Saturday, 21 June 2025
  1.  Home
  2. Najam Wali Khan
  3. Sikhon Ka Sath Do

Sikhon Ka Sath Do

سکھوں کا ساتھ دو

آج چھ جون کو بھارت کی بدترین بربریت اورظلم و ستم کے شاہکار آپریشن بلیو سٹار کو اکتالیس برس ہوجائیں گے۔ یکم سے دس جون تک امرتسر میں وہ قیامت خیز دن تھے جب بھارت کی وزیراعظم اندرا گاندھی نے ٹینکوں اور توپوں کے ساتھ سکھوں کے مقدس ترین مقام گولڈن ٹمپل پر حملہ کر دیا تھا اور سنت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ جیسے بہادر لیڈر کے ساتھ سینکڑوں سکھ مردوں اور عورتوں کو قتل کر دیا تھا۔ میں سکھس فار جسٹس، کے سربراہ گُرپنت سنگھ پنوں کے ساتھ بات کر رہا تھا اور وہ مُودی سرکار کے دئیے تاثر کی نفی کررہے تھے کہ بھارت نے خالصتان کی تحریک کچل دی ہے۔

اندرا گاندھی نے چند ماہ بعد ہی اس احمقانہ اور ظالمانہ آپریشن کے بدلے میں اپنے ہی سکھ گارڈز کی بندوقوں سے دردناک موت لی تھی۔ یوں تو پاکستان کو توڑنے کے ذمے دار کسی بھی کردار کو اچھی موت نہیں ملی جیسے اندراگاندھی کے ساتھ ساتھ شیخ مجیب، جسے اس کی اپنی فوج نے اس کے خاندان کے ساتھ اکہتر کے سانحے کے تین چار برس بعد ہی گولیوں سے بھون دیا تھا۔ گُرپنت سنگھ بتا رہے تھے کہ انہوں نے کینیڈا اور امریکہ سمیت مختلف ممالک میں جو ریفرنڈم کروائے ہیں ان میں لاکھوں سکھوں نے ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے خالصتان کے حق میں فیصلہ دیا، اب یہ ایک عالمی تحریک بن گئی ہے۔

میں نے پاک بھارت جنگ کے دوران بھی سکھوں کا پروپاکستان، رویہ دیکھا ہے۔ وہ اپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہیں کہ انہوں نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کی دعوت کو قبول کرنے کی بجائے اس وقت گاندھی، نہرو اور ابوالکلام پر اعتماد کیا تھا۔ یہ ماسٹر تارا سنگھ کی بہت بڑی غلطی تھی کہ انہوں نے ہندووں پربھروسہ کیاجس کا نتیجہ آپریشن بلو سٹار کی صورت میں نکلا۔ گُرپنت سنگھ پنوں نے وہ ویڈیو بھی آپ لوڈ کر دی تھی جس میں پٹیالہ کینٹ کے قریب پاکستان اور خالصتان کے حق میں باقاعدہ زندہ باد کی وال چاکنگ کر دی گئی تھی۔

یہ کسی بھی ریاست کے لئے بدترین ہوسکتا ہے کہ جنگ کے دوران ان کے مخالف کے حق میں نعرے لگ جائیں، وال چاکنگ ہوجائے اور اسی طرح ایک سکھ گلوکارہ نے مودی سرکار کو براہ راست چیلنج کرتے ہوئے گانا گایا تھا کہ وہ کبھی بھول کے بھی پاکستان کو مردہ باد نہیں کہہ سکتے کہ یہاں باباگورونانک کا جنم استھان ہے۔ وہ بتا رہے تھے کہ سکھ اس امر کے لئے بھی تیار تھے کہ اگر بھارتی فوج، پاکستان پر حملہ کرنے کے لئے، بھارتی پنجاب سے گزرے تو سکھ اس کی مزاحمت کریں، اس کا راستہ روکیں۔

میں تحقیق کر رہا تھا تو مجھے ایک حیرت انگیز فیکٹ کا پتا چلا کہ بھارتی پنجاب کی آبادی بڑھنے کی رفتار پورے انڈیا سے کم ہے۔ اس کی دو وجوہات ہیں۔ ایک سازش یہ ہے کہ بھارت نے بطور ریاست پنجاب کو ایک سے زیادہ صوبوں میں تقسیم کر دیا ہے مگر بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہر مردم شماری میں سکھوں کی آبادی میں اضافہ سب سے کم دکھایا جاتا تھا اور دوسرے یہ کہ اس وقت ہر سکھ بھارت سے کینیڈا یا کسی دوسرے ملک جانے کے لئے بے قرار ہے۔ ہم سکھوں کو اس دور میں بھارت سے ہجرت کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمیونٹی قرار دے سکتے ہیں۔

