یہ شہداء کو کیا منہ دکھائیں گے؟

کہتے ہیں جس پراحسان کرواس کے شرسے پھربچو، پاکستان نے برادراسلامی ملک افغانستان کے لئے کیاکچھ نہیں کیا؟ روس کاحملہ ہویاافغانستان میں نیٹوکاپڑاؤ۔ یہی پاکستان تھاجس نے نہ صر ف افغانستان بلکہ آج ہماری طرف بندوقیں سیدھی کرنے والے ان احسان فراموشوں اوران کی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اوربزرگوں کوبھی بچایا۔ جوعزت اورتحفظ کااحساس افغانی ماؤں، بہنوں اوربیٹیوں کوہمارے اس ملک اوریہاں کی مٹی نے دیا کیااس کاایک ذرہ بھی کسی اورملک اورقوم نے دیا؟ روس وارہویانیٹوکی چڑھائی، دنیانے توافغانستان سے منہ موڑکرآنکھیں ہی پھیردی تھیں، اکثردنیاتوآج بھی ان کوگھاس نہیں ڈال رہی۔
یہ پاکستان ہی ہے جوہرمشکل اورآزمائش میں ان کے ساتھ کھڑارہا۔ اللہ گواہ ہے ہمارے دل پہلے بھی افغانستان کے لئے صاف رہے اورآج بھی ہمارے دلوں میں ان کے لئے کوئی میل نہیں۔ روس اورامریکہ سمیت دیگرغیرمسلم ممالک اورکفریہ طاقتوں کے مقابلے میں توہماری دعائیں اوردوائیں ہمیشہ افغانستان کے ساتھ رہیں۔
روس نے ان پر حملہ کیاتوپاکستان پرآج اسلحہ تھاننے والے یہ بہادردم دباکرافغانستان سے ہی بھاگ گئے لیکن یہی وہ پاکستان تھاجس کے جوان سروں پرکفن باندھ کرنہ صرف افغانستان کی حفاظت اوردفاع کے لئے کابل، ننگرہار، قندہاراورقندوزگئے بلکہ افعانستان کی ماؤں، بہنوں اوربچوں وبزرگوں کواسی مٹی جس پراب یہ ادھرسے ٹی ٹی پی کی شکل میں کتے چھوڑرہے ہیں نے عزت بھی دی اورجان، مال اورآبروکاتحفظ بھی دیا۔ اس ملک میں اتنی عزت اورآزادی کے ساتھ اپنے شہری نہیں رہے جتنی عزت اورآزادی کے ساتھ افغان مہاجرین نے یہاں وقت گزارا۔
پاکستان پربندوقیں تھاننے والے بہادرآج پاکستان کے مقابلے میں جس بھارت سے پیارومحبت کی بھینگیں بڑھارہے ہیں اس بھارت نے افغانستان کی تباہی اوربربادی کے لئے کیاکچھ نہیں کیا؟ بھارت کاوس اوربس چلے تووہ پاکستان سے بھی پہلے افغانیوں کوزندہ چبالے۔ روس وارسے لیکرنیٹوحملے تک افغانستان پرکتنے مشکل مراحل اورحالات آئے۔ کیاکسی ایک دورمیں بھی بھارت افغانستان کے ساتھ کھڑارہا؟ روس اورنیٹوجیسے ممالک کے سامنے کھڑاہوناتودورکیاانڈیانے ان حالات اورادوارمیں کسی ایک افغان شہری کوگلے لگایا؟ کسی ایک فورم پرافغانستان کیلئے آوازاٹھائی؟
پاکستان نے توافغان مہاجرین کے لئے نہ صرف بارڈربلکہ دل کے دروازے بھی کھولے، مہاجرین کی باعزت رہائش وقیام کے لئے یہاں باقاعدہ طورپرافغان مہاجرکیمپ بنائے گئے، جتنے سال پاکستان نے مہاجرین کی مہمان نوازی کی اس کی کم ازکم موجودہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ پاکستان نے نہ صرف افغانستان کواپنابرادرملک سمجھابلکہ یہاں کے عوام نے بھی افغان مہاجرین کوبھائی سمجھ کرانہیں سگے بھائیوں سے بڑھ کرپیاراورمحبت دی لیکن افسوس افغانستان کی طرف سے اس پیار، محبت اوراحسان کاہمیشہ الٹاجواب دیاگیا۔
