Monday, 14 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zoya Aalam
  4. Daur e Hazir Mein Haq

Daur e Hazir Mein Haq

دورِ حاضر میں حق

عربی زبان سے تعلق رکھنے والے دو حروف پر مشتمل لفظ "حق" سے مراد ہے "سچ"، "واجب"، "جائز"۔ حق کی حقیقت سے ہم سب بخوبی واقف ہیں بیشک یہ وہی ہے جس نے ہمیشہ باطل کو مات دے کر اس پہ فتح پائی، یہ وہی ہے جس نے ہمیشہ ظالم کے ظلم سے مظلوم کو انصاف دلوایا اور یہی تو وہ ہے جو مایوسی کے اندھیرے میں امید کی کرن جلاتا ہے۔ وہ حق ہی تو ہے جس کا راستہ ہمیں تعلیم دکھاتی ہے اور ہمارے معزز اساتذہ کرام ہمیں اس راستے پر چلنا سکھاتے ہیں۔

لیکن دنیائے فانی کے اِس دورِ حاضر میں حق کی راہ پر اپنے قدم کو ثابت رکھنا نہایت ہی دشوار ہے۔ وہ اس لیے کہ موجودہ زمانے کے اِس عالم میں حق نے جب جب نکھر کر سامنے آنے کی کوشش کی تب تب جھوٹ، فریب، دھوکے اور ظُلم نے اس کے آڑے آکر اس کو بکھیر کر رکھ دیا۔ کیونکہ دورِ حاضر کا حضرتِ انسان حق کی بات کو سننا اور سمجھنا چاہتا ہی نہیں ہے۔ اس لیے وہ اِس کو سننے اور سمجھنے سے قاصر ہے۔ جس کی وجہ سے موجودہ زمانے میں حق کی آواز کا گونجنا نہایت ہی دشوار ہے کیونکہ ہر دور میں اِس کی گونج کو دبانے کی ہر طرح سے کوشش کی جاتی ہے جس پر سب سے پہلا وار لفظوں سے کیا جاتا ہے اور ہر طرف سے اِس پہ درجہ ذیل لفظوں کے خطرناک تیر چلائے جاتے ہیں کہ "تمہیں کیا پڑی ہے"، "تم اپنے کام سے کام رکھو"، "سسٹم ہی ایسا ہے تو سسٹم کے تحت چلنا ہی بہتر ہے تمہارے لئے کیونکہ تم سسٹم کو بدل نہیں سکتے ہو"، "تمہیں کیا ضرورت ہے ہیرو یا وِلن بننے کی"، "جب کسی کو کوئی مسئلہ نہیں تو تمہیں کیا مسئلہ ہے"، "تم اپنے منہ پہ تالا لگا دو اور جیسا چل رہا ہے ویسا چلنے دو" وغیرہ وغیرہ۔ حق پرست جب لفظوں کے اِس خطرناک وار سے بچ نکلتا ہے تو اس کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے۔ لیکن جب اِس سے بھی حق کی گونج نہیں رکتی تو حق پرست کو جانی و مالی نقصان پہنچا کر زمانے بھر میں اس کو ذلیل و رسواء کیا جاتا ہے۔

حق پرست جب ان تمام دشواریوں کو طے کر لیتا ہے اور جھوٹ فریب اور دھوکے کے ہر خطرناک وار سے بچ کر حق کی راہ میں اپنے قدم کو ثابت رکھتا ہے تو وہ خدا کے روبرو سرخروئی حاصل کر لیتا ہے۔ تو لہٰذہ ہمیں اِس راستے پر مضبوطی سے چلنا چاہیے حق کی بات بولنے سے ہرگز نہیں گھبرانا چاہیے اور اِس پر ہمیشہ قائم رہنا چاہیے پھر چاہے ہماری زبان ہی کیوں نہ کاٹ دی جائے اور اِس راہ میں اگر ہماری جان بھی جاتی ہے تو جائے بلکہ ایسی ہزار جانیں قربان کرنے کے لیے ہمیں ہر وقت تیار رہنا چاہیے، کیونکہ اِس راہ میں اپنی جان گنوانے والے کو شہادت کا رتبہ ملتا ہے اور حق پرست دنیا و آخرت میں سرخرو ہو جاتا ہے اور پھر تعلیم یافتہ ہوتے ہوئے بھی اگر ہم حق کی آواز بلند نہ کر سکیں اپنی زبان پہ ڈر اور خوف کے تالے لگا کر رکھیں تو پھر کیا فائدہ ایسی تعلیم کا جس نے ہمیں جھوٹ، فریب، دھوکے اور ظلم کے اندھیرے میں حق کے چراغ جلانا نہ سکھایا، حق کی راہ نہ دکھائی اور اُس کے لیے لڑنا نہ سکھایا۔ لہٰذہ ڈرنہ نہیں ہمیں لڑنہ ہے اور اپنی زبان پہ نہیں بلکہ ظلم کی دہشت پہ تالے لگانے ہیں اور دنیائے فانی کے اس دورِ حاضر میں حق کی گونج کو اتنا بلند کرنا ہے کہ ظلم جھک جائے اور حق ہمیشہ نِکھرا رہے۔ اللہ پاک ہم سب کو حق کی راہ پر مضبوطی سے چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

Check Also

Har Shai Aik He Shai

By Aamir Mehmood