Dr Affan, Kharab Patti Kaise Bane?
ڈاکٹر عفان، کھرب پتی کیسے بنے؟
جس طرح آجکل اپنے کاروبار کی پروموشن کیلئے سوشل میڈیا پر اشتہارات چلائے جاتے ہیں اسی طرح کچھ ڈاکٹرز جو اپنے اس مقدس پیشے کو کاروبار سمجھتے ہیں وہ حضرات بھی اپنی کامیابیوں کی مہم بزریعہ وی لاگ سوشل میڈیا پر چلاتے ہیں۔ میں سب ڈاکٹرز کی بات ہرگز نہیں کر رہا یقیناً اس دور میں بھی سیکڑوں حقیقی مسیحائے بھی موجود ہیں جو ملک و قوم کی خدمت اپنی پیشہ وارانہ طریقے سے عبادت سمجھ کر خاموشی سے کر رہے ہیں نہ تو وہ اپنے قابل ترین ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں نہ ہی وہ اپنی نیک پارسائی کے سوشل میڈیا پر پرچار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ایسے کئی ڈاکٹرز کو میں پرسنلی جانتا ہوں جو واقعی مسیحا بن کر عبادت کر رہے ہیں لیکن وہ اپنی پارسائی کا پرچار نہیں کرتے کیونکہ وہ اصلی مسیحاؤں میں شامل ہیں جن پر میں نے مضامین بھی لکھے تھے ایک مثالی ڈاکٹر صاحبہ کے مضمون کا لنک بھی آخر میں ڈالوں گا۔
اچھا انسان یا اچھا ڈاکٹر وہ ہوتا ہے جس کی لوگ تعریف کریں گزشتہ کئی سالوں سے ایک ڈاکٹر بھی زور شور سے اپنی کامیابیوں کی مہم سوشل میڈیا پر زور شور سے چلا رہا ہے جس کا نام ہے "ڈاکٹر عفان قیصر صاحب" ایک Hepatologist ہیں، جن کے والد کا نام ڈاکٹر قیصر محمود صاحب ہے اور انکے والد صاحب یقیناً ایک درویش صفت انسان ہیں لیکن بیٹے عفان کے ہاتھ وہ key لگ چکی ہے جس سے نہ صرف لوگوں میں توجہ حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ دونوں ہاتھوں سے کمایا بھی جا سکتا ہے، چکنی چپڑی باتیں کرکے ہر وی لاگ میں اپنی محنت کو بڑھا چڑھا کر پیش کرکے عوام کی توجہ حاصل کرنا محبوب مشغلہ ہے۔۔
عفان قیصر بھائی ہر ڈاکٹر ہر انجینئیر خواہ کامیابی کا کوئی بھی میدان ہو وہ بھی آپ ہی کی طرح محنت کرکے جگ راتے کاٹ کاٹ کر آگے آتا ہے آپ کوئی ڈاکٹر عبدالسلام نہیں بن گئے کہ عمران خان کی طرح ہر وی لاگ میں باور کراتے رہتے ہیں جس طرح خان کسی تقریر میں اپنے اچھے کرکٹر کا ذکر کئے بنا نہیں رہ پاتا آپ بھی اسی طرح ہر ویڈیو میں جی میں اپنی بیوی بچوں سے دور رہا جیسی گردان کا ذکر نہیں بھولتے۔
بھائی آپ تو ایک کامیابی کیلئے چند ماہ یا سال بچوں سے دور رہے یہاں ذرا سوچو ایک مزدور اپنے پیچھے رہ جانے والوں ننھی پریوں بیوی بچوں کے اچھے مستقبل کیلئے کئی کئی سال ایک دوسرے کو دیکھ نہیں پاتے انکے خوابوں کی تکمیل کیلئے وہ دیار غیر میں گل سڑ کر مر جاتے ہیں انکو کوئی شوق نہیں ہوتا وہ اپنے جگر گوشوں کو بے آسرا چھوڑ جائیں۔
خیر میں نے کچھ دن پہلے جناب کی ویڈیو دیکھی جس میں سموسوں پر لیکچر دے رہے تھے (No doubt) غیر معیاری آئل میں تیار کردہ نہ صرف سموسے پکوڑے بلکہ سالن بھی مضحر صحت ہوتا ہے۔
میں ہر اس شخص کی دل سے عزت و احترام کرتا ہوں جو معاشرے میں کسی بھی حوالے سے مثبت کام کر رہا ہو خواہ میں انہیں پرسنلی جانتا ہوں یا نہ۔
ڈاکٹر عفان قیصر صاحب کی شروع میں ویڈیوز دیکھ کر میں تو انکا گرویدہ ہوگیا کہ یار یہ تو فرشتہ ہے جو یہ بھی کہتا ہے کہ کسی غریب کے پاس فیس کے پیسے نہ ہوں وہ مریض مفت دیکھوں گا اور مریض کی عزت نفس کو مجروح کئے بغیر میں پروٹوکول کے ساتھ چیک آپ فری کرتا ہوں (یہ سو فیصد جھوٹ تھا)۔
خیر میرا اندرونی فالٹ یہ ہے کہ کسی بھی انسان کی اچھائی یا برائی میں اندر نہیں رکھ سکتا جب تک باہر نہ نکالوں میرا سکون برباد ہوتا رہتا ہے۔
