Saturday, 07 September 2024
  1.  Home
  2. Fayaz Ul Hassan Chohan
  3. Saneha Banu Aur Operation Azm e Istehkam

Saneha Banu Aur Operation Azm e Istehkam

سانحہ بنوں اور آپریشن عزمِ استحکام

یہ بات طشت ازبام ہے کہ نائن الیون کے بعد پاکستان میں جتنے فوجی آپریشنز ہوئے اُن تمام پر امریکن حمایت اور ڈالرز کی مہر لگی ہوئی تھی۔ اِن آپریشنز کا بنیادی مقصد یہ ہوتا تھا کہ پاک فوج اپنی سرزمین پر اُن دہشت گرد تنظیموں اور اُن کے جنگجووًں کے خلاف آپریشن کرے کہ جن کی افغانستان میں مداخلت کی وجہ سے امریکن اور نیٹو فورسز کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

اِس مزاحمت کے نتیجے میں روزانہ امریکن اور نیٹو فورسز کے فوجیوں کی اموات ہوتی تھی اور امریکن اور یورپین ملکوں کے جھنڈوں سے سجے تابوت روزانہ کی بنیاد پر کابل ائیرپورٹ سے امریکہ اور تمام یورپ میں پارسل ہوا کرتے تھے۔ فوجی تابوتوں کے یہ پارسل محض پارسل نہیں ہوتے تھے بلکہ امریکہ اور یورپین ملکوں کی معیشت اور معاشرت کا جنازہ بن کر سامنے آتے تھے۔ امریکہ اور نیٹو ممالک کے شہریوں میں خوف و ہراس کا استعارہ بن کر اُبھرتے تھے۔ امریکہ اور عالمی طاقتوں کی وار آن ٹیرر میں ناکامی و نامرادی کا پیغام لے کر اُن ممالک کے میڈیا اور سول سوسائٹی کے سینے پر مونگ دلتے تھے اور اِس کے بعد میڈیا اور سول سوسائٹی آزادی اظہارِ رائے کے نام پر اپنی اپنی حکومتوں کا جینا دوبھر کر دیتی تھی۔

یہی وجہ ہے کہ نائن الیون سے لے کر پندرہ اگست سن دو ہزار اکیس تک۔۔ پاکستان میں فوجی آپریشنز امریکہ اور عالمی طاقتوں کی نظروں میں انتہائی مقدس اور مقدم ہوا کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ سرکار اور عالمی طاقتیں دامے درمے سُخنے اِن آپریشنز کی شانِ فضیلت بیان کیا کرتی تھیں۔ اِسی وجہ سے امریکن سی آئی اے اور عالمی طاقتوں کی خفیہ ایجینسیاں پورے خوشوع و خضوع کے ساتھ اپنی سپورٹ پاک فوج اور آئی ایس آئی کو مہیا کیا کرتی تھیں۔ یہی وہ بنیادی وجوہات تھیں کہ امریکی و عالمی میڈیا لہک لہک، مہک مہک اور چہک چہک کر اِ ن آپریشنز کے ساتھ سینہ تان کر کھڑا ہوا کرتا تھا۔

ایک تیر سے سو شکار کے مصداق امریکہ اور عالمی طاقتیں اِن آپریشنز کے سر صدقے جہاں پاکستان کی حکومتوں کو ڈالرز کا " نیوندرہ " ڈال کر افغانستان میں اپنے فوجیوں کی جان کا تحفظ کرواتے تھے اور اپنی فوجوں کوفالتو کی مزاحمت اور جنگ و جدل سے بچاتے تھے وہیں پر پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے کئی مقاصد کامیابی سے پورا کرتے تھے۔۔ اِن میں سب سے بڑا مقصد کے پی کے کی عوام میں طالبانائزیشن پروان چڑھانا، ریاست کے خلاف نفرت پیدا کروانا، لاقانونیت کو عروج دلوانا، خود کش حملوں کا جواز پیدا کروانا اور پختونوں میں عدم تحفظ کا جذبہ اور احساس پیدا کرکے اُنہیں ریاست پاکستان سے بدظن کروانا تھا۔۔ یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے ایک طرف آپریشن کروایا جاتا تھا اور دوسری طرف کروڑوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کرکے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے سول سوسائٹی، میڈیا، این جی اوز اور پی ٹی ایم کی طرح کی تحریکوں کے ذریعے ریاستِ پاکستان کے خلاف ملکی اور عالمی سطح پر نفرت کا ماحول پیدا کیا جاتا تھا۔

