1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ahsan Iqbal/
  4. PDM Qayadat, Sawal To Banta Hai

PDM Qayadat, Sawal To Banta Hai

پی ڈی ایم قیادت، سوال تو بنتا ہے

مینار پاکستان پر جلسہ کیا گیا، جسے ایک مناسب جلسہ تو کہا جا سکتا ہے، لیکن تاریخی کا لفظ شاید درست نہ ہو، اس جلسہ میں موجود سیاسی پارٹیوں میں سے سر فہرت پارٹیاں ایسی ہیں جنہوں نے مسلسل 10 سال ملک پاکستان پر حکمرانی کی۔ اب وہ اس زعم میں عوام کو اپنی طرف متوجہ کر رہے ہیں کہ وہ ظلم، ناانصافی، بد عنوانی، کرپشن، حق تلفی اور دیگر بہت سی برائیوں سے عوام کو بچانے آئے ہیں، جو بقول ان کے موجودہ حکومت نے پیدا کر رکھی ہیں، یہ بھی کہتے سنا گیا کہ وہ عوام کی تقدیر کا فیصلہ جلسے جلوسوں میں کرنے کے خواہش مند ہیں، کسی کی خواہش کے آگے بند کون باندھ سکتا ہے، لیکن اتنا تو ہمیں بھی سوچنا ہوگا کہ کیا پی ڈی ایم جس منصوبہ بندی سے دن بدن آگے بڑھتی جا رہی ہے، اگر وہ اس میں کامیاب ہو جائے تو عوام کے سامنے بطور نتیجہ کیا ہوگا؟

بظاہر ایک سیٹ خالی ہوگی، اور دوسرا آدمی (کوئی بھی ہو) وہ اس عہدہ کو سنبھالنے کو تیار ہوگا، اور انتہاء اس پر ہوگی کہ کچھ لوگ خوش ہو جائیں گے، کہیں بھنگڑے ڈالے جائیں گے اور کہیں مٹھائیاں بانٹی جائیں گی، جیسا کہ نواز شریف صاحب کے نا اہل ہونے کے فیصلہ نے ہمیں ایسے مناظر کئی مقامات پر دکھائے، اس وقت بھی ہمیں یہی بتایا جا رہا تھا کہ اگر یہ بندہ اتر گیا تو سب ٹھیک ہو جائے گا، اور ان سے بھی پہلے جب مشرف صاحب اپنے اقتدار کی مجلس برخاست کی تھی، تو تب بھی بہت سے لوگوں نے بھنگڑے ڈالے تھے، کہ بس اب سب درست ہو جائے گا، اور ہمیں بھنگڑوں کی ایک تاریخ یہ بھی ملتی ہے کہ جب ایک سیاسی جماعت نے جیسے تیسے اپنے 5 سالہ مدت پوری کی تھی تو تب بھی بھنگڑے ڈالے گئے تھے۔ ان تمام باتوں کو سامنے رکھ کر سیاسی نشت و برخاست سے عوام کے حصے میں ابھی تک جو کچھ آیا ہے وہ صرف کہیں بھنگڑے ڈالنا اور کہیں مٹھائی سے منہ میٹھا کرنا ہی دکھائی دیتا ہے۔

