Ahwal e Election
احوالِ الیکشن
ملک میں اس وقت عام نتخابات کا بگل بج چکا ہے۔ کاغذات نامزدگی حاصل اور جمع کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن اس دوران مختلف جماعتوں کی جانب سے الیکشن کمشین سے شیڈول میں کچھ تبدیلی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ ن، جی یو آئی، باپ پارٹی اور ایم کیو ایم کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ بڑھانے کی استدعا کی جا رہی ہے۔ اس مطالبے کا آغاز ایم کیو ایم کی جانب اس وقت جب ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے چیف الیکشن کمشنر کے پاس تحریری درخواست جمع کروائی جس میں یہ مطالبہ تھا کہ کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے لیے تین دن کا دیا گیا وقت بہت کم ہے۔ اس لیے اس مدت میں اضافہ کیا جائے۔
اسی طرح جمیعت علمائے اسلام [جے یو آئی (ف)] نے بھی الیکشن کمیشن سے کاغذات نامزدگی کی وصولی کے دن بڑھانے کا مطالبہ کردیا، جے یو آئی (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کے اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔ خط میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کا شیڈول جاری کیا گیا، سیاسی جماعتوں نے انتخابات کے لیے قومی اور صوبائی سطح پر امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ تقسیم کرنے ہیں چنانچہ کاغذات نامزدگی کی وصولی کے لیے 3 دن کا اضافہ کیا جائے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی کے وقت کو 7 دن سے کم کرکے 4 دن کیا جاسکتا ہے، اسکروٹنی کا وقت کم کرنے سے پولنگ 8 فروری کو کروانا ممکن ہوگا، درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 58 کے تحت الیکشن کمیشن شیڈول کے اندر رد و بدل کرسکتا ہے۔
ان دونوں جماعتوں کے مطالبے کے بعد آج مسلم لیگ ن بھی الیکشن کمیشن سے اسی طرح کا مطالبہ کیا۔ مسلم لیگ (ن) نے الیکشن کمیشن سے پولنگ تاریخ کے علاوہ انتخابی شیڈول میں ترمیم کی درخواست کی ہے۔ جس کے لیے اسحاق ڈار نے باقائدہ ایک مراسلہ الیکشن کمشین کو ارسال کیا ہے۔ اس مراسلے کے مطابق الیکشن کمیشن پولنگ تاریخ میں تبدیلی کیے بغیر شیڈول میں ترمیم کرسکتاہے، کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لیے صرف 3 دن دیے گئے ہیں اور کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے لیے7 دن مختص کیے گئے ہیں، کاغذات نامزدگی کے ساتھ مختلف دستاویزات بھی جمع کرانا ہوتی ہیں۔
کاغذات نامزدگی کے ساتھ مختلف سرکاری محکموں کے این او سی بھی منسلک کرنا ہوتے ہیں، دستاویزات مکمل کرنے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے کیونکہ دستاویزات مکمل نہ ہونے پر کاغذات مسترد ہو جاتے ہیں۔ مراسلہ میں اپیل کی گئی ہےکہ امیدواروں کی سہولت کے لیے الیکشن کمیشن کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں 2 دن کی توسیع کرے اور الیکشن کمیشن 8 فروری کی پولنگ تاریخ تبدیل کیے بغیر الیکشن شیڈول میں ترمیم کرے۔ اسی طرح کا مطالبہ ایک چوتھی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے سیکریٹری منظور احمد کاکڑ نے ایک خط کے ذریعے الیکشن کمیشن سے کیا ہے۔
اس خط میں کہا گیا ہے کہ شیڈول میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لیے تین دن اور جانچ پڑتال کے لیے سات دن رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ کاغذات نامزدگی کے ساتھ مختلف دستاویزات منسلک کرنا ضروری ہے اور دستاویزات میں کمی بیشی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں انتخابی حلقے دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ طویل ہیں، اس لیے دستاویزات کے حصول کے لیے وقت درکار ہے۔ منظور کاکڑ نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی ہے کہ وہ کاغذات نامزدگی وصول کرنے کی مدت میں دو دن کی توسیع کرے۔
ملک میں چار بڑی جماعتوں کی جانب سے ایک جیسے مطالبے نے الیکشن کمیشن حکام کو بھی سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے بھی اس معاملے پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے۔