Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Advocate Yasir Ali
  4. Khawateen Ke Qanooni Haqooq, Aagahi Ki Zaroorat

Khawateen Ke Qanooni Haqooq, Aagahi Ki Zaroorat

خواتین کے قانونی حقوق، آگہی کی ضرورت

پاکستان میں لاکھوں خواتین ایسے مسائل سے دوچار ہیں جو قانون کے دائرہ کار میں آتے ہیں، مگر بدقسمتی سے اکثر خواتین اپنے قانونی حقوق سے آگاہ نہیں ہوتیں۔ چاہے وہ وراثت کا مسئلہ ہو، خلع لینا ہو یا گھریلو تشدد کے خلاف تحفظ، خواتین کا جاننا اور سمجھنا ازحد ضروری ہے کہ قانون ان کے ساتھ ہے، بس اسے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

اسلام نے عورت کو وراثت کا حق دیا اور پاکستانی قانون اس کی ضمانت دیتا ہے۔ شریعت ایکٹ 1991 کے تحت، ہر مسلمان عورت کو اپنے والد، شوہر یا بھائی کی جائیداد میں قانونی حصہ ملنا چاہیے۔ مگر ہمارے معاشرتی ڈھانچے میں اکثر خواتین کو "زبانی رضامندی" کے ذریعے ان کے شرعی حق سے محروم کیا جاتا ہے۔

اگر ازدواجی زندگی قابل برداشت نہ رہے تو عورت عدالت کے ذریعے خلع حاصل کر سکتی ہے۔ مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے مطابق، خاتون خلع کی بنیاد پر شادی ختم کروا سکتی ہے۔ یہ عمل فیملی کورٹ میں درخواست کے ذریعے کیا جاتا ہے، جس کے بعد عدالتی کارروائی مکمل ہونے پر ڈگری جاری کی جاتی ہے۔

پنجاب، سندھ اور دیگر صوبوں میں گھریلو تشدد کے خلاف باقاعدہ قوانین موجود ہیں۔ مثلاً: Punjab Protection of Women Against Violence Act 2016۔ اس قانون کے تحت خواتین کسی بھی جسمانی یا ذہنی زیادتی کے خلاف عدالت، پولیس یا خواتین کے تحفظ کے مراکز سے رجوع کر سکتی ہیں۔

Protection Against Harassment of Women at Workplace Act 2010 کے تحت، خواتین کو کام کی جگہ پر ہراسانی سے بچانے کے لیے کمیٹیاں بنانا لازم ہے۔ متاثرہ خواتین محتسبِ اعلیٰ (ombudsman) سے براہِ راست رجوع کر سکتی ہیں۔

قانون صرف کتابوں تک محدود نہیں ہونا چاہیے۔ جب تک خواتین خود اپنے حقوق سے واقف نہیں ہوں گی، تب تک قانون بھی بے اثر نظر آئے گا۔ ہر عورت کو چاہیئے کہ وہ قانون کو جانے، سمجھے اور اس کے استعمال سے اپنی اور دوسروں کی زندگی بدلنے کی کوشش کرے، کیونکہ قانون خاموش نہیں، بس آواز کا انتظار کرتا ہے۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali