Thursday, 25 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Abdullah Shahid/
  4. Pakistan Aur Default Ka Khatra

Pakistan Aur Default Ka Khatra

پاکستان اور ڈیفالٹ کا خطرہ

پاکستان کی معیشت کے متعلق مختلف قسم کے مفروضے جنم لے رہے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ایسا ممکن ہے؟ آپ نے سب کے منہ سے ڈیفالٹ لفظ تو سنا ہوگا لیکن سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ آخر ڈیفالٹ کیا ہوتا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق ڈیفالٹ ایسی معاشی صورت کو کہتے ہیں کہ جب کوئی ملک اپنے قرضے ادا نہ کر سکے مطلب یا پھر اسکا خزانہ عالمی کرنسی جیسا کہ ڈالر، پاؤنڈ یا یورو سے خالی ہو جائے۔

جیسا کہ سری لنکا کے پاس صرف 5 سے 3 ارب ڈالر کے ذخائر رہ گئے تھے جو اب 5 سے 1 ارب سے بھی کم رہ گئے، پاکستان کی آبادی 23 کروڑ افراد پر مشتمل ہے اور معیشت 348 ارب ڈالر ہے اتنی بڑی آبادی کے ساتھ کوئی ملک کیسے ڈیفالٹ کر سکتا ہے۔ اسکی ایک وجہ اس ملک کی تجارت ہے اگر اسکی درآمدات برآمدات سے زیادہ ہوں تو اپنی درآمدات کو پورا کرنے کیلئے سود پر قرض لینا پڑتا ہے اور اپنی درآمدات کو جلد سے جلد کم نہ کیا جائے یا برآمدات کے برابر نہ لایا جائے تو ملک کی معیشت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔

جیسا کہ پاکستان کی دنیا بھر کو برآمدات 32 ارب ڈالر کی ہیں مگر درآمدات 72 ارب ڈالر کی ہیں، ایسی صورتحال ممالک کے لئے بہت نقصان دہ ہوتی ہے۔ پاکستان کی معیشت کا بھی یہی حال ہے اگر ہم اس مسئلے سے نکلنا چاہتے ہیں تو حکومت کو چاہیئے کہ ایسی درآمدات جو ہماری کل درآمدات کا سب سے زیادہ حصہ ہیں انہیں یا تو کم کیا جائے یا قابو میں کیا جائے جیسے پیٹرول اور پام آئل، پام آئل کو تو پاکستان جیسے سرسبز ملک میں آرام سے اگایا جا سکتا ہے۔

کراچی سے گوادر تک اتنے بڑے صوبوں میں اسے لگانا کوئی مشکل کام نہیں اور نہ صرف ملکی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے بلکہ اسے برآمد بھی کیا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ ہماری کل درآمدات کا 30 فیصد ہے، ہماری معیشت کی تباہی میں کچھ غیر ضروری درآمدات کا بھی حصہ ہے جیسے امپورٹڈ صابن، شیمپو، آئل، ٹشو پیپر وغیرہ ہی تقریباً ہماری درآمدات میں 5 سے 3 ارب ڈالر کا حصہ رکھتی ہیں۔ اگر انہیں ہی روک دیا جائے تو کافی بچت ہو جائے گی۔

ہمارے ملک کی معیشت زراعت پر کھڑی ہے اور سب قدرتی وسائل ہونے کے باوجود ہماری برآمدات انتہائی کم ہیں اسکی ایک وجہ جہاں زراعت کے شعبے کو توجہ نہ دینا ہے وہیں دیگر زرعی ممالک سے زرعی شعبے سے مدد نہ بھی لینا ہے اگر ہم نیدرلینڈز کو دیکھیں تو وہ رقبے میں پاکستان سے 1816 فیصد چھوٹا جبکہ اسکی برآمدات 719 ارب ڈالر ہیں اور معیشت 990 ارب ڈالر جن میں سے صرف زرعی برآمدات 108 ارب ڈالر ہیں۔

پاکستان تو رقبے میں دنیا کے بڑے ممالک میں سے ایک ہے اگر صرف زراعت کے شعبے کو ہی توجہ دی جائے تو ہم کم سے کم 100 سے 150 ارب ڈالر کما سکتے ہیں۔ دنیا میں ایسے بہت سے ملک ہیں جو رقبہ اور آبادی کے لحاظ سے ہم سے چھوٹے ہیں لیکن معیشت اور تجارت میں وہ ہم سے بہت آگے ہیں۔ اگر ہم اپنے ہی براعظم میں دیکھیں تو بنگلہ دیش اسکی بہترین مثال ہے جس نے بہت ہی کم عرصے میں بہت ترقی کی بلکہ اب وہ ان ملکوں میں شامل ہے جو بحری جہاز بنا کر نہ صرف خود اپنی ضروریات پوری کر رہے ہیں بلکہ اسے برآمد بھی کر رہے ہیں۔

پچھلے سال ہی بنگلہ دیش نے اپنا پہلا بحری جہاز برطانیہ کو فروخت کیا۔ موجودہ حالات میں ہمارے ملک کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرے کی وجہ ہمارے ضرورت سے زائد خرچے اور بلاوجہ کی غیر ضروری درآمدات ہیں۔ اگر صرف انہیں یہ کنٹرول کر لیا جائے تو شاید ہمیں بار بار آئی ایم کے پاس نہ جانا پڑے۔ امید ہے کہ حکومت اب ہوش کے ناخن لے لیگی اور کوئی بہترین منصوبہ سازی کرکے اس ملک کو معاشی بحرانوں سے نکالنے کی کوشش کرے گی۔

Check Also

Taiwan

By Toqeer Bhumla