Pakistan Aur Islami Touch
پاکستان اور اسلامی ٹچ

اسلامی جمھوریہ پاکستان، اس خطہ زمین پر مدینہ منورہ کے بعد دنیا کی دوسری اسلامی ریاست ہے۔ تاریخ انسانی کے چند لمحات ایسے ہوتے ہیں جنہیں محض اتفاق نہیں کہا جا سکتا بلکہ ان میں ایک گہری معنویت چھپی ہوتی ہے۔ پاکستان کا قیام اگست 1947 میں عمل میں آیا جبکہ اگلے ہی سال مئی 1948 میں اسرائیل کا وجود دنیا میں آیا۔۔
جس طرح حدیث مبارکہ میں بیان کیا گیا ہے کہ "بے شک اللہ تعالیٰ کوئی بیماری نہیں بھیجتا مگر یہ کہ اس کا علاج بھی بھیج دیتا ہے" (صحیح بخاری)۔
اس حکیمانہ اصول کو پاکستان کے قیام کے تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ دو تاریخی واقعات دراصل دو بالکل متضاد نظریات کا اظہار ہیں۔ ایک طرف پاکستان تھا جو اسلام کے آفاقی اصولوں، توحید، عدل، مساوات اور رواداری پر قائم ہوا، جبکہ دوسری طرف اسرائیل تھا جو غصب، قبضے اور نسلی غرور کی بنیاد پر کھڑا کیا گیا۔ یوں دنیا کے نقشے پر دو راستے واضح ہو گئے: ایک حق اور انصاف کا اور دوسرا باطل اور ظلم کا۔
تو اس سے نظر آتا ہے کہ پاکستان ایسے ہی نہیں 1947 میں بنا اس میں اللہ کی رضا شامل تھی، کیونکہ اس کو آگے جاکر (ذوالفقار علی بھٹو اور ڈاکٹر عبد القدیر خان) کی مدد سے عالم اسلام کی واحد ایٹمی قوت بننا تھا۔
برصغیر کے مسلمان صدیوں تک ہندو اکثریت کے ساتھ رہے، لیکن وقت کے ساتھ یہ حقیقت واضح ہوگئی کہ ہندو اور مسلمان دو مختلف قومیں ہیں۔ ان کی تہذیب، ثقافت، مذہب، تاریخ، ہیرو اور نظریہٴ حیات ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں۔ اسی تصور کو علامہ محمد اقبال نے اپنے مشہور خطبہٴ الہ آباد (1930ء) میں پیش کیا۔ اقبال نے کہا کہ مسلمان ایک الگ قوم ہیں اور انہیں اپنی شناخت کے تحفظ کے لیے ایک علیحدہ ریاست کی ضرورت ہے۔
بعد ازاں قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی دو قومی نظریہ کو اپنی سیاسی جدوجہد کی بنیاد بنایا۔ انہوں نے کہا: "ہندو اور مسلمان دو مختلف قومیں ہیں جن کا ایک ساتھ رہنا ممکن نہیں"۔
اسی فکرکے تحت لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانوں اور عزتوں کی قربانی دی اور بالآخر 14 اگست 1947 کو پاکستان وجود میں آیا۔
بے شک! پاکستان اپنی منفرد جغرافیائی، ثقافتی اور تاریخی وجوہات کی بنا پر دنیا کے دیگر مسلم ممالک سے واضح طور پر ممتاز ہے۔ یہاں چند ایسی انوکھی باتوں کی فہرست دی گئی ہے جو اسے خاص بناتی ہیں:
جغرافیائی انفرادیت: دنیا کے تمام بڑے مظاہرِ فطرت کا سنگم
پاکستان شاید دنیا کا واحد مسلم ملک ہے جس میں براعظم ایشیا کے تمام بڑے جغرافیائی مظاہر پائے جاتے ہیں:
بلند ترین پہاڑی سلسلے: دنیا کے تین عظیم پہاڑی سلسلے (ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش) پاکستان میں ملتے ہیں۔ یہیں دنیا کا دوسرا بلند ترین پہاڑ K2 اور دنیا کے چند مشکل ترین پہاڑ واقع ہیں۔
صحرا: صحرائے تھر جیسا خوبصورت ریگستانی علاقہ۔
زرخیز میدان: دریائے سندھ اور اس کے معاون دریاؤں کے کنارے پھیلے ہوئے وسیع و عریض زرخیز میدان، جو ملک کی خوراک کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔
ساحل: بحیرہ عرب پر 1,046 کلومیٹر لمبا ساحلی پٹی۔
گلیشئر: قطبی علاقوں کے علاوہ دنیا کے گھنے ترین گلیشئر (جیسے سیاچن گلیشئر) یہاں موجود ہیں۔
یہ تنوع اسے سیاحت اور ماحولیاتی اعتبار سے نہایت منفرد بناتا ہے۔
تہذیبی و تاریخی امتیاز: دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک کا گہوارہ
وادی سندھ کی تہذیب: پاکستان کا علاقہ موئن جو دڑو اور ہڑپہ جیسی قدیم ترین شہری تہذیبوں کا مرکز تھا، جو تقریباً 5,000 ہزار سال پرانی ہے۔ یہ مصر اور میسوپوٹیمیا کی تہذیبوں کے ہم عصر ہے۔ یہ تاریخی ورثہ اسے دیگر مسلم ممالک سے تاریخی طور پر الگ مقام دیتا ہے۔
پاکستان کی سرزمین اولیائے کرام اور صوفیائے عظام کی تعلیمات سے منور ہے۔ داتا گنج بخشؒ، بابا فریدؒ اور لعل شہباز قلندرؒ جیسے بزرگوں نے محبت، امن اور بھائی چارے کا درس دیا۔ یہ ورثہ آج بھی پاکستانی معاشرت کو اسلامی ٹچ فراہم کرتا ہے۔

