مسٹر یو ٹرن کا آرمی چیف کوخط

آسمان کاسورج کسی کا ساتھی نہیں، یہ سورج اسی کا ہے جو اسے سلام کرے۔ جو لوگ کہتے تھے شریف حکومت کا سورج ڈوب چکا وہ یہ بھی کہتے تھے کہ عید سے پہلے قربانی ہوگی، وزیر اعظم کا استعفیٰ لئے بغیر گھر نہیں جائیں گے، سول نافرمانی کی تحریک زور پکڑ جائے گی، ٹیکنو کریٹ حکومت بنائیں گے، امپائر بلائیں گے، نیا پاکستان بنائے بغیر شادی نہیں کریں گے، یہ کریں گے وہ کریں گے، یہ ہوگا وہ ہوگا اور پھر اسی سورج نے دیکھا کہ مرشد کی دوسری شادی ہوگئی اور شریف حکومت جوں کی توں بیٹھی رہی۔
"تکبر خدا کو پسند نہیں"۔ بانی پی ٹی آئی اسی تنخواہ پر کام کر تے رہے۔ وزیر اعظم نواز شریف بھی کرسی پر براجمان رہے بانی تحریک نے بجلی کا بل بھی ادا کر دیا۔ پاکستان بھی پرانا ہی رہا۔ نہ تبدیلی آئی نہ انقلاب رونما ہوا۔ البتہ تیسری شادی سے بانی میں رہی سہی عقل بھی رخصت ہونے لگی۔ یہ اقتدار کا سورج بڑا بے رحم ہوتا ہے۔ کال کوٹھری میں پھینکنے میں لمحہ نہیں لگتا۔ خان کوجھوٹ اور تکبر لے ڈوبا۔ ہر ڈھلتی شام کے ساتھ زندگی کا ایک دن غروب ہو جاتا ہے، صبح کا سورج کس نے دیکھا؟
جس نے تکبر کیا، دھڑام سے نیچے آ گرا۔ خواہ ٹرک ہو یا لفٹر، کرسی ہویا کنٹینر۔ جو چیز خدا کو نا پسند ہے، پاکستان بھی معاف نہیں کر سکتا۔ پاکستان کے لئے جانیں دینے والے غریب، مسکین، عاجز اور مومن لوگ تھے۔ بانی تحریک جیل سے رہائی کے لئے سر توڑ کوششیں کر چکے ہیں مگر اسٹبلشمنٹ کا ایک ہی جواب ہے کہ سیاسی میز پر بیٹھو، ہمیں سیاست میں مت گھسیٹو۔ مگر سیاستدان بوٹ پالش کرنے کے عادی ہو چکے ہیں اور اب بانی پی ٹی آئی کی جانب سے آرمی چیف کو چھ نکات پر مشتمل ایک خط بھیجا گیا ہے۔
اگر اس خط کو دیکھا جائے تو یہ ایک خط نہیں بلکہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے شکست کا اعتراف ہے، اگر یہ کہا جائے کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے جوتے چاٹنے کے سفر کا آغاز ہوگیا تو اس میں کوئی مبالغہ آرائی نہیں ہوگی۔ یہ وہی آر می چیف ہیں جن کے بارے میں اس انتشاری ذہن کے مالک بانی پی ٹی آئی نے بے بنیاد الزامات عائد کئے اور ہر طرح کا پروپیگنڈا کیا مگر جب دیکھا کہ بات نہیں بن رہی تو اب یہ معافی تلافی اور خط لکھنے پر آگیا ہے۔ یہ اس کی منفی سیاست کا سب سے بڑا یوٹرن کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
بانی پی ٹی آئی کا آرمی چیف کو خط ایک شکست خوردہ شخص کا منت ترلا ہے جو بالآخر اس نے کرنا تھا اور اب یہ کام اس نے شروع کردیا ہے۔ اس خط کی مثال ایسی ہی ہے جیسے سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی، بانی پی ٹی آئی کی جانب سے لکھے گئے خط کو اگر پڑھا جائے تو اس میں واضح طور پر نظر آئے گا کہ بانی پی ٹی آئی کس قدر منتوں ترلوں پر اتر آیا ہے۔ خط میں آرمی چیف سے متعدد درخواستیں کی گئی ہیں جس میں پالیسیوں پر نظر ثانی اور جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلئے کردار ادا کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔
