Dr. Muhammad Ajmal Niazi Ki Yaaden
ڈاکٹر محمد اجمل نیازی کی یادیں
ڈاکٹر اجمل نیازی ایک استاد، ادیب، شاعر، صحافی اور بہترین دوست تھے۔ روزنامہ پاکستان کے میگزین سیکشن میں ڈاکٹر اجمل نیازی اور میری میزیں ساتھ ساتھ تھیں، ان سے بہت گپ شپ ہوتی۔ ڈاکٹر صاحب ادبی ایڈیشن اور میں سیاسی ایڈیشن کا انچارچ تھا۔ وہ انتہائی زندہ دل اور ہنس مکھ انسان تھے، چہرے پر داڑھی ضرور تھی لیکن دل کے مُلا نہیں تھے۔
شاید مولانا عبد الستار خان نیازی کی وجہ سے جمعیت علمائے پاکستان سے کچھ قربت رہی۔ مجھے کبھی کسی سیاسی مضمون کی سرخی نہ سوجھ رہی ہوتی تو ڈاکٹر صاحب سے مدد لیتا۔ تجزیہ نگار اور اینکر پرسن ہارون رشید ان دنوں ہمارے میگزین ایڈیٹر تھے۔ زاہد مقصود، محسن جعفر، ناصربشیر اور طاہر سرور میر بھی میگزین سیکشن کاحصہ اور ڈاکٹر اجمل نیازی کے قریبی ساتھیوں میں شامل تھے۔
ڈاکٹر اجمل نیازی ترنگ میں ہوتے تو شاعروں اور شاعرات کے لکھے خطوط بھی پڑھنے کے لیے عنایت کردیتے۔ وہ نہ دیتے تومیں خود ہی بغیر اجازت پڑھنا شروع کردیتا۔ کہتے تم ابھی چھوٹے ہو۔ بعض حسیناؤں کے خطوط ایسے تھے جو اب تک یاد ہیں۔ وہ شاید خطوط لکھنے کی آخری دہائی تھی۔
ایم اے میں داخلے کا مرحلہ آیا تو میں نے پنجاب یونیورسٹی لاء کالج اور گورنمنٹ کالج لاہور کے اردو ڈیپارٹمنٹ میں داخلے کے لیے اپلائی کیا۔ ڈاکٹر اجمل نیازی ان دنوں گورنمنٹ کالج لاہورکے شعبہ اردو میں پروفیسر تھے۔ اجمل نیازی بہت خوش ہوئے کہ میں اب ان کا باقاعدہ شاگرد بن جاؤں گا۔ روزنامہ مساوات کے ڈپٹی ایڈیٹر اطہر ندیم مرحوم کامشورہ تھا کہ ایم اے اردو کاکوئی فائدہ نہیں، مجھے لاء کرناچاہیے۔
میں نے خاموشی سے یونیورسٹی لاء کالج میں داخلہ لے لیا۔ غلطی سے ڈاکٹر اجمل نیازی کو بھی کہہ دیا ایم اے اردو کرنے کا کیا فائدہ؟ بس پھر کیا تھا ڈاکٹر اجمل نیازی نے محبت بھری ناراضگی کا اظہار کرتے کہا مجھے یقین ہے تم نے وکیل نہیں بننا تمھارا مزاج ہی نہیں۔ ان کی بات درست ثابت ہوئی۔
ڈاکٹرصاحب میگزین سیکشن میں داخل ہوتے تو ہم سب کے چہرے کھل اٹھتے۔۔ زاہد مقصود صاحب اپنے مخصوص انداز میں کہتے۔۔
ڈاکٹر۔۔ محمد۔۔ اجمل۔۔ نیازی۔۔
کئی سال یونہی گذر گئے۔۔ میری شادی کا موقع آیا تو ڈاکٹر صاحب نے شادی کا کارڈ دیکھ کر مخصوص انداز میں چہرے پر مسکراہٹ پھیلا کرپنجابی میں کہا۔ دیکھ علی اب بھی وقت ہے تیرے اندر بڑا ٹیلنٹ ہے، اس عمر میں شادی ہوگئی تو کچھ نہیں کرسکے گا۔ بارات میں بھی ڈاکٹر صاحب کی جگتیں یاد ہیں۔ ڈاکٹر اجمل نیازی کے گھر میں کئی بار دعوتیں بھی اڑائیں۔
ان سے وابستہ بہت سی خوشگواریادیں ہیں جوکبھی تفصیل سے بیان کروں گا۔

