امریکہ سے آزادی، امریکہ کے ذریعے
امریکی پارلیمنٹ کے 62 سے زائد ممبران نے 23 اکتوبر کو اُمتِ مسلمہ کے عظیم قائد قیدی نمبر 804 اور دورِ جدید کے منفرد سٹائل کے نیلسن منڈیلا اور مافوق الفطرت قسم کے چی گویراکی طرف سے امریکہ، برطانیہ، اسرائیل اور یورپ کی ملکیت اور کنٹرول میں چلنے والے سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے جو کما ل منافقت، بے مثال عیاری اور لازوال چتر چالاکی کے ساتھ بنائے ہوئے "Absolutely Not" اور "ہم کوئی غلام ہیں" کے بیانے کے جنازے کا "انتم سنسکار" یعنی آخری رسومات بڑے تزک و احتشام اور کرو فر کے ساتھ امریکی پارلیمنٹ کے آن دی فلور آف دی ہاوس میں ادا کر دی ہیں۔
اپریل 2022 میں پاکستان کی پارلیمنٹ سے لے کر گلیوں محلوں، گاؤں گو ٹھوں، سکولوں کالجوں، دفتروں اداروں اور ڈرائنگ روموں سے لے کر نائی کی دوکانوں تک ہر کوئی بانی تحریکِ انصاف کے "Absolutely Not" اور "ہم کوئی غلام ہیں" کے بیانیے اور Narrative کا "شربتِ باغیانہ" پی کر اپنے آپ کو "بھگت سنگھ" اور "دُلا بھٹی" سمجھتے ہوئے "تیرا باپ بھی دے گا آزادی" کے نعروں کی تھاپ پر ناچ رہا تھا۔
بانی تحریکِ انصاف نے اور اُن کے عالمی اور مقامی ہینڈلرز نے جب جان لیا کہ اب پاکستان کی عوام بانی تحریکِ انصاف کا پلایا ہوا "شربتِ باغیانہ" پی کر اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھی ہے اور اب دنیا کی کوئی دلیل، منطق، استدلال اور آنکھوں دیکھا ثبوت اِن کی صحت، سمجھ اور دماغ پر کوئی اثر نہیں ڈال سکتا تو محض تین ماہ بعد جولائی 2022 میں بانی تحریک انصاف کی خصوصی ہدایت پر امریکہ کی تحریکِ انصاف نے مریکی انتظامیہ اور حکمرانوں کو "Absolutely Not" اور "ہم کوئی غلام ہیں" کا اصل مفہوم سمجھانے اور تشریح کرنے کے لیے امریکہ میں "Fenton/Arlook" نامی ایک یہودی لابنگ فرم 25000 ڈالرز یعنی کہ پچاسی لاکھ روپے ماہانہ کے خرچے پر ہائر کی۔
اِس لابنگ فرم کو ہائر کرنے کا بنیادی مقصد امریکی حکمران و حکام اور بانی تحریکِ انصاف کے درمیان پیدا شدہ "غلط فہمیوں" اور "دوریوں" کو ختم کرکے دونوں فریقین کو باہم شیرو شکر کر نا تھا! باوجود اِس کے کہ بانی تحریکِ انصاف نے پوری پاکستانی قوم کے دلوں میں امریکہ کے خلاف نفرت کے بہانے امریکہ اور پاک فوج کو نفرت کے ترازو میں ایک ہی پلڑے میں رکھ کر پاکستانی عوام کو پاک فوج کے خلاف نفرت کے برج خلیفہ پر چڑھا دیا۔ لیکن تین ماہ بعد ہی جولائی 2022 میں تحریک انصاف کے قائدین اور ترجمانوں کو سختی سے میٹنگز اور انفرادی ملاقاتوں میں منع کرنا شروع کر دیا کہ کسی نے پریس کانفرنس، میڈیا ٹاک اور ٹاک شوز میں امریکہ کے خلاف اور امریکی سائفر کے حوالے سے بات نہیں کرنی اور فوج اور بوٹوں والوں کے خلاف کام اُٹھا کے رکھنا ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کی قیادت میں فوج اور فوجی قیادت کے خلاف