آپ نے بھولی بھٹکی انسانیت کو پھرسے خدا تعالی ٰ کے در پر پہنچایا اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو جن عظیم مقاصد کے لئے بھیجا وہ ہمارے لئے ایک رہنماءاصول ہیں بعثت رسول ﷺ کے بنیادک مقاصد میں ایک اہم مقصد اللہ تعالیٰ واحدنیت کا اقرار اور نبی اکرم ﷺ کی رسالت پر یقین رکھنا ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے ہم نے ہر امت میں رسول ﷺ بھیجا کہ لوگو صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو۔ نبی اکرم ﷺ کی تعظیم ازروئے قرآن واجب ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے بیشک ہم نے تمہیں بھیجاشاہد اور خوشی اور ڈرسناتاتاکہ اے لوگوں تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول ﷺ کی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرو، اللہ تعالی نے اہل ایما ن کی باقاعدہ طورپرخصوصیات بیا ن فرمائی جو تعظیم و توقیر رسالت مآب ﷺ پر مشتمل ہیں اور دنیا و آخرت میں کامیابی کی شر ط ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے تو جو اس برگزید ہ رسول ﷺ پر ایمان لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور اسے مدددیں اور اس نورکی پیروی کریں جو اس کے ساتھ اُتراوہی بامراد ہوئے تزکیہ نفس اور کتاب و حکمت کی تعلیم دینانبیااکرم ﷺ کی بعثت کا ایک مقصد تزکیہ نفس اور کتاب و حکمت کی تعلیم دینا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے حقیقت یہ ہے اللہ نے مومنوں کے درمیان میں سے ایک رسول بھیجا جو ان کے سامنے اللہ تعالیٰ کی آیتوں کی تلاوت کرے انہیں پاک و صاف بنائے اور انہیں کتا ب اور حکمت کی تعلیم دے جبکہ یہ لو گ اس سے پہلے یقینا کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا تھے۔
نبی ﷺ کی بعثت کا ایک مقصد یہ ہے کہ جو لوگ دعوت توحید کو قبول کرکے اللہ اور اس کے رسول کے بیاں کردو ضوابط کے مطابق زندگی گزاریں تو ان کو آپ ﷺ اللہ کی نعمتوں والی جنت کی خوشخبری سنائیں اور اس کے برعکس جو لوگ آپ کی دعوت قبول نہ کریں اور اپنی نفسانی خواہشات کے مطابق زندگی گزار کر بد عات وخرافات میں مبتلا رہیں ان کو آپ اللہ کے تیار کردہ عذاب میں ڈرائیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے، ہم تو اپنے رسولوں کو صرف اس لئے بھیجتے ہیں کہ وہ خوشخبریاں سنادیں اور ڈرادیں۔ لوگ آپ کی سیر ت طیبہ کو اپنے لئے اسوة اور نمونہ سمجھیں۔ آپ ﷺ کی بعثت کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہے کہ ہر مسلمان اپنی زندگی کے تمام تر مراحل میں آپ کو اپنے لئے اسو ةو نمونہ سمجھے اور آپ کی لائی ہوئی شریعت پر آپ کی اتباع میں ہی دنیا و آخرت کی کامیابی و کامرانی مضمر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے یقینا تمہارے لئے رسول اللہ میں عمدہ نمونہ موجوہ ہے ہر اس شخص کے لئے جو اللہ تعالیٰ کی اور قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کی یاد کرتا ہے۔ بندوں پر حجت قائم کرنے کےلئے اللہ رب العالمین نے نبی اکرم ﷺ کو ساری کائنات کے لئے اپنا آخری نبی و رسول بنا کر مبعوث کیا آپ کے بعدکوئی نبی یا رسول اس کائنات میں قیامت تک نہیں آنے والا اور اگر کسی نے اپنی نبوت و رسالت کا دعوی بھی کیا تو وہ قیامت کا سب سے بڑا کذاب و دجال شمار کیا جائے گا اللہ کے رسول ﷺ کی بعثت کا ایک اہم مقصد یہ ہے کہ آپ کو بھیج کر اللہ تعالیٰ نے تمام امت کا ایمان تازہ کر دیا تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ اے پروردگار تونے ہمارے پاس اپنا رسول کیوں نہ بھیجا؟ کہ ہم تیری آیتوں کی تابعداری کرتے اس سے پہلے کہ ہم ذلیل و رسوا ہوتے۔
یہ وہ بعض مقاصد ہیں جن کے برآوری کے لئے اللہ کے رسول ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت دیکر پوری کائنات کی طرف بھیجا اور افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ آج امت اسلامیہ کی اکثریت نبی کریم ﷺ کی بعثت کے اہم مقاصد کو بھول چکی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو کتاب و سنت کی صحیح سمجھ دیں۔