شوگر، ایک خاموش قاتل
یوں تواس ملک اورمعاشرے میں بہت ساری بیماریاں عام ہوتی جارہی ہیں لیکن اس وقت شوگراورہائی بلڈپریشرکی بیماری جس رفتارسے ہرعام وخاص، چھوٹے اور بڑے کونشانہ بنارہی ہے وہ انتہائی تشویشناک ہے۔ پہلے کہیں پچاس میں ایک اورسومیں ایک دوبندوں کوشوگراوربلڈپریشرکامسئلہ ہوتالیکن اب شوگرتوہرگھراوردرکاخاموش مہمان بنا بیٹھاہے۔ آج کل جس کوبھی دیکھیں وہ شوگر کا رونا روتا دکھائی دے رہاہے۔ بیماریاں توساری اذیت ناک اوربری ہیں لیکن شوگر یہ ایسی بیماری ہے کہ یہ پھر انسان اورخاندان کی جان ہی نہیں چھوڑتی۔
سال پہلے کی بات ہے ہمارے پڑوس میں بارہ تیرہ سال کی ایک بچی تھی، اچانک اس کی طبیعت خراب ہوئی اورایسی خراب ہوئی کہ کئی گھنٹوں تک وہ پھر بے ہوش رہی، اس معصوم کووالدین جب ہسپتال لیکرگئے توپتہ چلاکہ اس کا شوگر ڈاؤن ہو چکا ہے۔ ہمارے چچاحضرت یوسف جو روزگارکے سلسلے میں سعودی عرب میں مقیم تھے، چنددن پہلے اچانک وطن واپس آئے تواس کی حالت دیکھی نہیں جارہی تھی، شوگرنے اس کاایساحال کیاتھاکہ چلنا پھرنا تودوروہ اٹھنے بیٹھنے کے بھی قابل نہیں تھے۔
کئی ڈاکٹروں سے چیک اپ اورہسپتال میں کئی دن داخل رہنے کے بعداس نے کچھ سکھ کاسانس تو لیالیکن چلنے پھرنے کے وہ اب بھی قابل نہیں۔ ہسپتال کے جس وارڈمیں وہ داخل تھے اس وارڈمیں شوگرکے اتنے اورایسے ایسے مریض تھے کہ جن کودیکھ کرخدایادآجاتا۔ شوگرکی وجہ سے کسی کی انگلیاں کٹی ہوئی تھیں توکسی کی ٹانگیں جگہ جگہ سے چیری ہوئی تھیں۔ ایک ہفتے میں چچاکے بھی پاؤں اورٹانگ کے کئی آپریشن ہوئے۔
چچاکی وجہ سے شوگرکے بارے میں کئی ڈاکٹروں سے تفصیلی بات کرنے کاموقع ملا، سارے ڈاکٹرز کے مشوروں، ہدایات اورتعلیمات کانچوڑفقط یہی ہے کہ شوگرانسان کاایک خاموش قاتل ہے، یہ بہت ہی آہستہ آہستہ انسان پروارکرتاہے، اس سے بچاؤ کا واحد طریقہ اور ذریعہ پرہیزاوراحتیاط ہے۔ جولوگ پرہیزاوراحتیاط کرتے ہیں ان کاپھریہ کچھ نہیں بگاڑسکتا لیکن جولوگ اس کومعمولی شئے سمجھ کر نظراندازکردیتے ہیں وہ اس سے پھربہت نقصان اٹھاتے ہیں۔ شوگرکی وجہ سے ایک بارکوئی عضوکٹناشروع ہوجائے توپھروہ آسانی سے ٹھیک نہیں ہوتا۔
ہمارے کئی یاردوست اورجاننے والوں کوسالوں سے شوگرکاعارضہ لاحق ہے وہ پرہیز اور احتیاط کرکے اب بھی اچھی طرح جی رہے ہیں۔ تمام بیماریوں کاعلاج صرف ہسپتال اور ڈاکٹر نہیں ہوتے کچھ بیماریوں سے بچاؤانسان کے اپنے ہاتھ میں بھی ہوتاہے۔ شوگرخاموش قاتل ضرورہے لیکن یہ کوئی موت نہیں۔ موت تواٹل ہے، کوئی بیماری ہویانہ۔ موت توپھربھی آنی ہے۔ اس کاتوٹائم مقررہے۔ موت نے تو شوگر، کینسر، ہائی بلڈپریشر اور ہارٹ اٹیک جیسی بیماریوں کو نہیں دیکھناکہ کسی کویہ خطرناک بیماریاں لگیں گی تو ان کوموت آئے گی۔ موت توان کوبھی آتی ہے جن کوزندگی میں کوئی بیماری نہیں لگی ہوتی۔
