Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Tayeba Zia
  3. Siasi Shaheed Banana Hikmet Ya Hamaqat?

Siasi Shaheed Banana Hikmet Ya Hamaqat?

سیاسی شہید بنانا حکمت یا حماقت؟

یہ انسانی نفسیات ہے کہ جس سیاسی رہنما کو اس کی مدت اقتدار اور زندگی پوری نہ کرنے دی جائے وہ سیاسی شہید ہوجاتا ہے۔ بھٹو زندہ ہے، بی بی زندہ ہے، کیوں کہ انہیں مدت اقتدار پوری نہیں کرنے دی گئی، ہٹا دیا گیا اور پھر مار دیا گیا۔ یہ دو حادثات سیاست میں ناکام سیاستدان کو بھی سیاسی شہید بنا دیتے ہیں۔ اس کے بر عکس ایوب خان، ضیا الحق، پرویز مشرف، آصف زرداری نے مدت اقتدار پوری کی بلکہ آمروں نے طویل اقتدار کا نشہ چکھا مگر سیاسی شہید نہ بن سکے۔ نواز شریف کو بھی تین مرتبہ مدت اقتدار پوری نہیں کرنے دی گئی گو کہ وہ زندہ ہیں مگر سیاسی شہید بن چکے ہیں اور آج شفاف الیکشن کرائے جائیں تو نواز شریف کا ووٹ غالب ہو جائے گا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سیاسی شہید بنانا حکمت ہے یا حماقت؟ تاریخ کی حماقتوں کو دہراتے ہوئے سال 2020ء کی اپوزیشن بھی آج کے وزیراعظم عمران خان کو گھر بھیجنے کے لئے سرجوڑ کر بیٹھ گئی ہے۔ کبھی مائنس ون فارمولہ پیش کیا جاتا ہے کبھی مائنس آل۔ ان لوگوں نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا۔ عمران خان کو مدت پوری کرنے دی جائے ورنہ ان کا ووٹ بینک مضبوط ہوگا۔

مدت پوری ہونے کے بعد عام انتخابات میں ووٹ فیصلہ کرے۔ سیاسی قائد کی موت کا تعزیتی ووٹ بڑا بھاری ہوتا ہے۔ اسی طرح سیاسی شہید سے ہمدردی کے ووٹ کو بھی ہلکا نہ لیا جائے۔ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف ہمدردی کے ووٹوں پر الیکشن جیت چکے ہیں۔ عمران خان کو قبل از مدت ہٹایا گیا تو ہمدردی کا ووٹ دوگنا ہونے کا امکان ہے۔ صادق و امین فقط آقا محمد رسول اللہ ﷺ ہیں۔ آپ کا لقب خطاب اعزاز کسی مسلمان سے منسوب کرنا بھی گستاخی ہے۔ پاکستان کے آئین میں صادق و امین کی شق رکھنا آئین کے ساتھ بھی مذاق ہے۔ ہاں کسی کا ایماندار ہونا ناممکن نہیں مگر صادق و امین کا لقب خاتم النبین کی طرح نبی اقدس کے لئے خاص ہے۔ ایک ہوتا ہے ذاتی کردار اور دوسرا ہے عوامی کردار۔ ذاتی کردار میں انسان اپنی ذات کے ساتھ جو سلوک کرتا ہے یہ اس کا خالق کے ساتھ ذاتی معاملہ ہے لیکن لوگوں کے ساتھ اس کا رویہ اور لین دین کے معاملات ذاتی نہیں۔ یہ عوامی رویہ ہے۔ آپ ﷺ کی امانت داری، حق گوئی اور کھرے سچے خصائل کے دشمن بھی معتقد تھے۔ آپ ﷺ رحمت العالمین ہیں۔ آپ کے طفیل ہر صدی اور معاشرے میں امانت دار اور سچے لوگ چلے آرہے ہیں۔ اگر نظر دوڑائی جائے تو اپنے اطراف ہمیں ایسے لوگ ملتے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں ایک پائی کی ہیرا پھیری نہیں کی۔ لین دین میں صاف اور کھرے ہیں۔ حق سچ سے کام لیتے ہیں۔ سیدھی اور صحیح بات کرتے ہیں۔