کیا بانی پی ٹی آئی وضاحت کریں گے کہ ایسا کرنا ان کے خیال میں آئین و قانون کے مطابق ہے؟ کیا بانی پی ٹی آئی یہ سب کچھ کرنے سے قبل آرمی چیف کے خلاف کیے گئے پروپیگینڈے پر معافی مانگیں گے؟ آج سے کچھ عرصہ قبل تک بلکہ ایک روز قبل تک یہی بانی پی ٹی آئی دہشتگردی کے بڑھانے پر پاک فوج کو مورود الزام ٹھہرا رہے تھے اور آج اپنے خط میں پاک فوج کی دہشتگردی کیخلاف کوششوں کو سراہ رہے ہیں۔
یہ وہی بانی پی ٹی آئی ہیں جو آج سے کچھ عرصہ قبل تک اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے سے عوام اور پاک فوج میں دراڑ پیدا کررہے تھے اور یہ وہی بانی پی ٹی آئیہیں جنہوں نے 9 مئی 2023ء کو پاک فوج پر باقاعدہ حملہ کیا تھا اور پھر اسے پاک فوج کا فالس فلیگ اپریشن قرار دیا تھا لہٰذا پہلے وہ اس بات کی وضاحت کریں کہ وہ پہلے ٹھیک تھے یا اب خط لکھ کر ٹھیک کر رہے ہیں؟ بانی پی ٹی آئی کا ماضی دیکھا جائے تو یہ تو نوجوان نسل کو گمراہ کرکے پاک فوج کیخلاف ہونے کا حلف لیتا تھا فوجی قیادت پر غداری کے الزامات عائد کرتا تھا لیکن اب اسی آرمی چیف کو خط لکھ کر کردار ادا کرنے کا کہنا ان کے دوغلے پن کی سب سے بڑی مثال ہے۔
خط میں بانی پی ٹی آئی کی جانب سے انتخابات میں دھاندلی کاحوالہ دینا بھی ایک بہت کمزور نقطہ ہے۔ سب جانتے ہیں کہ انتخابات ہو چکے ہیں اور نئی حکومت اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی ہے اور بانی پی ٹی آئی کی جماعت اب ان انتخابات کے نتیجے میں اسمبلی میں بیٹھی ہوئی ہے اور ایک صوبے میں تو پی ٹی آئی کی حکومت ہے لہٰذا بانی پی ٹی ا?ئی اور ان کی جماعت اس پورے نظام کا حصہ ہے جو 2024ء کے انتخابات کے بعد وجود میں آیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی اس سوال کا جواب دیں کہ جب وہ خود تمام مراعات سے فائدہ اٹھا رہے تھے تو دوسروں پر تنقید کیوں کرتے ہیں؟ سب جانتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی یوٹرن کے ماسٹر ہیں اور ممکن ہے کہ کچھ دن بعد ان کا موقف کچھ اور ہو جائے لہٰذا ان کے خط کو ایک شکست ہی سمجھا جائے اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں۔ یہاں سوال یہ بھی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کس حیثیت سے آرمی چیف کو خط لکھ رہے ہیں۔ اب تو وہ پارٹی چیئرمین بھی نہیں ہیں اور اس وقت ایک سزا یافتہ مجرم ہیں۔ لہٰذا ایک سزا یافتہ مجرم کا خط کوئی حیثیت رکھتا ہے یا نہیں یہ بھی اہم سوال ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ خط ایک مہم کا حصہ ہے حیرت انگیز طور پر یہ بات سامنے آتی ہے کہ یہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی جماعت پاک فوج اور عوام کے درمیان دراڑیں ڈالنے ان میں خلیج پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ یہ خط ایک مذموم کوشش ہے کہ کسی طرح پاک فوج اور اس کی قیادت کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کی جائیں اور پاک فوج کو کسی نہ کسی طرح کمزور کیا جائے۔