Sarfeen Ke Huqooq Aur Qawaneen
صارفین کے حقوق اور قوانین
پاکستان میں ہر فرد کسی نہ کسی حیثیت سے "صارف" ہے۔ ہم روزمرہ زندگی میں کھانے پینے کی اشیاء سے لے کر بجلی، پانی، گیس، موبائل فون، انٹرنیٹ اور دیگر بے شمار خدمات استعمال کرتے ہیں۔ لیکن کیا ہم جانتے ہیں کہ ایک صارف کے طور پر ہمارے کیا حقوق ہیں؟ کیا ہم جانتے ہیں کہ اگر ہمیں ناقص چیز بیچی جائے، یا کوئی سروس غلط ہو تو ہم کہاں شکایت کر سکتے ہیں؟ یہی وہ سوالات ہیں جن کا جواب دینے کے لیے ہمیں پاکستان کے صارف قوانین کا جائزہ لینا ہوگا۔
پاکستان میں صارف کے تحفظ کے لیے کچھ قوانین موجود ہیں، جن میں نمایاں ہیں:
کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ (Consumer Protection Act) جو مختلف صوبوں میں مختلف سالوں میں نافذ کیا گیا۔
پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) جو مصنوعات کے معیار کی نگرانی کرتی ہے۔
کنزیومر کورٹس (Consumer Courts) جو صارفین کی شکایات سننے کے لیے قائم کی گئی ہیں۔
پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں صارف عدالتیں موجود ہیں، جہاں کوئی بھی شہری شکایت درج کرا سکتا ہے بشرطیکہ اس کے پاس خریداری کی رسید یا کوئی ثبوت ہو۔
بدقسمتی سے، ان قوانین پر عملدرآمد کی رفتار نہایت سست ہے۔ اکثریت صارفین کو معلوم ہی نہیں کہ ان کے حقوق کیا ہیں۔ دکانداروں کی من مانی قیمتیں، ناقص مصنوعات اور جھوٹی تشہیر عام ہے، مگر عوام خاموش رہتی ہے کیونکہ شکایت کے نظام تک رسائی مشکل، پیچیدہ اور سست رو ہے۔
حقوق کے ساتھ فرائض بھی ہوتے ہیں۔ ایک باشعور صارف:
* خریداری کی رسید ضرور رکھتا ہے۔
* غیر معیاری اشیاء پر سوال اٹھاتا ہے۔
* اور قانون کے تحت کارروائی کرتا ہے۔
اگر ہر صارف اپنی ذمہ داری سمجھے اور شکایت درج کرانا شروع کرے، تو دکانداروں اور کمپنیوں کو بھی اپنا قبلہ درست کرنا پڑے گا۔
1۔ حکومت کو چاہیے کہ صارف قوانین سے متعلق آگاہی مہم چلائے۔
2۔ اسکولوں اور کالجوں میں صارف حقوق کو نصاب کا حصہ بنایا جائے۔
3۔ شکایت درج کرانے کا عمل ڈیجیٹل اور آسان بنایا جائے۔
4۔ صارف عدالتوں کو بااختیار، فعال اور شفاف بنایا جائے۔
ایک مہذب معاشرے کی پہچان یہ ہوتی ہے کہ وہاں صارف کو عزت، حق اور انصاف ملتا ہے۔ پاکستان میں صارفین کو اپنے حقوق کے لیے بیدار ہونا ہوگا۔ ورنہ وہ ہمیشہ ناقص مال خریدتے رہیں گے اور بدلے میں "نقصان آپ کا مقدر ہے" سن کر خاموش ہو جائیں گے۔