کسی کی حق تلفی اور ناجائز سلوک کا تصور نہیں کر سکتے۔ غیر قانونی و ناجائز طریقے سے ایک پیسہ خود پر حرام سمجھتے ہیں۔ ہم کیسے مان جائیں کہ امانت داری اور حق سچ دنیا سے اُٹھ گیا ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح جنہوں نے پاکستان دیا ایمانداری کی مثال تھے۔ پاکستان کے لئے قربانیاں دینے والے مسلمانوں نے اپنے گھر بار چھوڑ دئیے اور پاکستان آ کر بھی قانونی طریقے سے گھر بار حاصل کیے وہ سب سچے پکے مسلمان تھے۔ ہمارے والد جیسے نوجوانوں نے مہاجرین کے لئے انصار جیسا سلوک کر کے نبی کریم کی سُنت کو زندہ رکھا، اپنے گھر اور دل کھول دئیے۔ یہ پندرہ صدیاں پرانی بات نہیں ستر سال پہلے کی بات ہے۔ مہاجرین کی لہولہان ٹرینیں جب پنجاب میں داخل ہوتیں اور ان ٹرینوں میں لاشوں کے ساتھ سونے چاندی کے زیورات اور پیسے کے بکس بھی ملتے تو ہمارے والد محترم جیسے پکے سچے مسلمان رضاکار لاشیں اُتار لیتے اور مال و زر کے بکسوں کو ہاتھ تک نہ لگاتے کہ زندہ بچ جانے والے مہاجرین کے کام آئیں گے۔ مسلمان روزہ نماز عمرہ حج زکوۃ کے فرائض ادا کرتا ہے تو اپنے لئے کرتا ہے۔ ضروری نہیں کہ یہ سب عبادات کرنے والا مومن بھی ہو۔ کوئی غیر اسلامی مشغلوں میں مبتلا ہے تو یہ بھی اس کا ذاتی فعل ہے لیکن لین دین میں کھرا ہے۔ خائن نہیں۔ بددیانت نہیں، جائز ذرائع سے کماتا اور بناتا ہے۔

کسی کی حق تلفی نہیں کرتا خواہ اس کا تعلق کسی مذہب سے ہو وہ شخص ایماندار کہلاتا ہے۔ ایمانداری بہت بڑا اعزاز ہے۔ اشرافیہ کی بد دیانتی کی باتیں بڑے لوگوں کی باتیں ہیں۔ بڑے ہاتھ ہیں ان کے بڑے منصوبے بڑے چالاک بڑے ہوشیار لوگ ہیں جبکہ عام شہری کا یہ حال ہے کہ پاکستان سے بھاگنے کو ہر اس شخص کا دل کرتا ہے جس کا بس چل جائے۔ بیرون ملک کی شہریت اقامہ کاروبار جائیداد مستقبل محفوظ بنانے کی منصوبہ بندی غیر قانونی ہے نہ غیر اسلامی و غیر اخلاقی بشرطیکہ پیسہ اور طریقہ کار جائز ہو۔ اشرافیہ کے پاس اتنی دولت ہے کہ پاکستان ان کے لئے غیر محفوظ ملک ہے۔ دبئی لندن میں ہر نتھو خیرے نے اثاثے بنا رکھے ہیں۔ عمارتیں فلیٹ خرید رکھے ہیں اور بڑی اُڑان ماری تو نیویارک میں اپارٹمنٹ اور کینیڈا میں گھر خرید لیا۔ کون کہہ سکتا ہے کہ پاکستان غریب ملک ہے؟ جائز کمائی سے بیرون ممالک مستقبل محفوظ کیا جا سکتا ہے؟ جس کو دیکھو یہی کہتا سُنا گیا کہ ما بدولت جدّی پشتی رئیس ہیں۔ پاکستان جب بنا تھا کتنے جدّی پشتی رئیس تھے؟ پاکستان بدنصیب مملکت خداد داد جس پر حکمرانی اور عیش و مستی کرنے والے بھی اس کو غیر محفوظ خیال کرتے ہیں۔ گلف یورپ امریکہ کینیڈا میں کئی نسلوں کو محفوظ کرنے کا بندوبست کر رکھا ہے۔ پاکستان کے عوام سب کو آزما چکے ہیں اور کئی مرتبہ آزما چکے ہیں البتہ ایماندار عمران خان کو پہلی مرتبہ آزما رہے ہیں تو پورے پانچ سال اچھی طرح آزمانے کا موقع دیا جائے۔ سیاسی شہید بنانے کی حماقت نہ کی جائے ورنہ دوسری مرتبہ بھی آزمانا پڑے گا اور اپوزیشن کی تمام حکمت دھری کی دھری رہ جائے گی۔

Check Also

Quaid e Azam Ki Mehbooba

By Muhammad Yousaf