Siyasat Mein Shiddat Pasandi Ka Rujhan
سیاست میں شدت پسندی کا رجحان
سیاست ایک کھیل ہے اسے شدت پسندی کی طرف لے کر جانا جہالت کے سوا کچھ نہیں۔ سیاسی لیڈران کو صرف سیاستدان سمجھیں ان کی کہی ہوئی کوئی بھی بات نعوذبااللہ حکم خداوندی نہیں ہے۔ عمران خان بھی دوسرے سیاستدانوں کی طرح ایک سیاستدان ہے وہ کوئی دیوتا نہیں ہے۔ اس کی خوبیوں اور خامیوں پر کھل کر بات ہونی چاہیئے۔
میں یہ کالم کبھی نہ لکھتا اگر میں نے وہ ویڈیو نہ دیکھی ہوتی جس میں ایک ناہنجار باپ اپنے سات آٹھ سال کے معصوم بیٹے کو گلے سے دبوچ کر کہہ رہا ہے "اگر عمران خان مجھے حکم دے تو خدا کی قسم میں اپنے اس بیٹے کے گلے پر چھری چلا دوں گا"۔ خدارا کچھ ہوش کے ناخن لیں۔ عمران خان تو نہ ہوا وہ نعوذ باللہ خدا کا حکم ہوا جس پر آپ اپنی اولاد تک کو قربان کر رہے ہو۔
جیسے دوسرے سیاستدان کرتے ہیں اسی طرح عمران خان صاحب نے بھی گزشتہ ساڑھے تین سال کوئلے کی دلالی سے اپنے ہاتھ کالے کئے ہیں۔ اپنے نظریاتی کارکنوں کو چھوڑ دیا جنہوں نے روزِ اول سے ان کے لئے قربانیاں دیں۔ ارے عمران خان صاحب آپ پر تو الیکٹیبلز کا بھوت سوار تھا۔ کسی نے آپ کو پڑھا دیا تھا کہ یہ راستہ اقتدار کے ایوانوں کو جاتا ہے لہٰذا آپ کو ان الیکٹیبلز کے کاندھوں پر اپنا پاؤں رکھ کر جانا پڑے گا۔
مان لیجئے کہ صرف اقتدار کے حصول کےلئے آپ نے وہی کندھے اور بیساکھیاں خریدیں۔ نظریاتی کارکنان کو چھوڑ کر الیکٹیبلز اور پیراشوٹرز کو ٹکٹ دئیے مگر پھر بھی بات نہ بن پائی۔ آپ کے اقتدار کے حصول کی خواہش پوری کرنے کےلئے آپ کو اتحادیوں کی صورت میں کُھلا پائجامہ پہنا دیا گیا اور آپ وہ پائجامہ پہن کر بالآخر شاہی تخت پر براجمان ہو گئے۔
اب آپ ایک ہاتھ سے حکومت سنبھال رہے تھے جبکہ آپ کا دوسرا ہاتھ آپ کے کھلے پائجامہ کے "نیفے" پر تھا۔ آپ جیسے ہی نیفا چھوڑتے تو آپ کا پائجامہ یعنی اتحادی نیچے جا پڑتے۔ آپ فٹا فٹ اپنا پائجامہ اٹھا کر درست کرتے۔ جن کو چور ڈاکو اور لٹیرے کہتے رہے ان کو اپنے ساتھ ملاتے ہوئے کابینہ میں شامل کرکے مکس اچار حکومت بنا ڈالی۔
اقتدار کا زیادہ عرصہ آپ نے اپنا پائجامہ درست رکھنے میں ہی جھونک دیا جس کا آپ نے برملا اقرار بھی کیا کہ میں اتحادیوں کے ہاتھوں بلیک میل ہوتا رہا۔ بہت سے کمپرومائزز کئے۔ حکومت میں رہ کر اپنی تقاریر میں کہتا رہا "ملک پر مافیاز کا قبضہ ہے"۔ ہم پوچھتے رہے کہ "پا جی کن مافیاز کا ملک پر قبضہ ہے؟ ملک کے وزیر اعظم آپ ہیں، تمام ریاستی ادارے آپ کے ماتحت ہیں۔ پھر یہ مافیاز کون ہیں؟
زرا ایک بار اپنی منجی تھلے ڈانگ پھیریں"۔ مگر آپ حکومت کو انجوائے کرتے رہے۔ پھر ایک دن آیا ایک ایک کر کے سارے فصلی بٹیرے جیسے آئے تھے ویسے ہی آپ کا ساتھ چھوڑ گئے۔ یہی آپ کو لانے والے تھے جنہوں نے آپ کا ساتھ چھوڑا اور کک مار کر اقتدار سے باہر کیا جس کی نظیر ملکی تاریخ میں نہیں ملتی۔
یاد رکھیں کسی سیاستدان کےلئے پارٹی بدلنا جرابیں بدلنے جیسا ہے۔ آپ اپنے تعلقات، رشتے داریاں اور دوستیاں کیوں خراب کرتے ہیں؟ حتیٰ کہ آپ اپنے بچے تک قربان کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ جذباتی نہ ہوں ٹھنڈے رہیں۔ یقین مانیں سیاست کے حمام میں یہ سارے ننگے ہیں۔ حالیہ صورتحال میں ہم سب کے کرنے کا کام یہ ہے کہ ہم جوش سے نہیں بلکہ ہوش سے دستیاب سیاسی قیادت آصف زرداری، بلاول زرداری، نواز شریف، مولانا فضل الرحمٰن اور عمران خان کی کارکردگی کا ہر پہلو سے موازنہ کریں۔
کس نے کتنی کرپشن کی، کس نے ملک کو کتنا نقصان پہنچایا، کس نے ملک کو کتنا فائدہ دیا؟ یہ سارے پہلوؤں کو مدِنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیجئے۔ پھر جو بہتر لگتا ہے اسے سپورٹ کیجئے۔ اگر بہتر لگے تو میری بھی رہنمائی کیجئے۔ مگر خدارا ان سیاسی پاکھنڈیوں کے پیچھے لگ کر اپنے ذاتی تعلقات خراب نہ کیجئے۔