اسرائیل کاعلاج کل نہیں آج
قرآن نے چودہ سوسال پہلے ہی بتادیاتھاکہ یہودونصاریٰ تمہارے دوست نہیں ہوسکتے لیکن افسوس قرآن مجیدفرقان حمیدکے اس واضح، دوٹوک اورسرعام اعلان کے باوجودہم اس کوشش میں لگے اورغلط فہمی میں پڑے رہے کہ شائداسلام اورمسلمانوں کے یہ ازلی دشمن کہیں ہمارے دوست اورمہربان بن جائیں۔
اسلام کے یہ دشمن وقتاًفوقتاًہماری پیٹھ میں چھراگھونپ کراپنی اصلیت دکھاتے رہے پرافسوس صدافسوس عقل ہم میں پھربھی نہیں آئی اورنہ ہی یہودوہنودکی محبت میں بندہماری آنکھیں کبھی کھل سکیں۔ اسلام اورمسلمانوں کے خلاف یہودوہنودکل بھی ایک تھے اوریہ آج بھی ایک ہیں لیکن مسلمان اس نکتے کونہ کل سمجھے اورنہ ہی اس حقیقت کوآج سمجھ رہے ہیں۔ ہمارے مسلم حکمران امریکہ سمیت جن یہودیوں کوامن کاعلمبرداراورمسلمانوں کے خیرخواہ سمجھ رہے تھے یاسمجھ رہے ہیں وہ یہودی عراق، لیبیا، شام، لبنان اورافغانستان جنگ کے دوران بھی مسلمانوں کے خلاف صف اول میں کھڑے تھے اوروہ یہودی آج بھی مظلوم فلسطینیوں کے مقابلے میں اسرائیل سے دونہیں سوقدم آگے کھڑے ہیں۔
اسرائیلی درندوں کے ہاتھوں اب تک تقریباًپچاس ہزارسے زائدمظلوم فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں، ارض مقدس میں مسلمانوں کے گھرباراسرائیلی جارحیت اورظلم سے تباہ ہوچکے ہیں۔ آج بھی فلسطین میں ہرطرف بے گناہ مسلمانوں کاخون ہی خون بکھراپڑاہے۔ ظلم، بربریت اورجارحیت کاوہ کونساطریقہ اورحربہ ہے جواسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف استعمال نہیں کیالیکن اس ظلم اوربربریت کے باوجودامریکہ سمیت وہ یہودی جواپنے ایک سپاہی اور کتے کی موت پربھی آسمان سرپراٹھاکرامن کے علمبرداراورانسانیت کے دعویداربن جایاکرتے تھے اسرائیل کی پشت پرکھڑے نہیں بلکہ تاحال چمٹے ہوئے ہیں۔
فلسطین میں ظلم وبربریت کے بعدبھی امریکہ اوردیگرکفریہ طاقتوں کی جانب سے اسرائیل کے سرپردست شفقت رکھنے سے ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ ان یہودیوں کودنیامیں امن اورانسانیت سے کوئی سروکارنہیں۔ مسلمانوں کوامن اورانسانیت کاسبق پڑھانے والے اسلام کے ان دشمنوں سے کوئی یہ توپوچھے کہ کیامسلمان انسان نہیں؟ امریکہ نے اتحادیوں کے ساتھ ملکرنہ صرف عراق، افغانستان بلکہ لیبیامیں بھی بے گناہ مسلمانوں کومولی گاجرکی طرح کاٹا، شام، لبنان، ویتنام اورکشمیربھی یہودوہنودسے محفوظ نہیں رہے۔ ان ظالموں کوجہاں بھی کوئی سچاپکامسلمان ملاانہوں نے اسے کاٹ کے رکھا۔
عراق اورافغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجائی گئی، ہزاروں نہیں لاکھوں مسلمانوں کوبے گھراورہزاروں کوشہیدکیاگیالیکن اس وقت ان ظالموں کونہ امن کاسبق یادرہااورنہ انسانیت کاکوئی خیال آیا۔ عراق، افغانستان، لیبیااورکشمیرسے انسانیت کاجنازہ نکالنے کے بعداب امریکہ کے لے پالک اسرائیل کے ہاتھوں فلسطین، شام اورلبنان سے بھی انسانیت کاجنازہ نکالنے کی کوششیں جاری ہیں لیکن اس ظلم اورستم پرنہ صرف دنیاکے نام نہادامن کے علمبردارمکمل خاموش ہیں بلکہ امریکہ جیسی یہودی طاقتیں کھل کراسرائیل کی پشت پرکھڑی بھی ہیں۔