ہم روزانہ ایسے کتنے لوگوں کو دیکھتے ہیں کہ جواچھے بھلے اورخاصے صحت مندہوتے ہیں لیکن جب ان پرموت آتی ہے توپھرلمحوں میں وہ کیسے فناہوجاتے ہیں۔ اس کے برعکس کینسر، ایڈزاورہارٹ کے ایسے مریض جوہسپتال کے بیڈز پر آخری سانسیں گن رہے ہوتے ہیں وہ مرض سے صحت یاب ہوکرگھروں کوچلے جاتے ہیں۔ آپ نے اکثردیکھاہوگاکہ ایسے مریض جن کے بارے میں لوگ کہتے اورسوچتے ہیں کہ یہ اب مرنے والے ہیں آج مریں یاکل۔ وہی مریض پھر سالوں زندہ رہتے ہیں ان کے مقابلے میں ایسے لوگ جن کے بارے میں کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوتاکہ ان کوبھی کچھ ہوگا وہ راتوں رات مرجاتے ہیں۔ اس لئے یہ کہنا، سمجھنا اور سوچنا کہ جوانسان بیمار ہوگا تو وہی مرے گا یہ سوچ اور نظریہ ہی غلط ہے۔
موت کابیماری اور عمر کے ساتھ کوئی تعلق اوررشتہ ہی نہیں۔ بیماری یہ توآزمائش اور ایک امتحان ہے۔ اس لئے جو لوگ شوگر سمیت چاہے جس بیماری میں بھی مبتلاہوں انہیں اس آزمائش اورامتحان سے نکلنے کے لئے علاج، احتیاط اور پرہیز کے ساتھ رب سے بھی خصوصی طورپررجوع کرنا چاہئے۔ جو رب بیماری لاتاہے وہ اس بیماری سے پھرشفاء بھی دیتا ہے۔ بحیثیت مسلمان ہماراتویہ ایمان اورعقیدہ ہے کہ کوئی بیماری ایسی نہیں رب کے خزانوں میں جس کی شفاء اورعلاج نہ ہو۔
ڈاکٹروں سے، لاعلاج مریض، کے سرٹیفکیٹ پانے والے ہزاروں مریض بھی اللہ کے درسے کبھی مایوس اورلاعلاج واپس نہیں لوٹے۔ اصل شفاء تووہی رب دیتا ہے۔ اس لئے مریض دل چھوٹانہ کریں۔ ہمت، حوصلے اوررب کادامن پکڑنے سے نہ صرف بیماریوں بلکہ زندگی کے ہرامتحان اورآزمائش کامقابلہ ممکن ہے۔ کوشش اورہمت انسان کرتا ہے، شفاء اورکامیابی آگے اللہ دیتاہے۔
شوگرکے مریضوں کے لئے یہ ہے کہ اس مرض کی زدمیں آنے والے تمام بہن، بھائی اور دوست علاج کے ساتھ احتیاط اور پرہیز پربھی پوری توجہ دیں۔ جن امور اور جن چیزوں سے ڈاکٹروں نے منع کیاہے ان سے منع ہی رہیں اورجن چیزوں وکاموں کوڈاکٹروں نے کرنے کاکہاہے ان کوپابندی کے ساتھ کرتے رہیں۔ صحت ہزارنعمت ہے۔ جان ہے توجہان ہے۔ اگر جان نہیں تو پھر باقی کاموں کا کیا فائدہ؟ شوگر کا مرض علاج میں غفلت اوربے احتیاطی وبدپرہیزی کی وجہ سے بگڑتاہے، یہ جب بگڑتاہے توپھربہت مشکل سے انسان واپس اپنے مقام پر آتا ہے۔ اس کے مریض بڑی اذیت اورتکلیف میں زندگی گزارتے ہیں۔ اس کے لگے زخم بھی پھر جلد ٹھیک نہیں ہوتے۔
شوگرکے مریض پابندی کے ساتھ اپناشوگرچیک کرتے رہیں اورکھانے پینے میں خصوصی احتیاط کریں۔ جس چیزسے مرض بڑھنے کاخدشہ اور اندیشہ ہو اس سے کوسوں دور رہیں۔ یہ سامنے آ کر کچھ نہیں کہتا لیکن اندر اندر سے یہ انسان کو کھوکھلا کرکے چھوڑتا ہے۔ اس سے جس قدربھی ہو بچنے کی کوشش اور تدبیر کی جائے۔ شوگر کے مریضوں کو تو اس سے ہر وقت ہوشیار رہنا چاہئے تاکہ اس کی تباہی سے بچا جا سکے۔