نفرت انگیز تحریک فساد فی الارض " تیرا باپ بھی دے گا آزادی" اور "ہم چھین کے لیں گے آزادی" کے منافقانہ اور جاہلانہ نعروں اور دعوؤں کے ساتھ جب سانحہ نو مئی2023 کو اپنے عروج تک پہنچی تو عین اُس وقت بانی تحریکِ انصاف کی خصوصی ہدایت اور حکم نامے پر امریکہ کی تحریکِ انصاف "Praia Consultants LLC" نامی ایک اور امریکی لابنگ فرم کو 8333 ڈالر ماہانہ کی خطیر رقم پر ہائر کر رہی تھی۔
اِس لابنگ فرم کو ہائر کرنے کا مقصد امریکی انتظامیہ اور اسٹیبلشمنٹ کو "نک دا کوکا" کی تحریک کے فضائل سے آگاہی دینا تھا اور امریکہ کے وہ حکمران کہ جو بقول بانی تحریکِ انصاف اُن کو اقتدار سے اُتارنے کے ذمہ دار ہیں اُنہیں یہ سمجھانا مقصود تھا پاکستانی عوام کے ناک کا کوکا آپ کے ناک کا بھی کوکا بننے کو تیار ہے بلکہ وہ تو آپ کے ہاتھ کی گھڑی اور چھڑی بھی بننے کو راضی ہے۔
وقت گزرتا گیا اور بانی تحریکِ انصاف کی تحریکِ فساد فی الارض مہنگائی اور سوشل میڈیا پر آرٹیفشل انٹیلیجنس کے سر صدقے پھلتی پھولتی گئی اور بھر جنوری 2024کو بانی تحریک انصاف کی اڈیالہ جیل سے WhatsApp اور سٹلائیٹ فون کے ذریعے سے ہوئے رابطوں کی پاداش میں ایک یہودی اسٹیفن پائن کی سربراہی میں چلنے والی ایک لابنگ فرم "LGS LLC" کو 50000 ڈالر ماہانہ کی فیس پر ہائر کیا گیا۔ اِ س فرم کو ہائر کرنے کا مقصد امریکی ڈیپ سٹیٹ سی آئی اے اور امریکی حکمرانوں کو فروری 2024 کے الیکشن میں بھر پور سپورٹ کرنے کے لیے آمادہ اور راضی کرنا تھا اور بانی تحریک انصاف اور امریکہ کے درمیان غلط فہمیوں کو "پہلے جاں، پھر جانِ جاں اور پھر جانِ جاناں ہو گئے" کے مترادف دور کرکے محب اور محبوب کے درجے پر فائز کر نا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب بانی تحریک انصاف، نکا دا کوکا اور قیدی نمبر 804 پاکستان کے عوام سے یہ ساری چار سو بیسیاں کر رہا تھا تو پاکستان کی عوام امریکہ سے نفرت اور آزادی کا جھنڈا بلند کرکے "نک دا کوکا" کی تھاپ اور چھنکار پر اپنے آپ کو دلا بھٹی اور بھگت سنگھ سمجھتے ہوئے قیدی نمبر 804 کی یاد اور محبت میں "آئے گا عمران خانہ، کہہ دوں گی دلبر جاناں پخیر راغلے او قربان او قربان" کے انقلابی کم رومانوی گانے گا رہی تھی۔
لیکن باسٹھ حکومتی امریکی ممبرانِ پارلیمنٹ جو تمام کے تمام یا تو یہودی اور یاپھر بدنامِ زمانہ اینٹی پاکستان اور پرو انڈیا و پرو اسرائیل ہیں اور اِن میں سے ایک بھی امریکہ میں پاکستان کا حامی سیاستدان جانا مانا پہچانااور گردانا نہیں جاتا یہودی اسرائیلی اور انڈین لابی سے سے تعلق رکھنے والے اِن امریکی ممبرانِ پارلیمنٹ نے امریکی صدر جو بائیڈن کو اُمتِ مسلمہ کے عظیم قائد کی رہائی کے لیے خط لکھ کر واقعتا ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان کے اڈیالہ جیل میں شاہانہ اور متکبرانہ قید کاٹنے والا قیدی نمبر 804 نہیں بلکہ قیدی نمبر420 ہے۔