افغان عوام اورحکمرانوں کوجب بھی موقع ملاانہوں نے ہم سے نفرت کااظہارکرکے اپنی اصلیت دنیاکودکھائی، پاکستان کے حوالے سے ان احسان فراموش افغانیوں کے نظریات، سوچ اوررائے کودیکھ کرایک ہی بات سمجھ آتی ہے کہ نمک حرامی کوئی ان سے سیکھیں۔ وہ ملک جس نے انہیں ماں جیساپیاراورسایہ دیایہ نمک حرام آج بھارت کی گودمیں بیٹھ کراپنی اس ماں پربندوقین تھان رہے ہیں۔ افغان کے عوام اورحکمران ایک بات یادرکھیں یہ پاکستان کے خلاف ہندوستان نہیں اسرائیل کی گودمیں کیوں نہ بیٹھیں یہ پھربھی انشاء اللہ پاکستان کاکچھ نہیں بگاڑسکیں گے۔
پاکستان یہ کوئی افغانستان نہیں اورنہ ہی یہاں کے عوام کوئی نمک حرام ہیں کہ یہ اپنے ملک اوروطن کے خلاف غیروں سے جاملیں گے۔ ہم تواب تک افغانستان کے حالات کوقسمت اورتقدیرکالکھاسمجھ رہے تھے لیکن پاکستان کے خلاف ان کی سازشوں، نفرت اورحملوں کودیکھ کراب یہ واضح ہورہاہے کہ افغانستان میں جوکچھ ہوایااب جوکچھ ہورہاہے یہ قسمت اورتقدیرکالکھاہوانہیں بلکہ یہ نفرت اوراحسان فراموشی کی آگ میں جلنے والے یہاں کے ان حکمرانوں اورعوام کے اعمال سیاہ کانتیجہ ہے۔ یہ ٹھیک ہوتے، ان کواپنے اوربیگانے کی تمیزہوتی، یہ اگراحسان فراموش نہ ہوتے تویہ کبھی اس طرح کے امتحانات اورآزمائشوں سے نہ گزرتے۔
روس اورنیٹوسے مارکھانے کے بعدبھی ان میں عقل نہیں آئی، جس پاکستان کوآج یہ دشمن کی صف میں کھڑاکررہے ہیں یہ پاکستان اگرنہ ہوتاتوآج دنیامیں افغانستان کانام ونشان بھی نہ ہوتا۔ مودی کی گودمیں بیٹھ کرپاکستان کوآنکھیں دکھانے والے اگریہ سمجھ رہے ہیں کہ روس اورنیٹوجیسی طاقتوں سے ہم اپنی بہادری اورطاقت سے ٹکرائے ہیں تویہ ان کی بھول ہے۔ افغانستان کی آزادی کے لئے افغانیوں سے زیادہ پاکستانی نوجوانوں کاخون گرا، افغانی توروس اورنیٹووارکے دوران مہاجربن کرادھرادھربھاگے۔ یہی پاکستانی تھے جوسروں پرکفن باندھ کرافغانستان کادفاع کرنے پہنچے۔
افغانیوں کوتوپاکستانیوں کے احسانات اورقربانیاں بھولنے کی عادت ہے لیکن دنیاجانتی ہے کہ افغانستان کے دفاع کے لئے افغانیوں سے زیادہ باہرکے مجاہدین نے قربانیاں دیں۔ جس وقت روسی ان کوپوری قوت کے ساتھ نوچ رہے تھے اس وقت یہی ایک ملک تھاجہاں ہرطرف افغان جہادکے ترانے گونج رہے تھے۔ ہمیں یادہے اس دورمیں اس ملک سے بہت سارے طالب علم مجاہدبن کرافغانستان گئے۔
ہمارے علاقے کے عبدالباقی اورمولوی عطاء اللہ بائی خیل بھی شہادت کی تمنالئے افغانستان گئے تھے۔ عطاء اللہ توغازی بن کرواپس آئے مگرعبدالباقی پھرکبھی واپس نہیں آسکے بلکہ وہ افغانستان میں ہی جام شہادت نوش کرکے افغان مٹی میں مٹی ہوئے۔ عبدالباقی کے بوڑھے باپ بیٹے کی یادمیں آنسوبہاتے اورراہ تکتے تکتے اس دنیاسے رخصت ہوئے۔ نہ جانے پاکستان کے کتنے عبدالباقی آج بھی افغانستان کی مٹی میں مدفون ہیں۔
جس ملک کی مٹی آج بھی پاکستانی جوانوں اورمجاہدوں کے خون سے ترورنگین ہے اس ملک کے کچھ احسان فراموش آج بھارت کے گیت گاکرہماری فوج کی تذلیل اورہمیں آنکھیں دکھارہے ہیں، یہ بزدل ایک بات یادرکھیں ہم سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں لیکن اپنی فوج اورملک کے خلاف ایک بات اورقدم بھی برداشت نہیں کرسکتے۔ یہ مودی کوگلے لگائیں یانیتن یاہوکوہمیں اس پرکوئی اعتراض نہیں ہماراسوال فقط یہ ہے کہ پاکستان کوگالیاں دے کرگولیاں برسانے والے یہ احسان فراموش کل قیامت کوشہداء کوکیامنہ دکھائیں گے؟