ان فرشتہ صفت ڈاکٹر سے میں نے متاثر ہو کر ان پر ایک تعریفی آرٹیکل پاکستان کی معروف ویب بلاگ ہم سب پر بھی لکھ ڈالا اس کالم کے ری ایکشن میں مجھے لوگوں نے مجھے بتانے کی کوشش کی کہ ابوذر بھائی حقائق کچھ اور ہیں تو میں نے اس وجہ ان دوستوں کی باتوں کو اگنور کیا کہ لوگ کسی کو معاف نہیں کرتے۔
خیر ایک مریض نے کہا مجھے اپوائنٹمنٹ لے کے دیں میں کال کرتا ہوں انکا اسٹاف ڈیڑھ ماہ کے بعد کا نمبر دیتے ہیں خیر میں نے جناب کو کال کی اور مجھے فوراً نمبر مل گیا۔ انکے ہسپتال پہنچا تو ساری کہانی ڈاکٹر صاحب سے ملنے سے پہلے ہی سمجھ آ چکی تھی ملتان کے لوکل صرف تین فیصد مریض تھے باقی سب ہماری طرح انکی ویڈیو سے متاثر ہو کر آئے ہوئے تھے دوسرا انکا اسٹاف کو حکم تھا جو بھی مریض نمبر لے ایک ماہ سے پہلے وقت نہ دینا پھر تیسرے دن خود اس مریض کو کال کرکے بلا لیتے ہیں یہ بھی خود کو کامیاب ڈاکٹر ثابت کرنے کا فارمولا ہے۔
جب آپ انکے ہسپتال پہنچیں گے پہلے آپکو انکے میڈیکل بورڈ کو دکھانا ہوتا ہے جو آپکی ہسٹری لیں گے اپنی ہی لیبارٹری سے چھ سات ٹیسٹ کروا کر آپکی جیب ہلکی کروا کر آپکو پھر ڈاکٹر عفان کے آفس میں بلائیں گے وہاں ڈاکٹر کے غیر انسانی رویہ کیوجہ سے نہ تو دوائی لینا چاہیں گے، اگر لینا بھی چاہیں تو آپکی جیب میڈیکل بورڈ پہلے کاٹ چکا ہوتا ہے۔
(میڈیکل بورڈ والا سسٹم شاید فارن کے ممالک میں بہتر ہو لیکن یہاں جو کسی ڈاکٹر کو دکھانے کیلئے غریب کچھ دن پیسے اکھٹے کرے یا گولگ توڑ کر دکھانے جائے یہاں ہم افورڈ نہیں کر سکتے)۔
آپ یقین کریں جس دن میں انکے پاس گیا پورے اسٹاف سمیت سموسے کھا رہے تھے مریضوں سے ایسے بات کرتے ہیں جیسے ایک لوکل ویگن کا کنڈیکٹر سواری سے "وے پراں مر" جیسی لینگویج۔۔ اب جن لوگوں سے یہ فرشتہ ہو کر ملتا ہے وہ لوگ ان ہی کے کیٹگریز کے ہوتے ہیں تو وہ کب اس بات کو مانیں گے میں سچ لکھ رہا ہوں؟
میں نے اسی دن ڈاکٹر عفان صاحب سے یہ کہہ کر آیا تھا گفتار کے غازی صاحب "اللہ حافظ" باہر آ کر انکا prescription میں نے پھاڑ دیا تھا۔
اگر آپکے پاس گاڑی ہوگی تو ہی آپکو کوئی گاڑی دکھائے گا، اگر آپکے پاس بنک بیلنس ہوگا تب ہی کوئی آپ پر ادھار کا اعتماد کریگا اس لئیے میں انکے لیول کا بندہ نہیں تھا تو میں نے نہیں لکھا چپ سادھ لی تھی اب سوشل میڈیا پر ان ہی کے لیول کے لوگ اس مداری کو سمجھ چکے ہیں ویڈیوز بنا رہے ہیں کالم لکھ رہے ہیں تو سوچا آج لکھنے کا وقت ہے شاید کوئی یقین کر لے میرا۔
میرا ڈاکٹر عفان صاحب سے کسی بھی قسم کا نہ تو ذاتی تعلق ہے نہ کوئی رنجش جتنا کچھ لکھا صرف ایک ہی منشاء پر کاش یہ غریب لوگوں کے ساتھ ظلم نہ کرے انکا ہمدرد بنے مسیحا بنے لوٹنا بند کرے ویڈیوز سے کروڑوں کما کر فیسوں سے دن میں لاکھوں کما کر آپکا پیٹ نہیں بھرتا تو چاہوں گا اللہ تعالیٰ آپکو لمبی صحت و تندرستی والی لمبی زندگی دے جب اس دارفانی سے آپ رخصت ہوں تو کوئی بہادر شاہ ظفر کی طرح آپکے ہاتھوں کو بھی کفن سے باہر نکالے دے وہ جا رہا ہے ڈاکٹر عفان کھرب پتی خالی ہاتھ۔
ڈاکٹر عفان صاحب رحم کرو غریبوں پر ڈرو اللہ کے ڈر سے اپنے والد کے نقش پر چلنے کا آپ دعویٰ تو کرتے ہیں مگر ابھی چلے نہیں ہیں خدا کی قسم آپکی پیشہ وارانہ قابلیت پر ایک فیصد بھی شک نہیں لیکن اللہ سے ڈرو اللہ کو جان دینی ہے آپ بڑے انسان ہیں میں چھوٹا انسان جس کا آپ سے کسی قسم کا ذاتی ایک فیصد بھی تعلق نہیں میں یہ محض گذارشات کر رہا ہوں سوچئیے گا ضرور۔۔ لیکن مجھے امید ہے ایک دن اللہ آپکو ہدایت دیگا۔۔ آپ اصلی مسیحا ڈاکٹر عفان بنیں گے اپنے والد محترم کے جانشین بن کر کام کرینگے جزاک اللہ۔
بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں نہیں دیتے
تم اچھے مسیحا ہو شفا کیوں نہیں دیتے