Insani Sehat Ka Raz, Muhammad Ke Qadmon Mein (3)
انسانی صحت کا راز، محمد ﷺ کے قدموں میں (3)

یہ میرا تیسرا کالم ہے، یہ تسلسل ہے اس سلسلے کا جس کا آغاز میں کرچکا ہوں، جس میں سیرتِ نبوی ﷺ کے ھر ایک ایسے عمل پر روشنی ڈالی جائے گی جو آج جدید سائنسی تحقیق کی روشنی میں ایک مکمل طرزِ زندگی کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ جن پر حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے اپنی عملی زندگی میں مستقل عمل فرمایا۔
اور آج جس عمل کا ذکر یہاں کررہے ہیں وہ ہے ھمارے آقا و مولا ﷺ کے نیند سے بیدار ہونے کا عمل۔ احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ "نبی کریم ﷺ جب رات کو نیند سے بیدار ہوتے، تو فوراً بستر سے اٹھ کھڑے نہیں ہوتے تھے"۔ بلکہ پہلے بیداری کی دعا پڑھتے، اللہ کا ذکر کرتے اور پھر آہستگی سے اٹھتے۔
صحیح بخاری اور مسلم کی روایات میں آیا ہے کہ نبی ﷺ جب رات کے وقت نماز (تہجد) کے لیے اٹھتے، تو پہلے اپنی دائیں طرف منہ کرکے صبح کی دعا (دعاء الاستيقاظ) پڑھتے اور پھر آہستہ آہستہ اٹھتے۔
اکیسویں صدی کا انسان جدید میڈیکل سائنس، مہنگے آلات اور پیچیدہ تھیوریز کے ذریعے صحت کے راز تلاش کر رہا ہے، مگر حیرت انگیز حقیقت یہ ہے کہ انسانی صحت کے وہ بنیادی اصول جن پر آج دنیا کے بڑے بڑے میڈیکل ادارے متفق ہیں، حضور اکرم ﷺ نے انہیں چودہ سو سال پہلے اپنی عملی زندگی میں نافذ فرما دیا تھا۔ نیند سے بیدار ہونے کا نبوی ﷺ طریقہ اس کی ایک روشن مثال ہے۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق نیند کے دوران بلڈ پریشر قدرتی طور پر کم ہو جاتا ہے اور اچانک بیداری پر فوراً کھڑا ہو جانا دل پر غیر ضروری دباؤ ڈال سکتا ہے۔ اس کے برعکس اگر انسان چند لمحے توقف کرے تو دل اور خون کی نالیوں کو نئی حالت سے ہم آہنگ ہونے کا وقت مل جاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ کا آہستگی سے اٹھنے کا عمل دراصل دل کی حفاظت کا ایک فطری اصول ہے، جسے آج کی زبان میں Cardio-Protective Habit کہا جا سکتا ہے۔
جدید نیورو سائنس کے مطابق نیند کے دوران انسان کا اعصابی نظام ایک خاص کیفیت میں ہوتا ہے، جسے Parasympathetic State کہا جاتا ہے۔ یہ حالت سکون، آرام اور بحالی (recovery) کی علامت ہے۔ اچانک اٹھنے سے اعصابی نظام فوراً Sympathetic Mode میں چلا جاتا ہے، جس سے دل کی دھڑکن تیز، ذہنی بے چینی اور جسمانی تناؤ پیدا ہو سکتا ہے۔ اس کے برعکس اگر بیداری کے لمحوں میں ذکر، خاموشی اور آہستگی اختیار کی جائے تو اعصابی نظام متوازن انداز میں بیدار ہوتا ہے۔ یہی وہ نکتہ ہے جسے نبی کریم ﷺ نے اپنی عملی زندگی میں اپنایا۔
جدید طب میں ایک معروف مسئلہ Orthostatic Hypotension کہلاتا ہے۔ اس کیفیت میں اگر انسان لیٹی ہوئی حالت سے اچانک کھڑا ہو جائے تو خون تیزی سے جسم کے نچلے حصے کی طرف چلا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں دماغ کو عارضی طور پر کم خون ملتا ہے۔ اس سے چکر آنا، آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا جانا، حتیٰ کہ گر جانے کا خطرہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دل کے مریضوں اور بزرگ افراد کو خاص طور پر ہدایت دی جاتی ہے کہ نیند سے جاگ کر فوراً نہ اٹھیں بلکہ چند لمحے بیٹھ کر توقف کریں۔
دنیا بھر میں باتھ روم میں گرنے، صبح کے وقت چکر آنے اور اچانک بیہوش ہونے کے واقعات کی ایک بڑی وجہ کوئی بیماری نہیں بلکہ نیند سے جاگ کر فوراً کھڑے ہونا ہے؟
جدید میڈیکل جرنلز اور ہیلتھ میگزینز میں اب اس عادت کو "Silent Morning Shock" کہا جا رہا ہے۔
امریکی میڈیکل جرنل Circulation میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق، نیند کے دوران ہمارا بلڈ پریشر قدرتی طور پر کم ترین سطح پر ہوتا ہے۔ جب انسان الارم بند کرتے ہی جھٹکے سے کھڑا ہو جاتا ہے تو دل اور دماغ کے درمیان چند سیکنڈ کے لیے رابطہ منقطع ہو جاتا ہے۔ یعنی دماغ جاگ چکا ہوتا ہے، مگر اسے خون پوری مقدار میں ابھی نہیں ملا ہوتا۔ یہی وہ لمحہ ہے جب آنکھوں کے آگے اندھیرا، جسم لڑکھڑانا اور بعض اوقات زمین سے بوسہ لینا مقدر بن جاتا ہے۔
نیند کے ماہرین کہتے ہیں کہ اگر انسان جاگنے کے بعد صرف 30 سے 60 سیکنڈ بستر پر بیٹھ کر رک جائے تو بلڈ پریشر خود کو ایڈجسٹ کر لیتا ہے۔ دماغ کو مکمل آکسیجن مل جاتی ہے۔
دل پر اچانک دباؤ نہیں پڑتا۔
یہاں پر یہ کہنا پڑے گا کہ دنیا مہنگے ٹیسٹوں سے بیماری ڈھونڈ رہی ہے۔
جبکہ اصل مسئلہ اکثر صرف ایک غلط صبح کی عادت ہوتی ہے۔
یہ سوچ کر حیرت ہوتی ہے کہ جدید طب نے جن اصولوں تک پہنچنے میں صدیاں لگا دیں، وہ اصول حضور اکرم ﷺ نے بغیر کسی میڈیکل ڈگری، بغیر کسی لیبارٹری کے، آج سے پندرہ صدی پہلے اپنے عمل سے دنیا کو سکھا دیے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں نبی ﷺ کی عظمت اور دانائی کے سامنے ہر دلیل خاموش ہو جاتی ہے۔