یہ بات واضح ہے کہ پاکستان امن چاہتا ہے اوراس کے لئے بات چیت بھی کرنا چاہتا ہے مگر سکھس فار جسٹس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ بھارت کبھی بات چیت کے ذریعے امن کی طرف نہیں آئے گا بلکہ اس کا راستہ بموں اور بندوقوں سے ہی نکلے گا۔ وہ دلیل دیتے ہیں کہ بائیس اپریل کو پہلگام کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد نریندر مودی نے بہت بڑھکیں ماریں، بہت دھمکیاں دیں مگر وہ اس وقت سیز فائر کی درخواستوں پر آ گیا جب پاکستان نے چند ہی گھنٹوں میں اسے ناکوں چنے چبوا دئیے، اس کے گھٹنے نیچے لگا دئیے۔

جب ہم کشمیر کی جدوجہد آزادی کی بات کرتے ہیں جو پہلگام فالس فلیگ کے بعد ایک مرتبہ پھر عالمی سطح پر زیر بحث تنازع بن گیا ہے جس کے بارے امریکی صدر ٹرمپ سے لے کر ہر ملک اور ہر تجزیہ کار بات کر رہا ہے تو اس پر بھی سکھوں کا موقف ہے کہ بھارت کو ایک ساتھ کئی چوٹیں لگائیں گے تو وہ ٹوٹے گا کہ صرف ایک چوٹ کافی نہیں۔ وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان کا اس وقت سلامتی کونسل میں جو کردار ہے وہ خالصتان کے حق میں ایک قرارداد اقوام متحدہ میں لے کر جائے، اسے منظور کروائے جس سے مودی سرکار کو بڑا دھچکا پہنچے گا۔

میں بھی ذاتی طور پرسمجھتا ہوں کہ ہم اگر صرف امن کا مطالبہ کرتے رہے تو اجیت ڈیول جیسے کردار کبھی باز نہیں آئیں گے۔ آپ سانپ کو کچلنے سے باز رہیں اور اس سے امید رکھیں کہ وہ آپ کو نہیں کاٹے گا تو یہ رجائیت پسندی نہیں بلکہ خام خیالی ہوگی، ایک بڑا خطرہ ہوگا۔

میں قائل ہوں کہ بھارت روایتی جنگ میں ہارنے کے بعد اب پراکسی وار کی طرف آ رہا ہے، بی ایل اے جیسے ہتھیاروں اور ماہ رنگ جیسی ایجنٹوں کو متحرک کر رہا ہے۔ ہمیں جواب میں بھارت پر کشمیر کا ہی نہیں بلکہ سکھوں کے ذریعے خالصتان کا دبائو بھی بڑھانا ہوگا کیونکہ سکھ ایک بہادر اور سچی قوم ہے۔ سکھوں اور مسلمانوں کے عقائد ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں۔ ایک طرف بھارت ہے جس نے گولڈن ٹمپل پر حملہ کیااور دوسری طرف پاکستان ہے جس نے کرتار پور میں سکھوں کو ماتھا ٹیکنے کے لئے ویزا فری رسائی دی۔

آپ خالصتان کو نقشے پر دیکھیں تو اندازہ ہوگا کہ اس ریاست کے بننے کے بعد پاکستان کی سرحد بھارت کے شر سے بڑی حد تک محفوظ ہوجائے گی جب خالصتان بیچ میں ایک بفر سٹیٹ کی طرح موجود ہوگا۔ پاکستان، خالصتان ویزا فری انٹری کی طرف بھی جا سکیں گے جس سے تجارت اور سیاحت کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔ خالصتان کی حمایت ہمیں کشمیر میں بھی مدد دے گی کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں نیشنل کانگریس کی اتحادی حکومت قائم ہے جس نے الیکشن ہی مقبوضہ کشمیر کی ریاستی یعنی متنازعہ حیثیت کو بحال کرنے کے مطالبے کے ساتھ گذشتہ برس اکتوبر میں جیتا۔

اس حکومت کے ڈپٹی وزیراعلیٰ نے پہلے اجلاس میں ہی قرارداد پیش کر دی تھی کہ مودی حکومت آئین کے آرٹیکل تین سو ستر اور پینتیس اے کی منسوخی کا فیصلہ واپس لے۔ بھارت کے سابق وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ یشونت سنگھ سنہا کہہ رہے ہیں کہ کشمیر میں امن کا دعویٰ کا بکواس ہے۔ ا س سے پہلے مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنرستیہ پال ملک کہہ چکے کہ پلوامہ اورپہلگام دونوں ڈراما تھے۔

یہ درست ہے کہ پاکستان دوسرے ملکوں میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند ہے اوراس پالیسی کو اب ربع صدی سے زیادہ ہوچکی مگر سوال یہ ہے کہ کیا دوسرے ممالک بھی ایسا ہی کرتے ہیں جیسے بھارت اور افغانستان؟ بھارت کتے وہ دم ہے جو ربع صدی بعد بھی سیدھی نہیں ہو رہی، افغانستان اب بدل رہا ہے وہ بدلے توٹھیک ہے ورنہ ہمیں تھپڑکے جواب میں تھپڑ ہی مارنا چاہئے اور وہ بھی ایک کے بدلے دو۔

Check Also

Field Marshal Ko Americi Sadar Se Mulaqat Nahi Karni Chahiye Thi?

By Najam Wali Khan