Thursday, 05 December 2024
  1.  Home
  2. Tayeba Zia
  3. Pti Ka Anjam?

Pti Ka Anjam?

پی ٹی آئی کا انجام؟

ہم نے آٹھ برس پہلے انکشاف کر دیا تھا کہ پنکی نامی جادو گرنی پلانٹڈ ہے۔ جائیدادوں مال و دولت اقتدار شہرت کی ہوس کی شکار اس خاتون نے گوگی گینگ تیار کیا۔ عمران خان کو پھانسا اور غداروں کی مخبریوں سے عمران کو اپنے جعلی روحانی شیشے میں بڑی مہارت سے اتار لیا۔ برین واش ہیپنا ٹائز ضعیف العتقاد شخص جادو گرنی کے سحر میں ایسا جکڑا گیا کہ دین دنیا سب گنوا بیٹھا۔ ایسے نامراد مرید کے ہاتھ میں ملک کی باگ دوڑ تھمانا حماقت تھی مگر یہ حماقت ہوگئی اور پھر حماقت کا خمیازہ بعد میں آنے والی مقتدرہ کو بھگتنا پڑی۔

تحریک انصاف نے تحریک انتشار بننے میں عجلت سے کام لیا جبکہ ریاست کے خلاف بغاوت کی ہر منصوبہ بندی الٹی ثابت ہوئی۔۔ ایک وقت تھا جب عمران خان کہا کرتا تھاکہ"متحدہ کا قائد الطاف حسین ملک کا سب سے بڑا غدار اور دہشتگرد ہے"۔ پھر وہ وقت آیا جب کہا کرتا " ایم کیو ایم سے پی ٹی آئی کا نیچرل الائنس ہے۔ " سچ کہا کرتا تھا۔ دہشت گرد اور غدار رشتے میں ھمزاد ہوتے ہیں۔ 26 نومبر کو انقلاب اپنی موت آپ مر چکا اور ڈھونگی کہتے ہیں دھرنا ابھی بھی جاری ہے۔ یقیناً پیرنی کے موکل دھرنا دے رہے تھے۔ قیادت تو پہنچی نہیں اور جو پہنچی اس نے غیرتمندوں کو ذلیل و رسوا کر دیا۔

زن مرید جماعت زن کے ہاتھوں سپرد خاک ہوئی۔ کلٹ کے اندھے عاشقان زن مرید مرشد کو نعوذ باللہ پاک ہستیوں سے ملاتے ہوئے ڈوب کے مر کیوں نہیں جاتے؟ کربلا میں نانا کی آل نے پہلے اپنا خاندان معصوم بچے تک شہید کرائے۔ تم منافقو یزید سے بھی بد تر ہو۔ اپنی اولادوں کومحفوظ رکھتے ہو۔ حسینؓ کا نام اپنی غلیظ زبان سے مت لو۔۔ تحریک انصاف کے بانی چئیرمین عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، صوبائی صدور، مرکزی عہدیداران، قومی اسمبلی کے103ایم این ایز، پنجاب اسمبلی کے116ایم پی ایز، پختونخوا کے 93 ممبران اسمبلی، سندھ کے 30 ممبران اسمبلی، ?بلوچستان کے7 ممبران اسمبلی، 18 سنیٹرز اور کشمیر اور گلگت بلتستان اسمبلیاں ?کیا ان تمام ممبران اور عہدیداروں میں کسی ایک کا بچہ بھی انقلاب میں زخمی یا جاں بحق ہوا؟ غریبوں کے بچے کو اپنے اقتدار اور جرائم پر پردہ پوشی کا ایندھن بناتے نہ عمران خان کو خیال آیا نہ ان کی پارٹی کی باقی قیادت کو!

300 لاشیں؟ یہ سب ویسی ہی خبریں ہیں جیسے پنجاب کالج میں طالبہ کا ریپ ہوا تھا۔ اسکا جنازہ بھی ہوگیا۔ تدفین وغیرہ بھی لیکن آج تک کوئی طالبہ کو جانتا ہے نہ اسکے خاندان کو ڈھونڈ سکا نہ اسکی قبر۔

پی ٹی آئی کا فیصلہ ہوا تھا کہ بشریٰ پیرنی احتجاج میں نہیں جائے گی، لیکن احتجاج سے پہلے وہ خود نکل آئی، اور اس کی گنڈا پور سے منہ ماری بھی ہوئی، اور کہا کہ میں پیدل ہی احتجاج کیلئے نکل جاؤں گی۔ 26 نمبر چونگی پر قافلہ رکا تو پھر دونوں میں جھگڑا ہوا اور بشریٰ نے دھمکی دی کہ اگر تم آگے نہیں گئے تو میں خود جاؤں گی، کلثوم اسپتال پر قافلہ روکنے اور ڈی چوک نہ جانے کا فیصلہ ہوا تھا، لیکن بشریٰ نے ڈی چوک جانے کا کہا، اور جب آپریشن ہوا تو حکومت نے ہی ان دونوں کو بھاگنے کا راستہ فراہم کیا۔

