فلسطین، ہم شرمندہ ہیں
جب سے ایمان وعقیدے ہمارے کمزور اوراعمال وافعال ٹھیک نہیں رہے ہیں تب سے کشمیرہو، افغانستان، عراق، شام، لیبیایافلسطین مطلب ہرجگہ ہم صرف مارہی کھارہے ہیں۔ واللہ۔ مسلمان تواتنے کمزورنہ تھے جتنے کمزوراوربزدل یہ اب یہودوہنودکی محبت یاڈرمیں بن گئے ہیں۔
آپ تاریخ اٹھاکردیکھیں جب تک ایمان وعقیدے مسلمانوں کے مضبوط اوراعمال وافعال ان کے ٹھیک تھے تب تک دنیاپران کے ڈنکے بجتے تھے اوردنیاکے اکثرحصوں پران کی حکمرانی ہواکرتی تھی لیکن جب سے مسلمان اللہ کوچھوڑکریہودوہنودکے اشاروں پر ناچنے لگے ہیں تب سے مشرق سے مغرب اورشمال سے جنوب تک مسلمانوں کاوہ حال ہے کہ جسے دیکھ کردل پھٹنے لگتاہے۔ اب تودنیاکے کسی بھی حصے اورکونے میں مسلمان محفوظ نہیں۔
کشمیرمیں مظلوم مسلمان ہنودکے ہاتھوں کٹتے اورمرتے جارہے ہیں توادھرارض مقدس فلسطین میں یہودمسلمانوں کی جڑیں کاٹنے میں مصروف ہیں۔ اسرائیل نے انبیاء کی سرزمین پرمظلوم فلسطینیوں کوآگ وخون میں نہلاکرارض مقدس کولہولہوکردیاہے لیکن یہودوہنودکے اشاروں پرناچنے والے مسلم حکمران تاحال خواب غفلت سے بیدارنہیں ہوسکے ہیں اورنہ ہی مسلمانوں کواپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کی مظلومیت، بے بسی اوران پرڈھائے جانے والے مظالم کی کوئی پرواہ اورکوئی فکرہے۔ عالم کفرتومسلمانوں کے خلاف آج بھی ایک ہے لیکن مسلمان؟
مسلمان آج بھی فرقوں اورگروہوں میں بھٹکے ہوئے ہیں۔ عراق اورافغانستان کے مسلمانوں کے خلاف اگرکفارایک ہوسکتے ہیں توپھرکشمیر، افغانستان، شام، لیبیااورفلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے لئے مسلمان ایک کیوں نہیں ہوسکتے۔ امریکہ اوربرطانیہ سمیت دیگریہودی حکمران جس طرح اسرائیل کی پشت پرکھڑے ہیں اس طرح اگرسعودی عرب، عرب امارات اوردیگراسلامی ممالک کے حکمران مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہوتے توسوال ہی پیدانہ ہوتاکہ ناجائزکی کوکھ سے جنم لینے والااسرائیل ہزاروں مسلمانوں کاخون بہاکرارض مقدس پراس قدرتباہی مچاتا۔
فلسطین میں اس وقت جس غنڈہ گردی، دہشتگردی اوربے شرمی سے مظلوم مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہائی جارہی ہیں اس ظلم اوربربریت میں اسرائیل تنہاء نہیں۔ اسرائیلی درندوں کے اس فعل میں عالم کفربرابرکاشریک ہے۔ اسرائیل کی پشت پراگرامریکہ جیسے کفریہ ممالک اورطاقتوں کاہاتھ نہ ہوتواسرائیل کی اتنی ہمت نہیں کہ وہ انبیاء کی سرزمین پرمسلمانوں کی اس طرح نسل کشی کرے۔
مسئلہ فلسطین پرکفریہ طاقتیں جس طرح اسرائیل کے ساتھ کھڑی ہیں سعودی عرب اور دیگراسلامی ممالک کے حکمران اورعوام اگراس طرح فلسطین کے ساتھ کھڑے ہوتے تواسرائیل مظلوم فلسطینیوں کے خون کے ساتھ اس طرح ہولی کھیلنے کی ناپاک جسارت کبھی نہ کرتا۔ کشمیرسے فلسطین اورعراق سے برماتک مسلمانوں پریہ ظلم وستم دیکھ کرامت مسلمہ کی نااتفاقی اورمسلم لیڈروں وحکمرانوں کی بے حسی پرروناآتاہے۔ کاش کہ مسلم حکمرانوں اورلیڈروں میں آج کوئی قائداعظم یاقائداعظم جیساایک بھی لیڈراورحکمران ہوتاتویہودوہنودمظلوم مسلمانوں پراس طرح کبھی نہ چڑھ دوڑتے۔
