Pakistan Mein Jamhuriat Nakam Kyun? (1)
پاکستان میں جمہوریت ناکام کیوں؟ (1)
احمد مجتبیٰ میرا بھانجا ہے۔ وہ صبح سویرے اٹھتا ہے۔ شاور کرتا ہے دانت صاف کرتا ہے اور ناشتے کی میز پر اپنے فوجی ابا کو بڑے بھائی احمد رضا کی شکایات لگاتا ہے۔ احمد رضا کا اکثر مجتبیٰ کی شکایات پر فوجی عدالت سے کورٹ مارشل بھی ہوجاتا ہے۔
مجتبیٰ کی عمر سات برس ہے۔ اسے گارڈننگ کا بہت شوق ہے۔ سات برس کی عمر میں اس کے پاس تین سالہ گارڈننگ کا ناکام تجربہ بھی ہے۔ تین سال کے اس تجربے میں مجتبیٰ کا ایک پودا بھی گرو نہیں کرسکا۔ اس کی ایک خاص وجہ ہے کیونکہ مجتبیٰ ایک دن پودا لگاتا ہے تو دوسرے دن اسے جڑ سے اکھاڑ کے دیکھتا ہے کہ یہ کتنا بڑا ہوگیا ہے؟
بس اسی تکنیک کی وجہ سے اس کی گارڈننگ اور ہماری ڈیموکریسی کامیاب نہیں ہوسکی۔
بدقسمتی سے ہم نے جمہوریت کو کبھی بڑھنے کا موقع ہی نہی ریا۔ جمہوریت کا پودا جب بھی بڑھنے لگا تو مارشل لاء نے اس پودے کو جڑ سے اکھاڑ کے دیکھا کہ یہ کتنا گرو کرگیا ہے اور پھر جمہوریت اسی پوزیشن میں آگئی جہاں سے نشونما کا آغاز ہوا تھا۔
آپ پاکستان میں مارشل لاء کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ اس ملک کے ساتھ کیسے کیسے کھلواڑ کیا گیا۔ ملک میں پہلا مارشل لاء جنرل ایوب خان صاحب نے لگایا تھا۔ یہ مارشل گیارہ سال تک چلتا رہا اور پھر اس ملک کی لگام جنرل یحیٰی خان صاحب کے ہاتھ آگئی انھوں نے دو سال تک اس نومولود پودے کا تفصیلی معائنہ کیا۔
پھر کچھ عرصہ ملک میں جمہوریت رہی تو ضیاء صاحب کو خیال آ گیا کہ ملک میں دین نافذ ہونا چاہئے۔ پھر 1977 میں جنرل ضیاء صاحب نے ملک پر مارشل لاء نافذ کر دیا۔ دین تو نافذ نا ہوا لیکن گیارہ سال تک جنرل ضیاء صاحب ملک پر ضرور نافذ ہوکر رہ گئے۔ ضیاء صاحب کا مارشل لاء 1988 میں ان کی وفات کے ساتھ ختم ہوا۔
ابھی بیس سال ہی گزرے تھے کہ ہمیں کارگل میں شکست ہوگئی۔ خیر ناکامی کے بعد جب نواز شریف صاحب نے مشرف صاحب کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا تو مشرف صاحب کو یہ بات گراں گزری کہ ایک سال میں دو شکستوں کا ٹیگ ان کے سینے پر اچھا نہیں لگے گا۔ لہٰذا انھوں نے پاکستان فتح کرنے کا ہی فیصلہ کیا اور 1999 میں تمام صوبائی اور قومی اسمبلیاں توڑ کر ملک میں مارشل لاء نافذ کردیا گیا۔ پھر یہ مارشل لاء بھی پورے گیارہ سال تک چلتا رہا۔
مجموعی طور پر ملک میں تقریباً 33 سال تک اعلانیہ مارشل لاء رہا اور 44 سال تک جمہوریت۔ اب ان 44 سالوں میں پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں نے حکومت کی جبکہ 33 سال تک صرف ایک ادارے نے۔
آپ اگر پاکستان میں مارشل لاء کی تاریخ پڑھیں تو آپکو پتا لگے گا کہ ان مارشل لاز کی وجوہات کیا بنیں۔ جب جنرل ایوب خان صاحب کے خلاف ملک میں احتجاج ہورہا تھا تو انھوں نے اقتدار یحییٰ خان صاحب کو منتقل کر دیا۔ بھٹو صاحب کے خلاف موومنٹ چل رہی تھی تو ضیاء صاحب دین نافذ کرنے چلے آئے اور مشرف صاحب کا میں تفصیل سے تذکرہ کرچکا ہوں۔
ان تمام مارشل لاز میں دو باتیں مشترک ہیں پہلی تو یہ کہ مارشل لاء میں حکومت فوج کی ہوتی ہے اور دوسرا یہ کہ یہ حکومت غیر آئینی اور غیر قانونی ہوتی ہے۔
جب بھی کوئی ڈکٹیٹر ملک پر قابض ہوتا ہے تو وہ آئین کو برطرف کرکے مارشل لاء لگاتا ہے۔ آئین یعنی ملک کا دستور ملک کی روح ہے اس آئین نے ملک کو باندھ کر رکھا ہوا ہے اور ڈکٹیٹر سب سے پہلے اس دستور کو برطرف کرتا ہے۔
ہم ہر معاملے میں سیاستدانوں کو اس بات کا الزام دیتے ہیں کہ یہ ملک کی تقدیر نہیں بدل سکے لیکن سوچنے کی تو یہ بات ہے کہ کیا فوج اس کی تقدیر کو بدل سکی ہے یا نہیں؟ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فوج اگر اپنے اختیارات سے تجاوز کرتی ہے تو اس کو کیسے روکا جاسکتا ہے اور اسے کون روک سکتا ہے؟
ان تمام سوالات کے جوابات اپنے اگلے کالم میں لکھوں گا۔۔
جاری۔۔