اِن بیس سالوں میں ریاستِ پاکستان نے اپنی پوری کوشش کی کہ بد مست عالمی طاقتوں کے راستے کی رکاوٹ بنے بغیر جتنا پاکستان کا نقصان کنٹرول کیا جاسکتا ہے کیا جائے اور یہ عالمی طاقتیں پاکستان کے خلاف اپنے حتمی ناجائز مقاصد اور پلان میں کامیاب نہ ہو سکیں۔ اور کسی طرح یہ امریکن اور نیٹو فورسز تھک ہار کر اِس خطے سے چلے جائیں اور اِس خطے اور پاکستان کو سکون کا سانس آئے۔ پندرہ اگست دوہزار اکیس کو امریکہ اور نیٹو فورسز آخر کار اپنے آدھے مقاصد حاصل کرکے اور آ دھے ادھورے چھوڑ کر افراتفری میں اِس خطے سے بھاگ گئیں لیکن اِن بیس سالوں میں امریکہ اور عالمی طاقتوں نے پاکستان میں طالبانائزیشن، مسلح دہشت گرد تنظیموں، سیاسی و معاشی عدم استحکام، صوبائی و لسانی عصبیتوں اور اِس طرح کی کئی زہریلی آکاس بیلیں پروان چڑھا دیں۔۔ کہ جن کے شکنجے میں۔۔ آج پاکستان بُری طرح جکڑا جا چُکا ہے۔۔

اب صورتِ حال یہ ہے کہ۔۔ عالمی حالات و واقعات مصلحتوں سازشوں اور ڈالروں کے ہاتھوں مجبور ہوکر ریاستِ پاکستان نے جو ہاتھوں سے گرہیں لگائیں تھی اب دانتوں سے کھولنی پڑ رہیں ہیں۔ اب جب ریاستِ پاکستان اپنے معاشرے میں عدم استحکام اور دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے امریکہ اور عالمی طاقتوں کی مرضی منشا سپورٹ اور ڈالرز کے بغیر آپریشن عزمِ استحکام کرنے جارہی ہے تو عالمی طاقتیں اور عالمی اسٹیبلشمنٹ "وار آن ٹیرر" میں اپنی بیس سالہ ناکامی کا بدلہ لینے کے لیے "تتے توے" پر بیٹھی ہوئیں ہیں اور اُنہوں نے پچھلے ڈھائی سالوں سے پاکستان کے سیاست اور معیشت کے میدان میں سازشوں کا تندور پوری آب و تاب کے ساتھ گرم کیا ہوا ہے۔ سیاست معاشرت عدالت اور ہر شعبہ زندگی میں موجود اُن کے کٹھ پتلیاں اُن کے اشاروں پر اپنا ننگا ناچ ناچتے ہوئے آپریشن عزمِ استحکام اور پاکستان کو ناکام بنانے کی سر توڑ کوششیں کر رہیں ہیں۔

بنوں کا واقعہ میرے اِس دعوے کی کھلی مثال ہے۔۔ پاک فوج کے آٹھ جوان عوام کو دہشت گردوں سے بچاتے ہوئے شہید ہوتے ہیں اور دورانِ آپریشن دہشت گردوں کی فائرنگ سے دو عام شہری بھی شہید ہوجاتے ہیں۔ اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بنوں کی عوام پاک فوج کے شہداہ اور قربانیوں کے حق میں ریلی نکالتی لیکن عالمی اسٹیبلشمنٹ کی کٹھ پتلی سیاسی جماعتیں، پی ٹی ایم اور ایجنٹ اپنی ہی ریلی میں آپس میں فائرنگ اور بنوں کینٹ پر حملہ کرواکر انتہائی کامیاب سازش کے ذریعے کے ساتھ عوام کا غم اور غصہ فوج کے خلاف منتقل کر دیتے ہیں۔۔

پاکستان کی عوام کو آنے والے دنوں میں سیاست اور معاشرت میں ایسے فالس فلیگ آپریشنز کو جاننے اور سمجھنے کے لیے اپنے دل دماغ اور ذہن کو کھول کر رکھنے کی ضرورت ہے۔

Check Also

Dastan e Lucknow Aur Dabistan e Lucknow

By Ali Akbar Natiq