یہودی اگرناجائزاورظالم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہوسکتے ہیں توپھردنیابھرکے مسلمانوں کومظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دینے میں کیامسئلہ ہے؟ کیادنیاکے مسلمان اب بھی اس انتظارمیں بیٹھے ہیں کہ یہ یہودوہنودان کے دوست اورخیرخواہ بنیں گے۔ ان یہودیوں کی پشت پناہی سے اسرائیل نے ارض مقدس پرظلم وستم کی جوتاریخ رقم کی ہے اس کے بعدتوسوال ہی پیدانہیں ہوتاکہ ان یہودیوں کے ہاتھوں مسلمانوں کوکوئی آرام اورسکون پہنچے۔ ان بدبختوں کی توشروع دن سے یہ کوشش ہے کہ اس مٹی پراسلام اورمسلمانوں کوکسی طرح شکست دے کران کانام ونشان مٹادیاجائے لیکن ان کایہ خواب کبھی بھی پورانہیں ہوگاکیونکہ اسلام اورمسلمان اس دنیامیں آئے ہی غالب ہونے کے لئے ہیں مغلوب تویہ یہودی اوران کاکفرہوگا۔
اسرائیل کی ظلم اوربربریت پہلے صرف فلسطین تک محدودتھی، امریکہ ودیگرکی تپکیوں سے اسرائیل کے ناپاک اورمکروہ عزائم اب شام، لبنان سمیت دیگراسلامی ممالک تک بڑھ رہے ہیں۔ اسرائیل اوراس کے سہولت کاروں کااگراب راستہ نہ روکاگیاتوکل کواسلام کے ان دشمنوں سے پھرکوئی بھی اسلامی ملک اورمسلمان محفوظ نہیں رہے گا۔ وقت آگیاہے کہ تمام تراسلامی ممالک اورمسلم حکمران آپس کے اختلافات اورذاتی مفادات کوپس پشت ڈال کراسرائیل اوران کے حواریوں وسہولت کاروں کے خلاف ایک ہوجائیں۔
آج فلسطین، شام، لبنان کانمبرہے توکل کوایران کے ساتھ دیگراسلامی ممالک کانمبربھی ہوسکتاہے۔ عراق، لیبیااورافغانستان میں سب کچھ تباہ کرنے کے بعدبھی یہودیوں کے کلیجے ٹھنڈے نہیں ہوئے۔ اگرکوئی یہ سمجھتاہے کہ فلسطین، شام اورلبنان کومسلمانوں کے خون سے رنگین کرنے کے بعدیہ ظلم اورکفرکایہ کھیل رک جائے گاتویہ اس کی غلط فہمی ہے۔
عراق، افغانستان، لیبیااورکشمیرمیں لاکھوں مسلمانوں کوشہید، ہزاروں کوعمربھرکے لئے معذورکرنے اوران کے گھربارسب کچھ تباہ کرنے کے بعدبھی اگریہودیوں کے دل ٹھنڈے نہیں ہوئے توپھرفلسطین اورشام ولبنان کوآگ وباردومیں جلانے سے بھی ان پرکوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔ ان ظالموں کی پیاس تب بجھے گی جب یہ دنیامیں آبادتمام مسلمانوں کاخون پئیں گے اورانشاء اللہ وہ دن کبھی نہیں آئے گاکیونکہ اللہ کی مددونصرت کل بھی مسلمانوں کے ساتھ تھی اوراللہ کافضل وکرم آج بھی مسلمانوں کے ساتھ ہے۔ مسلمان اگرآج ہی اللہ کے احکامات اوررسول پاک ﷺکی ارشادات وفرمودات پرعمل کرکے اسرائیل وامریکہ سمیت تمام کفریہ طاقتوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیواربن جائیں تووہ دن دورنہیں جب فلسطین، کشمیراورافغانستان کیا؟ شام ولبنان بھی ان ظالموں کے قبرستان بن جائیں۔
مسلمان اسلام نہیں یہودیوں کے بے جااکرام وچاپلوسی کی وجہ سے مارکھارہے ہیں یہ آج بھی اگراسلام کے لئے ڈٹ جائیں تواسرائیل اورامریکہ میں اتنی ہمت ہی نہیں کہ وہ ان مسلمانوں کامقابلہ کرے۔ اسرائیل کے ہاتھوں شہیدہونے والے پچاس ہزارسے زائدفلسطینی جن میں اکثریت معصوم بچوں کی ہے وہ عالم برزخ سے چیخ چیخ کرمسلمانوں کوپکاررہے ہیں کہ اب بھی وقت ہے عالم کفرکے خلاف ایک اورنیک ہوجاؤ، یہی وقت ہے اسرائیل وامریکہ سمیت تمام یہودیوں کے علاج کا، آج ہی اگران کاعلاج نہ کیاگیاتوپھرکل کوان کے شراورظلم سے فلسطینی، شامی اورلبنانی کیا؟ دنیاکاکوئی بھی مسلمان محفوظ نہیں رہے گا۔ اسی لئے توکہتے ہیں کہ اسرائیل کاعلاج کل نہیں آج۔ جتناجلدی نیتن یاہوکوپٹہ ڈالاجائے گااتناہی مسلمانوں کوفائدہ ہوگاکیونکہ ایسے درندوں کوآزاداورکھلاچھوڑنے میں اسلام اورمسلمانوں کے ساتھ انسانیت کابھی نقصان بہت بڑانقصان ہے۔