خیر ہم فی الحال فرض کرتے ہیں کہ پی ڈی ایم اس منصوبہ بندی میں کامیاب ہو جاتی ہے، وہ استعفوں کا آپشن بھی بغل میں دبائے ہوئے ہے اور بہت سارے استعفے بظاہر جمع بھی کرا دیے گئے ہیں، لیکن یہاں ہم اپنی روایات کو کسی صورت نظر انداز نہیں کر سکتے کہ یہاں استعفے بہت کم لوگ ہی دے پاتے ہیں، اکثر سے لیے ہی جاتے ہیں، چلو مان لیا وہ استعفی دینے میں کامیاب ہو جائیں گے، تو نئے انتخابات کی آئینی مدت یعنی دو ماہ کم از کم ہے، وہ بھی میسر ہے، یقیناً میں بہت آگے جا چکا ہوں، جبکہ موجودہ صورتحال یہ ہے کہ ابھی تک استعفے صرف "پیش" کئے گئے ہیں، لیے نہیں گئے، تو پارلیمنٹ فلور سے خاطر خواہ حد تک تعداد کم ہونا مشکل ہے۔ لیکن قطع نظر ان تمام احوال کے پھر بھی پی ڈی ایم کی منشاء کے عین مطابق عمران خان صاحب وزارت عظمی کو خیر آباد کہہ دیتے ہیں، اور پی ڈی ایم کے سائے تلے جمع تمام سیاسی نمائندوں کے استعفے قبول کر لیے جاتے ہیں، نئے انتخابات ہو جاتے ہیں، اس میں پی ڈی ایم میں شریک جماعتیں جیت جاتی ہیں، وہ اپنا وزیر اعظم بھی منتخب کر لیتی ہیں اور یوں سلسلہ ِ سلطنت پھر سے چل پڑتا ہے۔

تو سب سے پہلا سوال جو پی ڈی ایم سے کیا جاسکتا ہے وہ یہ کہ وہ کس بنیاد پر اپنی جیت کو دھاندلی سے پاک قراردیں گے؟ محض یہ بات دلیل نہیں بن سکتی کہ آپ جیت جائیں تو الیکٹ ہوتےہیں، اور اگر مخالف جماعت جیت جائے تو سلیکٹ ہوتی ہے۔ اور نا ہی محض اس بات کا سہارا لیا جاسکتا ہے کہ آپ جیت جائیں تو جیت جاتے ہیں، اور اگر آپ ہار جائیں تو دھاندلی ہو جاتی ہے۔

اس کے علاوہ پی ڈی ایم قیادت سے ایک اور سوال بھی بنتا ہے، کہ چوٹی کی پارٹیاں ہم پر دس سال حکومت کر چکی ہیں، دو اہم خرابیاں یعنی دھاندلی اور کرپشن، جو تمام خرابیوں کی جڑ کی حیثیت اختیار کر چکی ہیں، اور بظاہر سب سے بڑ امعمہ بھی یہی ہیں، تو جب یہ پارٹیاں اقتدار کی مالک تھیں تو انہیں ان برائیوں کا خیال کیوں نہیں آیا؟

اس کے علاوہ ہم دیکھتے ہیں کہ تاریخ بھی وہی تھی، اوراق بھی وہی تھے جن پر وہ اعداد و شمار درج تھے، جن کا تذکرہ ان پارٹیوں کے قائدین اپنی تقاریر میں کرتے ہیں، لیکن ان اوراق کو آج اقتدار سے اتر جانے کے بعد پلٹنے کا خیال کیسے آگیا؟

اور اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم کچھ کر نہیں سکتے تھے، تو پھر جو دس سال میں کچھ نہیں کر پائے، وہ آج اپنے دورانیہ کے چوتھائی مدت گزارنے والی حکومت سے زیادہ پاک صاف کیسے ہوگئے؟ اور ان تمام خرابیوں کا سہرا صرف اسی کے سر کیوں باندھنا چاہتے ہیں؟

اورکیا صرف نئے انتخابات ہی ان مسائل کا حل ہیں؟ اور اگر ایسا ہے تو کیا کوئی ایسا نظام وضع کرنے پر یہ متفق ہو پائیں گے جس پر عمل پیرا ہو کر ایک ایسا شفاف الیکشن منعقد کیا جاسکے جس میں ہار یا جیت کے علاوہ کوئی تیسرا آپشن نہ ہو، جیسا کہ ایک طویل مدت سے ہوتا چلا آرہا ہے۔ اور کیا اس بات کی ضمانت پی ڈی ایم فلور پر کھڑی جماعتیں دے پائیں گی، کہ ان کی تمناؤں کے نتیجے میں عوام کو بھنگڑوں اور مٹھائیوں کے علاوہ بھی کچھ مل پائے گا؟

Check Also

Zindagi Ka Khoya Hua Sira

By Javed Chaudhry