Saturday, 27 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amir Mohammad Kalwar
  4. Insani Sehat Ka Raz, Muhammad Ke Qadmon Mein

Insani Sehat Ka Raz, Muhammad Ke Qadmon Mein

انسانی صحت کا راز، محمد ﷺ کے قدموں میں

اس کالم کے ذریعے میں اپنے کالموں کی ایک نئے سلسلے کا آغاز کر رہا ہوں۔ اس سلسلے میں ان اعمالِ مبارکہ کو موضوع بنایا جائے گا جن پر حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے اپنی عملی زندگی میں مستقل عمل فرمایا اور جنہیں آج اکیسویں صدی کے جدید سائنس دان، ماہرینِ صحت اور محققین نہ صرف تسلیم کر رہے ہیں بلکہ انسانی صحت، طویل عمر اور ذہنی سکون کے لیے نہایت مفید قرار دے رہے ہیں۔

یہ کالم اسی سلسلے کی پہلی کڑی ہے، جس میں سیرتِ نبوی ﷺ کے ایک ایسے سادہ مگر ہمہ گیر عمل پر روشنی ڈالی جائے گی جو آج جدید سائنسی تحقیق کی روشنی میں ایک مکمل طرزِ زندگی کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔

اکیسویں صدی کا انسان جب صحت، طویل عمر اور ذہنی سکون کے راز ڈھونڈنے جدید سائنس کی طرف دیکھتا ہے تو اسے ایک نہایت سادہ مگر طاقتور نسخہ ملتا ہے: Brisk Walk یعنی تیز قدموں سے چلنا۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ جس عمل کو آج دنیا کے بڑے بڑے ماہرینِ صحت، کارڈیالوجسٹ اور فزیالوجسٹ انسانی صحت کی بنیاد قرار دے رہے ہیں، وہ عمل ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ نے آج سے پندرہ سو سال پہلے اپنی عملی زندگی کا حصہ بنایا ہوا تھا۔

سیرتِ رسول ﷺ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ کا چلنا عام لوگوں سے مختلف تھا۔ صحابہ کرامؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب چلتے تو ایسے معلوم ہوتا جیسے ڈھلوان سے اتر رہے ہوں یعنی نہ سستی، نہ کاہلی، نہ بے جا ٹھہراؤ۔ یہ انداز آج کی اصطلاح میں بعینہٖ Brisk Walk کہلاتا ہے۔

حضرت علیؓ فرماتے ہیں: "نبی کریم ﷺ نہ آہستہ چلتے تھے اور نہ تکبر سے، بلکہ قدم مضبوط اور رفتار متوازن ہوتی تھی"۔

یہ وہی رفتار ہے جسے آج ماہرینِ صحت دل، پھیپھڑوں اور عضلات کے لیے بہترین قرار دیتے ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت (WHO)، ہارورڈ میڈیکل اسکول اور امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق روزانہ 30 منٹ کی برسک واک دل کی بیماریوں کے خطرات میں 40 فیصد تک کمی کرتی ہے، شوگر اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھتی ہے، دماغی تناؤ اور ڈپریشن کم کرتی ہے، یادداشت بہتر بناتی ہے، انسانی عمر میں اضافہ کرتی ہے۔

مشہور برطانوی کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر ولیم براؤن کے مطابق:

"Brisk walking is the closest thing to a wonder drug for the human body. "

سوال یہ ہے کہ جس "ونڈر ڈرگ" کو آج سائنس ایجاد قرار دے رہی ہے، وہ عمل رسولِ عربی ﷺ کی روزمرہ زندگی میں پہلے سے موجود کیوں تھا؟

کیونکہ نبی کریم ﷺ کی پوری زندگی فطرت کے اصولوں سے ہم آہنگ نظر آتی ہے۔ آپ ﷺ کا کھانا، سونا، اٹھنا بیٹھنا، حتیٰ کہ چلنا پھرنا بھی اعتدال اور توازن کی مثال تھا۔ نہ حد سے زیادہ آرام، نہ جسم کو نظرانداز کرنا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ بڑھاپے میں بھی مضبوط، متحرک اور توانا رہے۔

صحابہ کرامؓ بھی اسی سنت پر عمل پیرا تھے۔ حضرت عمرؓ تیز چلنے کے قائل تھے اور فرماتے: "سستی انسان کو کمزور کر دیتی ہے"۔

حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے بارے میں آتا ہے کہ وہ طویل فاصلہ تیز رفتاری سے طے کرتے تھے۔ یہ سب اس عملی تربیت کا نتیجہ تھا جو انہوں نے براہِ راست رسول اللہ ﷺ سے حاصل کی۔

مشہور امریکی مصنف مائیکل ہارٹ نے اپنی کتاب "The 100: A Ranking of the Most Influential Persons in History" میں حضرت محمد ﷺ کو تاریخ کی سب سے مؤثر شخصیت قرار دیتے ہوئے لکھا کہ آپ ﷺ کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ آپ ﷺ کی تعلیمات صرف نظری نہیں بلکہ عملی تھیں یعنی لوگ انہیں اپنی روزمرہ زندگی میں آسانی سے اپنا سکتے تھے۔

آج جب دنیا مصنوعی دواؤں، جم مشینوں اور مہنگے علاج کی طرف بھاگ رہی ہے، وہاں نبی کریم ﷺ کی سادہ سنت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ صحت کا راز فطرت سے ہم آہنگ زندگی میں پوشیدہ ہے۔ برسک واک کوئی نئی ایجاد نہیں، بلکہ یہ اس سنت کی جدید سائنسی تشریح ہے جس پر رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرامؓ صدیوں پہلے عمل کر چکے تھے۔

یہی نبی کریم ﷺ کی سیرت کا معجزہ ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ وہ مزید واضح، زیادہ قابلِ فہم اور زیادہ ضروری ہوتی جا رہی ہے۔ جب انسان تھک کر لیبارٹریوں، ادویات اور مہنگے علاج سے نظریں چرا لیتا ہے تو آخرکار وہ فطرت کی طرف لوٹتا ہے اور فطرت اسے سیرتِ محمدی ﷺ کی دہلیز پر لا کھڑا کرتی ہے۔

ہم آج جس صحت کو تحقیق کا نتیجہ سمجھ رہے ہیں، وہ دراصل اُس سنت کی بازگشت ہے جسے رسولِ اکرم ﷺ نے اپنے عمل سے زندہ کیا۔ آپ ﷺ کے قدموں کی وہ متوازن رفتار آج بھی انسانیت کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ شفا سادگی میں ہے، نجات اعتدال میں ہے اور زندگی حرکت میں ہے۔

یہ سوچ کر دل لرز جاتا ہے کہ ہم نے کتنی دیر بعد وہ سچ پہچانا جو ہمارے نبی ﷺ نے ظہمیں بغیر کسی دعوے کے عطا کر دیا تھا۔ سوال یہ نہیں کہ سائنس نے کیا ثابت کیا، سوال یہ ہے کہ ہم نے اپنے نبی ﷺ کے نقشِ قدم پر چلنے میں کتنی کوتاہی کی؟

اور سب سے بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ جو ھمارے تبلیغی بھائی کہتے ہیں کہ ارادے پر بھی ایک نیکی ملتی ہے، تو جب آپ یہ Brisk walk سنت نبوی ﷺ، سمجھہ کر کریں گیں تو آپ کو ھر قدم پر ایک نیکی ملے گی۔ آپ کی ورزش کی ورزش اور نیکی کی نیکی۔

Check Also

SPSS Software

By Muhammad Shaheer Masood