آج کے مسلم حکمران فلسطینیوں کاساتھ دیناتودوران مظلوموں کی کھل کرحمایت کرنے سے بھی گھبرااورکترارہے ہیں۔ لیڈرہوتوحضرت قائداعظم جیساکہ جس نے نہ صرف عالم کفرکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اسرائیل کوتسلیم کرنے سے انکارکیا بلکہ وہ مرتے دم تک کھل کرفلسطینیوں کے ساتھ بھی کھڑے اورڈٹے رہے۔ قائداعظم نے توعالم کفرپربہت پہلے واضح کردیاتھاکہ اسرائیل ناجائزریاست ہے اسے تسلیم کرنے کاسوال ہی پیدانہیں ہوتا۔ مسلمان کٹ اورمرسکتے ہیں لیکن وہ ارض مقدس پراسرائیل کی اجارہ داری قبول نہیں کرسکتے۔
قائداعظم کی اسی محنت، محبت، جرات اوربہادری کانتیجہ ہے کہ ستاون اسلامی ممالک میں پاکستان ہی غالباًوہ واحدملک ہے جس کے عوام آج بھی فلسطینیوں کے ساتھ کھل کرکھڑے ہیں۔ پاکستان کے مسلمان مظلوم فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کے لئے اپنی بساط کے مطابق ہرقدم اٹھارہے ہیں۔ ایک طرف فلسطین کے حق میں ریلیاں، احتجاج، مظاہرے اورکانفرنسیں ہورہی ہیں تودوسری طرف بازاروں، مارکیٹوں، منڈیوں اوردکانوں پرعوام نے یہودی پراڈکٹ کابائیکاٹ بھی شروع کردیاہے۔
خوش آئندبات یہ ہے کہ ملک بھرکے اکثرتاجراورسرمایہ داراس عمل میں بھرپوردلچسپی لے رہے ہیں۔ جولوگ مسلمانوں کے خون کے پیاسے ہوں ان کوذرہ بھی کوئی نفع پہنچاناناجائزکیابہت بڑاگناہ ہے۔ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیابھرکے مسلمانوں کواسرائیلی ویہودی مصنوعات کامکمل بائیکاٹ کرناچاہئیے۔ مسلمانوں کے پیسوں اورنفع سے ہی اگردنیاکے کسی حصے، ملک اورکونے میں یہودیوں اورکافروں کے ہاتھوں مسلمانوں کاخون بہتاہوتواس سے بڑے افسوس اوربے شرمی کی بات اورکیاہوگی؟ مسلمان توایک جسم کی مانندہے جسم کے کسی ایک عضویاحصے پرکوئی درداورتکلیف ہوتوپوراجسم بے چین ہوتاہے پرافسوس کشمیراورفلسطین میں برسوں سے مسلمان مولی اورگاجروں کی طرح کٹ رہے ہیں مگرامت مسلمہ کویہ دکھ اوردردمحسوس نہیں ہورہا۔
یہوداورہنود کے ہاتھ مظلوم مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، یہ بات اورحقیقت ازل سے واضح ہے کہ یہوداورہنودکیا؟ پوراعالم کفرمسلمانوں کاکبھی دوست نہیں ہوسکتا۔ جب رب ذوالجلال کھلے الفاظ میں فرماچکے ہیں کہ کافرمسلمانوں کے دوست اورخیرخواہ نہیں ہوسکتے پھرہم ان ظالموں کواپنے دوست اورخیرخواہ کیسے سمجھ رہے ہیں؟ ایک طرف انبیاء کی پاک سرزمین پر اسرائیل ناجائزقبضہ کرکے برسوں سے ارض مقدس پرمسلمانوں کاخون بہارہاہے دوسری طرف یہی مسلمان اپنے ذاتی، مالی اورسیاسی فوائدکے لئے نہ صرف ناجائزاسرائیل کے ساتھ مراسم بڑھارہے ہیں بلکہ دوسرے مسلمانوں کواسے بطورریاست تسلیم کرنے کے درس بھی دے رہے ہیں۔
جولوگ فلسطینیوں کے اتنے قتل عام کے بعدبھی اسرائیل کے لئے کوئی نرم گوشہ رکھتے ہیں ایسے لوگوں کواپنے ایمان کی فکرکرنی چاہئیے۔ کوئی کافرمال، دولت اورشان وشوکت کے حوالے سے کتناہی بڑااوربھاری کیوں نہ ہوایک کلمہ گومسلمان کے مقابلے میں اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ فلسطینی مسلمان نہ صرف ہمارے بھائی ہیں بلکہ ارض فلسطین انبیاء کی مبارک سرزمین بھی ہے جس کی حفاظت مسلمانوں پرفرض بھی ہے اورقرض بھی۔
اس لئے اہل اسلام میں امریکہ، برطانیہ اوردیگرغیرمسلم ممالک سے چاہے جس کے جوبھی تعلقات، تیل کی تجارت اوردیگرمعاملات ہوں فلسطین کے مسئلے پران سب کواپنے معاملات، مفادات اورکاروبارکوسائیڈپررکھ کر فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ کھڑاہوناچاہیئے تاکہ مسلمانوں کی نسل کشی کایہ رواج ختم ہوسکے بصورت دیگرکفریہ اژدھاسے پھر کوئی بھی مسلمان بچ نہیں سکے گا۔