رؤف حسن سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے بھی کہا کہ ہمارے پاس کنفرمڈ اموات گیارہ (11) ہیں جو ظاہر ہے انتہائی افسوسناک ہے۔ لیکن بی بی سی کی سٹوری نے ایک نامعلوم ڈاکٹر کے نام پر جو سنسنی پھیلائی اُس کا نُقصان نہ صرف صحافت اور پاکستان کو ہوا بلکہ عام لوگوں کی نفسیات پر بھی منفی اثر پڑا۔ لگتا ہے سٹوری بناتے ہوئے لطیف کھوسہ کے 278، شیخ وقاص کے 100 اور سلمان اکرم راجا کے 20 لاشوں کے دعوے بی بی سی کے اعصاب پر سوار تھے۔ سنسنی خیز لفاظی کی ایک خوفناک مثال دیکھیں کہ مرنے والوں کی تعداد کو بغیر کسی واضح نمبر کے اوپن اینڈڈ اختتام، غیر شفاف اور غیر پیشہ وارانہ طریقے سے لوگوں پر چھوڑ دیا گیا۔ پی ٹی آئی تمام تباہی کی ذمہ دار بشریٰ پیرنی کو سمجھتی ہے۔

فائنل مارچ سے پہلے پشاور میں پی ٹی آئی کا اجلاس ہوا، بشریٰ پیرنی نے اجلاس میں پارٹی لیڈرز کیلئے 7 مرتبہ بے غیرت اور گدھ کا لفظ استعمال کیا، اسلام آباد سے فرار کے بعد بدھ کو میٹنگ میں بشریٰ نے پارٹی رہنماؤں کیلئے ایک بار پھر بے شرم اور بے غیرت جیسے لفظ استعمال کیے، اس کے لہجے میں شدید غصہ، رعونت اور حقارت تھی۔ سلمان اکرم راجہ نے بشریٰ کو کہا کہ میں صرف عمران خان کو جواب دہ ہوں، اس کی بیوی کو جواب دہ نہیں۔

گولیاں اندھیرے میں ڈھونڈ کر نامعلوم غریبوں کو لگیں اور وہ سب غائب بھی ھوگئے اور نامور لیڈر، یوٹیوبر اور درجنوں ٹی وی چینلز کے نمائندے جو اسی جگہ موجود تھے انہیں سیکورٹی فورسز کی کسی چھڑی نے بھی نہیں ٹچ کیا؟ ڈی چوک کے بھگوڑوں نے بانی پی ٹی آئی کو بھی تنہا چھوڑ دیا۔ جیل میں ملاقات کے دن، بانی پی ٹی آئی ملاقاتیوں کی راہ تکتے رہے۔ آج اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملنے کوئی بھی نہیں پہنچا پی ٹی آئی رہنماؤں نے گرفتاری کے ڈر کے پیش نظر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی زحمت نہ کی۔ بانی پی ٹی آئی سے پارٹی رہنماؤں کے علاوہ اہل خانہ میں سے بھی کوئی نہیں آیا۔

سیاسی جانشینی کی دوڑ میں شامل بشریٰ بی بی اور علیمہ خان بھی ملنے نہ آئیں۔ اڈیالہ جیل میں ملاقات کے لیے آنے والے عام طور پر ایک دو روز پہلے درخواست دیا کرتے تھے، ذرائع کچھ عرصے سے ملاقات کے لئے آنے والے موقع پر ہی درخواست دے کر بانی پی ٹی آئی سے مل رہے تھے، ذرائع ڈی چوک فائنل کال کی ناکامی پر پی ٹی آئی رہنما شرمندہ ہیں یا خوفزدہ؟ اڈیالہ میں بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف کی بانی چیئرمین سے ملاقات ہوئی - ملاقات میں دونوں شخصیات نے بانی چیئرمین کو بتایا کہ سارا کراؤڈ خیبر پختونخوا سے ہے اور پنجاب اور سندھ سے کوئی بھی نہیں نکلا اور پنجاب اور سندھ کی قیادت ورکرز کو نکالنے میں ناکام رہی۔

بانی کو یہ بھی بتا دیا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری کی موجودگی میں نقصانات کا اندیشہ ہے اور ہجوم کی قیادت بشری بی بی نے سنبھال لی ہے جسے سن کر خان صاحب خاموش ہوگئے۔ جادو کے اثرات فرد جرم عائد ہونے تک برقرار دکھائی دیتے ہیں۔ نو مئی اور 26نومبر کا بانی سنگین گرفت میں آچکا ہے اور اس کا سہرا جادو گرنی کے سر باندھا جائے گا۔ 26 نومبر کو انقلاب کا چاند کراچی، لاہور سمیت پاکستان کے کسی صوبہ میں نظر نہیں آیا چند گھنٹوں کے لئے اسلام آباد میں نظر آیا تھا مگر اسکے فوراً بعد منظر عام سے غائب ہوگیا۔

Check Also

Main Gila Kis Se Karoon

By Mansoor Nadeem