بجلی لوڈشیڈنگ، ذمہ دارکون؟
میرے آبائی ضلع بٹگرام سمیت خیبرپختونخواکے کئی اضلاع اورعلاقوں میں اس وقت حسب روایت بجلی لوڈشیڈنگ کا نان سٹاپ سلسلہ جاری ہے۔ جون جولائی کی گرمی ہواورپھراوپرسے اٹھارہ بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ۔ ایسے میں برداشت توپھردہائیاں دیتے ہوئے ہاتھ جوڑنے ہی لگتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ جون نے جب ان اضلاع اورعلاقوں کے عوام کوجھلساکے رکھ دیاتوتب یہاں کے عوام کوبے چاری بجلی کی یادستانے لگی ورنہ یہی بجلی گرمیوں کے علاوہ بھی تویہاں غائب ہوتی ہے۔
کبھی کسی نے یہ تک پوچھنے کی زحمت گوارہ نہیں کی کہ اس بے چاری کے شب وروز کہاں گزررہے ہیں؟ اب جب گرمی نے سب کودن میں تارے دکھانے شروع کردیئے ہیں توعوام کے ساتھ خواص کوبھی یہ بات یادآنے لگی ہے کہ اس ملک اورصوبے میں بجلی نام کی کوئی شئے بھی ہے ورنہ کل تک توبہت سوں کوبجلی کاپتہ تک نہیں تھا۔
ہمیں اچھی طرح یادہے بٹگرام اورگاؤں میں چنددن گزارنے کے بعدجب میڈیااورسوشل میڈیاپرہم اسی بجلی لوڈشیڈنگ کارونارونے لگتے توآج چیخیں مارنے والے یہی لوگ ایسے خاموش رہتے کہ جیسے ان کابجلی یااس لوڈشیڈنگ کے ساتھ کوئی تعلق ہی نہ ہو۔ وہ توبعدمیں جب ہمیں اصل کہانی کاپتہ چل گیا توپھرہم نے بھی بجلی مرحومہ کے پیچھے رونادھوناچھوڑدیا۔ نہ صرف بٹگرام بلکہ خیبرپختونخواکے وہ تمام اضلاع اورعلاقے جہاں ناروالوڈشیڈنگ کامسئلہ ہے ان سب اضلاع اورعلاقوں کی کہانی تقریباًایک ہے۔
واپڈاسے ہمیں کوئی ہمدردی نہیں، بجلی کے بھاری بل ہوں یاناروالوڈشیڈنگ، اس ملک میں ہرشخص واپڈاکاڈساہواہے۔ بل اورلوڈشیڈنگ کے معاملے میں تو یہ ظالم ایسے چھری پھیرتے ہیں کہ اچھے بھلے بندے کی بھی سانسیں بندہونے لگتی ہے لیکن خیبرپختونخواکے جن علاقوں میں اس وقت بجلی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ مسئلہ کشمیربناہواہے ان علاقوں کے لوگ واپڈاسے بھی ایک نہیں دوقدم آگے ہیں۔ ان علاقوں میں رہنے والوں کوچوبیس گھنٹوں میں پندرہ بیس گھنٹے مسلسل بجلی تو چاہئیے پر ان علاقوں میں اکثرلوگ بجلی کے بل دینے کے لئے آج بھی تیارنہیں۔
سوچنے والی بات ہے جب ایک ضلع، ایک علاقے اورایک جگہ پرلوگوں کی اکثریت بجلی کے بل نہیں دے گی توپھراس علاقے اورجگہ لوڈشیڈنگ کاخاتمہ کیسے ہوگا؟ کچھ لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ ماناسارے لوگ بل نہیں دیتے لیکن کچھ توپابندی کے ساتھ بل جمع کراتے ہیں پھران کواندھیروں اورگرمی میں رکھنے کاکیاتک؟ توبھیاپشتومیں کہتے ہیں ناکہ، چہ ووچوسرہ لامدہ ھم سوازی، یعنی خشک لکڑیوں کے ساتھ پھرگیلی لکڑیاں بھی جلتی ہیں۔ یہاں تواکثریت کے گناہ اقلیت کے سراورکندھوں پرگرنایہ عام اورمعمولی بات ہے۔ جب اکثرلوگ بجلی کے بل نہیں دیں گے توپھراقلیت کوبھی تواندھیروں میں رہناپڑے گا۔
