Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zubair Hafeez
  4. Barelviat

Barelviat

بریلویت

بریلویت سے پہلا کتابی تعارف علامہ احسان الٰہی ظہیر کی کتاب البریلویہ سے ہوا تھا۔۔ یہ کتاب علامہ مرحوم نے عربی میں لکھی بعدازاں اس کا اردو ترجمہ ہوا اور یہ پاکستان کے اہلحدیثوں کی انجیل کا درجہ اختیار کر گئی۔۔

علامہ موصوف اس کتاب میں اعلی حضرت پر علمی تنقید کرنے کے بجائے ذاتیات پر اتر آئے۔۔ کتاب کی شروعات ہی گھٹیا نوعیت کی الزام تراشیوں سے ہوتی ہے۔۔ اس میں علامہ کہلائے جانے موصوف نے اعلی حضرت کی کالی رنگت کا تمسخر اڑایا۔۔ ان کی خون کی قے کرنے والی مبینہ عادت کو تفصیل سے بیان کیا۔۔ یہاں تک یہ علامہ صاحب نے اعلی حضرت پر یہ الزام بھی جڑ دیا کہ وہ فحش گوئی کرتے تھے۔۔

ایک جگہ لکھا کہ اعلی حضرت کا استاد مرزا قادر بیگ غلام احمد قادیانی کا بھائی تھا۔۔ مگر علامہ خود یہ بھول گئے ان کے مسلک کا نام اہلحدیث انگریزوں سے رجسٹرڈ کروانے والے مولانا بٹالوی مرزا صاحب کی شان میں براہین احمدیہ نامی رسالے لکھتے پائے گئے۔۔ بہر حال کتاب کے انداز سے لگتا ہے کتاب کسی تھڑے باز مولوی کی کارستانی ہے۔۔

بریلویت کا یہ تعارف دور سلفیت میں ایمان کی حرارت میں اصافہ کر گیا تھا۔۔

مگر جوں جوں گمراہی کی طرف آیا تو بریلویت کے بارے میں تاثر تبدیل ہوتا گیا۔۔ بریلویت دراصل روایات کا نام ہے۔۔

احمد رضا خان بریلوی کے دور میں جب وہابی ازم دھیرے دھیرے برصغیر کی جانب رخ کر رہا تھا۔۔ اور بلکل اجنبی تعبیر اسلام یہاں کی دینی اشرافیہ قبول کرکے برصغیر کے مسلمانوں پر مسلط کرنے کی جدو جہد میں تھی۔۔

دیوبندیت اور سید احمد شھید کی تحریک نے اسی وہابی ازم کو پھیلانے کا کام بھی شروع کر دیا تھا۔۔

اس دوران احمد رضا خان اٹھے۔۔ جب سارے بڑے عالم عرب کی قبائلی تعبیر دین سے بڑے متاثر نظر آرہے تھے اس سمے احمد رضا بریلوی ان گنتی کے چند لوگوں میں تھے جو مذہب اور کلچر کے باریک فرق کو سمجھ رہے تھے۔۔

انھوں نے نجدیوں کی امپورٹ کی گئی تعبیر اسلام کے خلاف آواز اٹھائی جس کے ایجنٹ برصغیر میں وہابی بنے تھے۔۔

وہابیت درحقیقت برصغیر کے مسلمانوں کا تہذیبی رشتہ ہندوستان سے کاٹ کر عرب کے صحرا سے جوڑنا چاہتی تھی مگر احمد رضا کو شاید یہ منظور نہ تھا۔۔ وہ ہندوستان کی تہذیب سے متاثر تھے اس لیئے ان کی تعبیر دین اسلام کا ہندوستانی ویژن ہے۔۔

