Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aisha Fawad
  4. Jannat Ka Phal

Jannat Ka Phal

جنت کا پھل

ہم نے ہمیشہ یہی سنا ہے کہ ہر اچھا عمل ہمیں جنت میں لے جائے گا اور ہمیں اس کو پانے کی کوشش کرنی چاہئے مگر ہم نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ اگر جنت نہ ملی تو پھر ہم کہاں ہوں گے؟ ہم نے اپنے اعمال کو بہتر بنانے کی بجائے بس اسی پر اکتفا کر لیا کہ ہمیں اللہ اپنی رحمت سے بخش دے گا تو بس جو جی میں آئے وہ کرو۔

ہم اللهِ کی مخلوق کو پریشان کرتے چلے گئے۔ خوب سے خوب کی طلب نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔ ہر انسان دوسرے کو روند کر آگے نکلنے کی تگ و دو میں لگا ہے۔ اسی بھاگ دوڑ نے کب ہم سے اپنے چھینے، کب پرانے دوست الگ ہوے۔ ہمیں پتہ ہی نہ لگا۔ وہ سب جو ہمیں اچھا لگتا تھا اب برا لگنے لگا۔ وہ بارشیں جن میں ہم مزے سے بھیگتےتھے، تپتی گرمیوں کیدوپہر ین، سردیوں کی وہ نرم گرم دھوپ جن میں دور تک چلتے تھے اب وہ سب بد مزہ سا کیوں ہے؟

اب ہم بارشوں کو شیشے سے تکتے ہیں۔ گرمیوں کی دوپہر اب برداشت نہیں ہوتی۔ گرمی سے بچنے کے لئے یا تو ہم ملک سے باہر چلے جاتے ہیں اوریا پھر ا پنے خنک کمروں میں فون پر لگے رہتے ہیں گھر میں کوئی آنا چاہیے تو ہمارے اپنے بہت سے کام نکل آتے ہیں پرانے لوگ، پرانے راستے اب انجان لگتے ہیں۔ کسی سے ہنس کے ہم بات نہیں کرتے کہ کہیں ہم سے کچھ مانگ نہ لے۔ پرانے سارے نمبر اب ہم سے کھو گئے ہیں۔

ہر مہنگی چیز ہمیں اپنے لئے اچھی لگتی ہے۔ اپنا چہرہ بھی اب ہم نے بدلنا ہے، اس کے خدوخال ہم نے تبدیل کرانے ہیں۔ چاہے ہم اپنے آپ کو خود ہی نا پہچان سکیں اور یہ بھی ایک وجہ ہے ہمارے مصنوعی پن کی کہ ہم کھل کے ہنس بھی نہیں سکتے کیونکہ ہمارا چہرہ اب ہمارے مطابق حرکت نہیں کر سکتا۔ جب ہم نے باہر جانا ہے تو کوشش یہی کرنی ہے کہ اپنی زبان میں نہ بولیں ورنہ لوگ کیا سوچیں گے ہمارے بارے میں کسی محفل میں ہم نے جب تک اپنی امارت کی داستان نہیں بیان کرنی اور۔ اپنی نیکیوں کے چرچے نہیں کرنے تو ہمیں تسلی تھوڑ ی نہ ہونی ہے۔

ہم نے کبھی یہ فکر نہیں کی کہ شاید لوگ ہماری ان باتوں سے اپنے آپ کو کتنا بیچارا محسوس کرتے ہوں گے اور ہم ان کو کتنے عجیب سے کم مائیگی کے احساس میں مبتلا کر دیتے ہوں گے پھر ہم اپنی ان عبادات کا بھی بہت زکر کرتے ہیں جو ہم نے کبھی کی ہی نہیں۔

کبھی تو سوچیں تسلی سے کہ اللہ کی مخلوق کو راضی کرنے سے جو خوشی اور طمانیت ملے گی وہ ان تمام آسائشوں سے بڑھ کے ہوگی اور پھر ہم بن سکیں گے جنت کے اصل حقدار اور تب ہی ملیں گے جنت کے پھل جن کو ہم تا عمر مزے لے کے کھاتے چلے جائیں گے۔ بس کرنا کیا ہے۔ تھوڑا سا اچھی نیت والا عمل جس میں اخلاص بھی ہو اور ریاکاری بھی تو لگ گئی نا پار ہماری۔

Check Also

Israeli Parliman Aur Amit Halevi Se Mulaqat

By Mubashir Ali Zaidi