دشمن کیخلاف ہم سب ایک ہیں

ملک میں امن، ترقی اورخوشحالی کوایک بارپھرکسی ظالم کی نظرلگ گئی ہے۔ ہم خیبرپختونخوا میں امن وامان اورحالات کی خرابی سے پریشان تھے کہ دشمن نے بلوچستان سے بھی ہماری پشت پروارکرناشروع کردیئے ہیں۔ جعفرایکسپریس میں بے گناہ شہریوں کی شہادت یہ صرف افسوسناک ہی نہیں بلکہ دردناک بھی ہے۔ بے گناہ اورنہتے شہریوں پراسلحہ تھامنے والے نہ پہلے کسی رعایت کے مستحق تھے اورنہ یہ اب کسی مہلت کے حقدارہیں۔
ملک میں امن کوتہس نہس کرنے والوں کی کارروائیاں چاہے خیبرپختونخوامیں ہوں یاپھربلوچستان میں۔ یہ ہرلحاظ سے قابل مذمت بھی ہے اورقابل گرفت بھی۔ ہمیں ملک کاامن، بقاء اورسلامتی ہرچیزپر مقدم ہے۔ عوام کی جان اورمال کاتحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوناچاہئیے۔ چلتی گاڑیوں سے معصوم اوربے گناہ شہریوں کواتارکرانہیں آگ اورخون میں نہلانایہ کوئی انسانیت نہیں۔ جوبھی لوگ اس گناہ اورجرم میں شریک ہیں انہیں پاکستانی شہری کہناتودورانسان کہنابھی انسانیت کی توہین ہے۔ کیاکوئی انسان یہ حیوانوں والاکام کرسکتاہے؟
دشمن نے اس ملک میں آگ لگانے کی پہلے بھی بہت کوششیں کیں اوردشمن آج بھی اس ملک کے امن، ترقی اورخوشحالی کوآگ وخون میں بدلنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ آپ تاریخ اٹھاکردیکھیں جب بھی ملک امن، ترقی اورخوشحالی کی راہ پرگامزن ہوناشروع ہواتودشمن نے یہاں امن تباہ کرنے کی سازشیں شروع کیں۔ اب بھی جب موجودہ حکومت کی کوششوں اورقربانیوں سے ملک معاشی بدحالی اوربدامنی سے ترقی کی پٹری پرچلنے لگاہے توملک دشمن عناصرنے خیبرپختونخوااوربلوچستان میں اپنے ناپاک عزائم ظاہرکرناشروع کردیئے ہیں۔
بلوچستان کے حالیہ واقعہ کوفراموش نہیں کیاجاسکتا۔ یہ ملک ہے کوئی کھلونانہیں کہ تیس چالیس ڈاکوؤں، چوروں اوربدمعاشوں کاگروہ منہ اٹھائے اسلحہ کے زورپراس ملک کی رٹ کوچیلنج کرتے پھریں۔ ایسے عناصراورقومی مجرموں کے ساتھ اب اہنی ہاتھوں سے نمٹناچاہئے۔ پنجابی، سندھی، بلوچ اورپختون یہ پہلے بھی یہاں بھائی بھائی تھے اوریہ سب آج بھی بھائی بھائی ہیں۔ جولوگ بلوچستان میں قومیت اورلسانیت کے نام پرقتل وغارت کابازارگرم کرناچاہتے ہیں یہ نہ بلوچی ہیں نہ پختون، نہ سندھی اورنہ پنجابی۔ کوئی بھی پختون، پنجابی، سندھی اوربلوچی ایسے گناہ کاارتکاب نہیں کرسکتا۔
ملک وقوم کوقومیت ولسانیت کے نام پرتقسیم کرنے کی سازش کرنے والوں کااس ملک وقوم سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ لوگ فقط دشمن کے آلہ کارہیں جودشمن کے اشاروں پرناچ کراس ملک میں امن وامان کوتباہ کرناچاہتے ہیں۔ پاک فوج اورہمارے دیگرسیکورٹی اداروں نے دشمن کے ایسے سہولت کاروں اوردلالوں کی ناپاک سازشوں اورعزائم کوپہلے بھی ناکام بنایااورقوم کواب بھی اپنی افواج اورمحافظوں سے یہ امیداورتوقع ہے کہ وہ کرایہ کے ایسے ٹٹوؤں کے ناپاک عزائم کواب بھی خاک میں ملائیں گے۔ ہم پہلے بھی کہتے اورلکھتے رہے ہیں اوراب بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ ملک ہے توہم سب ہے ورنہ اس ملک کے بغیرہم سب کچھ نہیں۔ یہ ملک ہم سب کاہے اورہم سب نے مل کراس ملک کے خلاف ہرسازش کوناکام بناناہے۔