انھوں نے کئی ان رسومات کو مشرف با اسلام کیا جنھیں ہندوانہ تصور کیا جاتا تھا۔۔ یہ نہیں کہ اس سے پہلے ہندوازم اور اسلام کے درمیان مذہبی ہم آہنگی کی کوئی کوشش نہ ہوئی۔۔ راما نند اور بھگت رائے کبیر کی بھگتی تحریک بھی اسی مصالحت کی ایک کوشش تھی۔۔ اکبر نے بھی کوشش کی تھی مگر کامیابی اعلی حضرت کو ملی کیونکہ انھوں نے کمال مہارت سے ہندوازم کو کلمہ پڑھوایا۔۔

مہندی کی رسم ہندؤں کی تھی مگر بریلوی گھرانوں میں آج بھی یہ رسم کی جاتی ہے مگر وہابی اس رسم سے کرنٹ کھاتےہیں۔۔ فوتگیوں پر تیجا کرنا اصل میں ہندوؤں کے ہاں ہوتا تھا جس میں مرحوم کی راکھ جلائے جانے کے بعد تیسرے دن پانی میں بہاتے تھے۔۔ بریلوی بھی تیسرے مرحوم کی قبر کو پتیوں وغیرہ کا انتظام کرتے ہیں۔۔

بریلویت نے ہندوستانی تہذیب کو قبول کیا اور اسلام کو لوگوں کے مزاج کے مطابق ڈھال کر پیش کیا یہی وجہ ہے ایک کثیر تعداد برصغیر کے مسلمانوں کی بریلوی ہی ہے۔۔

برمنگھم یونیورسٹی نے 2017 میں ایک آرٹیکل چھاپا۔۔ Brerlviism and Christianity، similarities and the possible reason why..

یہ آرٹیکل پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے اس میں عیسائیت کے بریلویت پر اثرات بیان کیئے گئے ہیں۔۔ آرٹیکل میں دعویٰ کیا گیا ہے۔۔ عید میلاد النبی کی رسم پچیس دسمبر کو حضرت عیسی کے یوم ولادت منانے سے مشابہت رکھتی ہے۔۔

چہ جائیکہ کہ عید میلادالنبی بریلویت سے پہلے بھی فاطمیوں کے ہاں چوتھی صدی ہجری میں منایا جاتا تھا مگر فاطمیوں کو امام غزالی اور ابن تیمیہ مسلمان نہیں سمجھتے تھے۔۔

بہر حال جو بھی ہو۔۔ بریلویت نے اسلام کو قبائلیت کی خشکی سے بچایا ہے۔۔ بریلوی بڑے رنگین مزاج لوگ ہوتے ہیں۔۔ ہر طرح کی مذہبی انٹرٹینمنٹ کرتے ہیں۔۔

کیا چہلم۔۔ کیا جمراتیں۔۔ کیا رجب کے کونڈے۔۔ کیا میلاد کے لنگر۔۔ کیا ختم کے چاول اور کیا چوری روزہ کی چوری۔۔ ہر طرح سے انجوائے کرتے ہیں۔۔

مذہبی انٹرٹینمنٹ ان سے کوئی سیکھے۔۔ ان کی مجالس مجالس کم اور نائٹ کلب کہ شکل زیادہ اختیار کرگئی ہیں۔۔ کیا سریلی آواز والے نعت خواں۔۔ بہترین ساؤنڈ سسٹم۔۔ جھومتے ہوئے سامعین۔۔ اور نوٹوں پر نوٹ پھیکنے والے مداح۔۔ میں ایک دفعہ مشہور نعت خواں شاہد قادری کی محفل نعت کر چلا گیا تھا۔۔ قادری صاحب نے ایسا ماحول بنایا۔۔ یقین مانیں مجھ جیسے خشک وہابی نے بھی تھرکنا شروع کر دیا تھا۔۔

یہ مذہبی انٹرٹینمنٹ ہی تھی جس کی وجہ سے بریلوی بالعموم باقی مسالک کی نسبت پُرامن مزاج ہوتے تھے۔۔

مگر پھر ایک مرد مومن ویل چیئر پر آیا اور پوری قوم کے دماغ خصی کر گیا۔۔

Check Also

Jo Tha Nahi Hai Jo Hai Na Hoga

By Saad Ullah Jan Barq