خیبرپختونخوامیں بجلی لوڈشیڈنگ یہ نہ پختون اورپنجابی کاکوئی مسئلہ ہے اورنہ یہ خیبرپختونخوااوروفاق کی کوئی جنگ ہے۔ یہ فقط واپڈاکی نااہلی اورعوام کی غیرذمہ داری کاایک نتیجہ ہے۔ اس معاملے میں مونچھوں والی سرکارکاوفاق یاپنجاب کے خلاف مونچھوں کوتاؤدینایہ سمجھ سے بالاترہے۔ ہم مانتے ہیں کہ بجلی بنانے والے ڈیم اورپاورپراجیکٹ آپ کے صوبے اورعلاقے میں ہوں گے اورشائدکہ ان کے بٹن بھی آپ کے پاس ہوں لیکن ایک بات یادرکھیں ان کااختیارکسی فرداورگروہ کے پاس نہیں بلکہ صرف ریاست کے پاس ہے۔ یہ ڈیم اورپاورپراجیکٹ یہ قومی اثاثے اورریاست کی امانت ہے۔ ان منصوبوں پرقومی خزانے سے اربوں نہیں بلکہ کھربوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔
وفاق یاپنجاب سے اگرکسی کوکوئی سیاسی یاکوئی ذاتی مسئلہ ہے تووہ اس کا کسی اورطریقے سے بدلہ لیں یاجواب دیں۔ خدارااس طرح کے ذاتی مسائل اورجھگڑوں میں ملک، عوام اورقومی اثاثوں کوبیچ میں نہ لائیں۔ ہم بجلی کی لائن کاٹ دیں گے یابٹن بندکردیں گے یہ بچوں والی باتیں بچوں کے ساتھ ہی اچھی لگتی ہیں۔ بڑوں کویہ زیب نہیں دیتاکہ وہ عمرکے اس حصے میں بچوں والی حرکتیں شروع کردیں۔ ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ خیبرپختونخوامیں جاری بجلی لوڈشیڈنگ کاوفاق یاپنجاب سے کوئی تعلق نہیں۔
وفاق یاپنجاب کی وجہ سے اگرکے پی کے میں بجلی کاکوئی بحران ہوتاتوپھروہ پورے صوبے میں ہوتالیکن ایسانہیں۔ جن اضلاع اورعلاقوں میں ریکوری سوفیصدہے وہاں بجلی کاکوئی بحران ہے اورنہ کوئی ناروالوڈشیڈنگ۔ ہم جس ایبٹ آبادمیں شب وروزگزاررہے ہیں یہ ایبٹ آبادبھی وفاق یاپنجاب کانہیں بلکہ خیبرپختونخواکاایک ضلع اورہزارہ ڈویژن کاصدرمقام ہے۔ خیبرپختونخواکی بجلی اگرباہرسے بندیاکم ہوتی توپھراس کااثرایبٹ آبادپربھی پڑتا۔ یہاں بھی پھرپندرہ اوربیس گھنٹے لوڈشیڈنگ ہونی چاہئیے تھی کہ یہ بھی آخرخیبرپختونخواکاحصہ اورضلع ہے لیکن ایسانہیں۔ یہاں روٹین کے مطابق بجلی جاتی ہے اورٹائم کے بعدآتی ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہاں لوگ بجلی کے بل پابندی کے ساتھ جمع کراتے ہیں یہاں واپڈاکے کوئی بقایاجات نہیں ہوں گے۔ جہاں بقایاجات ہوتے ہیں وہاں بجلی کیا؟ دکان والے توپاؤ آٹااورچینی بھی پھر نہیں دیتے۔
بٹگرام سمیت جن اضلاع اورعلاقوں میں لوگ لوڈشیڈنگ کارونارورہے ہیں ان علاقوں میں واپڈاکے ہزاروں نہیں لاکھوں کے بقایاجات ہیں شائدکہ کروڑوں میں بھی ہوں۔ اب ایسے علاقوں کوواپڈابجلی کیسے دے؟ اتنے بقایاجات کے بعدبھی اگران علاقوں میں گھنٹے دوکے لئے بجلی آتی ہے تویہ بھی بڑی نعمت اوران علاقوں کے عوام پرایک طرح کا احسان ہے۔ خیبرپختونخوامیں جاری لوڈشیڈنگ کے ذمہ دارنہ وزیراعظم شہبازشریف ہیں اورنہ ہی کوئی اور۔ اس کے ذمہ داریہاں کے عوام اورواپڈاکے اہلکارہیں۔ نہ عوام نے اپنافرض نبھایااورنہ واپڈاکے اہلکاروں نے اپنی ذمہ داری اٹھائی۔
عوام بل دیتے اورواپڈاوالے وقت پرلوگوں سے ریکوری کرتے توبات ہزاروں سے لاکھوں اورلاکھوں سے پھرکروڑوں تک نہ پہنچتی۔ اس لئے یہ لوڈشیڈنگ بٹن آن اورآف والاکوئی چھوٹاسامعاملہ نہیں بلکہ اس کے پیچھے بجلی بقایاجات اوربل نہ دینے کی ایک پوری کہانی ہے۔