Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Abid Mehmood Azaam
  4. Ye Drame Baziyan Hain Aur Kuch Nahi

Ye Drame Baziyan Hain Aur Kuch Nahi

یہ ڈرامے بازیاں ہیں اور کچھ نہیں

چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل اور گرفتار کیا جا چکا۔ ایک لاکھ جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ اگر میرٹ پر ہوا تو بہت اچھی بات ہے۔ سزا پوری ملنی چاہیے اور ہر جرم پر ملنی چاہیے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ گرفتار شخصیت کون ہے۔ قانون پر عمل ہو اور ہمیشہ سب کے ساتھ یکساں سلوک ہونا چاہیے۔ ملک اور قانون عزیز ہونا چاہیے، لیکن ملک میں ایسا ہوتا نہیں اور نہ کبھی ہوا ہے۔ یہاں صرف ڈرامے کیے جاتے ہیں۔

سیاست دان اگرچہ برے ہیں، لیکن اتنے بھی نہیں کہ ہمیشہ انہیں ہی بھینٹ چڑھا دیا جائے۔ ملک کی تباہی کے ذمہ دار بہت سے لوگ ہیں، لیکن نشانہ سیاست دان ہی بنتے ہیں۔ اور ان کے بھی باقی تمام جرائم پس پشت ڈال کر سزا ایسے جرائم پر دی جاتی ہے کہ جنہیں سن کر بھی ہنسی آتی ہے۔ مطلب ملک تباہ ہوا ہی اقامہ اور توشہ خانہ سے گھڑی لینے کی وجہ سے۔ بہت سے افراد کی ملی بھگت سے کھربوں کی کرپشن ہوتی ہے، سب معاف ہے۔

یہ سلسلہ کب سے چل رہا ہے؟ جب سے ملک بنا۔ ہے نا ایسے؟ سیاست دان گولی سے قتل ہوئے، دھماکوں میں مارے گئے، پھانسی لگائی گئی، دھمکائے گئے، اٹھائے گئے، لاپتہ کیے گئے، ویرانوں سے لاشیں ملیں اور برسوں جیلوں میں سڑنے والوں کی لسٹ تو اتنی طویل ہے کہ شمار بھی نہیں۔ ہمیں اس پر بھی اعتراض نہیں۔ مجرم ہیں تو قانون کے کٹہرے میں لاکھڑا کریں اور انہیں سزا ملنی چاہیے۔

اعتراض ہمیں دو باتوں پر ہے۔ سزا سب کو نہیں ملتی اور تمام جرائم پر نہیں ملتی۔ ہزاروں قصور واروں میں سے کسی ایک کو کسی خاص مقصد کے لیے بھینٹ چڑھایا جاتا ہے اور بڑے بڑے جرائم چھوڑ کر کسی چھوٹے سے جرم پر پکڑا جاتا ہے۔ وہ بھی تب تک جب ان کی دوبارہ ضرورت نہیں پڑتی۔ ضرورت پڑنے پر سب کے سب جرائم دھل جاتے ہیں۔ اگر مجرم ہیں تو پاک صاف کیسے ہو جاتے ہیں؟ نااہل ہوتے ہیں تو ضرورت پڑنے پر اہل کیسے ہو جاتے ہیں؟ کیا عوام کے ساتھ بھی رویے یہی ہوتے ہیں؟

قانون کوئی بھی توڑے، کرپشن کوئی بھی کرے، ملک کو نقصان کوئی بھی پہنچائے، ملک کی دولت کوئی بھی لوٹے، اپنی حدود سے کوئی بھی تجاوز کرے، انہیں سزا ہونی چاہیے اور ہر ہر جرم پر ہونی چاہیے۔ ان کا تعلق کسی بھی ادارے سے ہو، کسی بھی جماعت سے ہو، کوئی سیاست دان ہو، جرنیل ہو، جج ہو، صحافی ہو، بیوروکریٹ ہو، آفیسر ہو، اشرافیہ کا کوئی فرد ہے یا کوئی عام آدمی ہو، انہیں معافی نہیں ملنی چاہیے۔ سب کے ساتھ سلوک یکساں ہونا چاہیے۔

مگر ہمیں یقین ہے ایسا نہیں ہوگا۔ نہ کبھی ہوا ہے۔ یہاں ایسے ہی ڈرامے بازیاں چلتی رہیں گی جیسے شروع سے چل رہی ہیں اور ہر ڈرامے بازی پر کچھ لوگ خوشی میں گھنگھرو باندھے ناچ رہے ہوں گے۔ کچھ لوگ اپنے مخالف کی گرفتاری پر خوشیاں منا رہے ہوں گے اور کچھ غمگین ہوں گے۔ شروع سے ایسا چل رہا ہے اور آئندہ بھی ایسا ہی چلتا رہے گا۔

Check Also

Aik Chiragh Aur Aik Kitab

By Muhammad Saqib