دشمن کی ان سازشوں اورچالوں کے بعدوقت اورحالات کاتقاضایہ ہے کہ ماں دھرتی کے تحفظ، بقاء اورسلامتی کے لئے ہم سب ایک اوردل سے نیک ہوجائیں۔ دشمن کی یہ خواہش اورکوشش ہے کہ ہم آپس میں دست وگریبان اورتقسیم ہوں کیونکہ دشمن کی کامیابی اسی میں ہے کہ ہمارے درمیان اتحاد، اتفاق، امن اوربھائی چارہ نہ ہو۔ اسی مقصدکے لئے تودشمن کی جانب سے اس ملک میں قومیت اورلسانیت کاگھناؤناکھیل کھیلاجارہاہے۔ بحیثیت قوم اس نازک وقت اورحالات میں ہمیں آنکھیں کھول کردشمن کی ان چالوں اورسازشوں کوسمجھناہوگا۔ اب بھی اگرہم گروہ درگروہ اورپارٹیوں میں تقسیم رہیں توپھردشمن کے ناپاک عزائم سے ہمیں کوئی نہیں بچاسکے گا۔
سیاسی پارٹیاں، اختلافات اورسیاسی معاملات اپنی جگہ لیکن ملک کی بقاء، سلامتی اوردفاع کے لئے کم ازکم ہمیں ایک ہوناچاہئیے۔ وطن کے تحفظ اوردشمن کے مقابلے کے لئے جب ہم ایک صف میں ہوں گے توپھرکسی میں اتنی جرات اورہمت نہیں ہوگی کہ وہ ہماری طرف میلی آنکھ اٹھاکربھی دیکھ سکیں۔ اس سے پہلے بھی جب ملک وقوم پرکوئی کڑاوقت اورمشکل مرحلہ آیاتوہمارے سب لیڈراورقومی مشران ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کرملک وقوم کے لئے متحدومتفق ہوئے۔ اب بھی حالات کاتقاضایہ ہے کہ تمام سیاسی لیڈراورقومی مشران امن کے قیام اورملک کے دفاع کے لئے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کرمتحدہوں۔
ملک میں دہشتگردی اوربدامنی یہ کسی ایک فرداورپارٹی کامسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک قومی مسئلہ ہے اوراس طرح کے مسائل میں قومیں پھرمنتشرنہیں بلکہ متحدہواکرتی ہیں۔ اس تناظرمیں وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے اے پی سی بلانے کااعلان نہ صرف خوش آئندبلکہ عوام کے دلوں کی آوازہے۔ ہرسیاسی لیڈراورقومی مشرکووزیراعظم کی آوازپرلبیک کہتے ہوئے ملک میں امن کے قیام اوربدامنی ودہشتگردی کے خاتمے کے لئے آگے آناچاہئیے کیونکہ یہ وقت منہ موڑنے کانہیں بلکہ دل جوڑنے کاہے جب تک ہم قومی معاملات پرایک نہیں ہوں گے تب تک ہمارے شہری اسی طرح چوکوں، چوراہوں اورشاہراہوں پردشمن کے ہاتھوں مرغیوں کی طرح ذبح ہوتے رہیں گے۔ ہمیں ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کرملک وقوم کی طرف اٹھنے والے دشمن کے ان ہاتھوں اورقدموں کوجڑوں سے کاٹناچاہئیے تاکہ جعفرایکسپریس کی طرح اس ملک میں کوئی اورسانحہ رونمانہ ہو۔۔