Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ali Raza Bandesha/
  4. Muhabbat Lazim Nahi

Muhabbat Lazim Nahi

محبت لازم نہیں

کراچی کی ایک لڑکی کو لاہور کے ایک لڑکے سے عشق کا وہم ہو گیا۔ کہانی آج کل کی مشہور زمانہ گیم "پب جی" سے شروع ہوئی۔ ویڈیو گیم سے دوستی شروع ہوئی اور بقول لڑکی کے محبت میں ایسی گرفتار ہوئی کہ لاہور پہنچ کر دم لیا اور شادی کرلی۔ ماں باپ لڑکی کے اچانک گم ہونے پر پریشان ہوئے۔ اچانک سے اس کیس کو میڈیا کی توجہ ملی۔ ریٹنگ لینے کے چکر میں فرقہ واریت کا تڑکا بھی لگا دیا گیا کہ اچانک لڑکی کا بیان سامنے آ گیا۔

اب تک کے انٹرویوز اور لڑکی کے عدالتی بیانات سے لگتا تو یہی ہے کہ اس میں اس کی مرضی شامل ہے اور وہ کسی دباؤ میں نہیں لیکن ایک بظاہر بہت زیادہ پڑھی لکھی لڑکی نہ ہونا اور انٹرویوز میں اس قدر اعتماد ایک شک کی فضا بہرحال پیدا کرتے ہیں۔ خیر ماں باپ کی عزت کا تو جنازہ نکلا ہی تھا۔ روتی تڑپتی ماں کی میڈیا کے سامنے التجائیں بھی لڑکی کے فیصلے کو نہ بدل سکیں۔

یہ تو صرف ایک کہانی ہے ایسی سینکڑوں کہانیاں آپ کو روزانہ عدالتوں اور تھانوں میں نظر آئیں گی۔ کچھ کا انجام اسی طرح کا ہوا کہ والدین اپنی عزت کی پرواہ کیے بغیر اپنی تمام تر کوششیں اپنی اولاد کو دوبارہ حاصل کرنے میں لگا دیں گے اور کہیں لڑکا لڑکی غیرت کے نام پر قتل کر دیے جائیں گے۔ جیسا کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ اس طرح کے رشتے زیادہ تر ایک مخصوص عرصہ تک ہی چلتے ہیں اور آخر کار انجام رسوائی پر ہی ہوتا ہے۔

کیا شادی شدہ زندگی کامیاب گزارنے کے لیے محبت یا عشق کا ہونا لازمی ہے؟ میرا خیال ہے کہ ایسا نہیں ہے، ٹین ایج ہارمونز کے ریل پیل کا نام ہے اور انہی ہارمونز کا اثر ہے کہ انسان کو مخالف جنس والا ہر دوسرا شخص پسند آ رہا ہوتا ہے۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ یہ انسانی فطرت ہے اور کسی کا پسند آ جانا بھی بالکل نارمل بات ہے۔ مگر آج کل فلموں ڈراموں نے ایسا دماغ خراب کیا ہے کہ نوجوانوں نے اپنی زندگیاں ایک فرد کے گرد مرکوز کر لیں ہیں۔

گویا کہ اگر یہ شخص نہ ملا تو زندگی جینے کا مقصد ختم ہو جائے گا اور یہی شخص اس زندگی کی منزل ہے نہ کوئی بڑے مقاصد رہ گئے، نہ کوئی سیر و تفریح کے مثبت ذرائع۔ نوے فیصد نوجوان جسمانی کھیلوں سے دور ایک "ورچوئل" جہان آباد کیے بیٹھے ہیں۔ فلموں نے سکھا دیا کہ آج کل بوائے فرینڈ، گرل فرینڈ ہونا لازمی ہے ورنہ لوگ کیا کہیں گے؟ ہمارے مشرقی معاشرے کے لوگوں کے کیلئے شادی شدہ زندگی میں محبت کا ہونا لازمی جزو نہیں۔ آپ اپنے بڑوں کو دیکھ لیجئے کتنے جوڑے ایسے ہیں جن کی ارینج میرج ہوئی تھی لیکن انہوں نے سالوں اکٹھے بڑے خوشگوار انداز میں گزار دیے۔

آج کل کے بچوں کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کوئی ماں باپ پندرہ، سولہ سال کے لڑکا، لڑکی کی شادی کے لئے ہاں نہیں کرے گا۔ یہ نہیں کہ ادھر کوئی آپ کو پسند آیا اور اگلے دن آپ کی شادی کر دی جائے۔ سب سے بڑی دھمکی جو ماں باپ کو دی جاتی ہے کہ جی اگر ہماری بات نہ مانی تو میں خود کشی کر لوں گا، گی اور اس طرح کے کیس اکثر دیکھنے کو ملتے ہیں اگر آپ چڑھتی جوانی میں اپنے ماں باپ کو اپنی موت کا صدمہ خودکشی کر کے دینے کا سوچ رہے ہیں تو۔

بیٹا! در فٹے منہ

آپ کو نہیں پتہ کہ کتنی منتوں، مرادوں سے انہوں نے آپ کو حاصل کیا ہے؟ کتنی راتیں آپ کی پرورش کے لئے جاگ کر گزاری ہیں؟ تمہارے اس قدم سے بہتر ہے کہ انہیں موت آ جائے۔ حضرت عمر فاروقؓ کے پاس ایک شخص آیا اس نے کہا: "امیرالمومنین میں اپنی بیوی کو طلاق دینا چاہتا ہوں۔ "

آپؓ نے فرمایا: "کیوں؟"

اس نے جواب دیا۔ "کیوں کہ میں اس سے محبت نہیں کرتا۔ میری یہ شادی میرے ماں باپ نے میری مرضی کے خلاف کر دی ہے۔ "

آپ نے فرمایا:"کیا ضروری ہے کہ ہر گھر کی بنیاد محبت ہی ہو؟ پھر وفاداری اور قدردانی کا کیا؟"

اس لیے محبت چائے میں موجود اس الائچی کی طرح ہے جس کے ہونے سے چائے کی خوشبو اور بہتر ہو جاتی ہے۔ مگر ازدواجی زندگی میں وفاداری اور قدردانی کی اہمیت چائے کے اندر موجود پتی اور دودھ کی سی ہے۔ جن کے نہ ہونے سے چائے بنے گی ہی نہیں۔

Check Also

Be Mausami Ke Mausam

By Zafar Iqbal Wattoo