Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zia Ur Rehman
  4. Kuch Hum Apne Aap Ko Bhi Dekhen

Kuch Hum Apne Aap Ko Bhi Dekhen

کچھ ہم اپنے آپ کو بھی دیکھیں

بہت عرصہ سے سوچ رہا تھا کہ اس موضوع پر اپنی رائے دوں، پھر ذہن سے نکل جاتی تھی لیکن چند دنوں پہلے کے واقعہ نے دوبارہ یاد دلایا کہ اس پر کچھ کہنا تھا ہم انسان، خطا کے پتلے ہیں۔ روازنہ کے حساب سے غلطیاں اور کوتاہیاں کرتے ہیں لیکن کسی نے پردہ رکھا ہے تو یہ اسکی مہربانی ہے۔ وہ پردہ رکھنے والا خود بھی پردے میں ہے تو اپنی اس صفت کو بھی عام انسانوں سے پردہ میں ہی رکھا۔ البتہ بتا ضرور دیا کہ عیب چھپاو گے تو خود بھی سُکھی رہو گے اور دوسرے بھی۔ اس پر عمل شاید اس قوم کو مشکل لگتا ہے یا پھر مزاج میں ہی نہیں ہے یا پھر شعور ہی نہیں ہے کہ عیب جوئی بھی کوئی برائی ہے۔

آج سے لگ بھگ 13 سال پہلے انگلستان میں ہونے والے کرکٹ کے ٹیسٹ میچز ہم میں سے جس نے بھی دیکھے، وہ یقین کے ساتھ کہ سکتا ہے کہ جس طرح کی پرفارمینس پاکستانی کھلاڑیوں نے اس دورے میں دی تھیں، اب ہم شاہد ہی کبھی دوبارہ دیکھ سکیں۔ سوچ رہے تھے کہ اگلے چند سال قومی ٹیم کے بہترین سال ہوں گے۔ لیکن ایک واقعہ نے پوری قوم کا بھرم توڑ دیا، شرمندگی اور رسوائی نے سر جھکوا دیے کہ چند پیسوں کی خاطر قومی ٹیم کے تین کھلاڑیوں نے پوری قوم کو ہی مجرم بنوا دیا۔ تینوں لڑکے اپنے کھیل کے عروج پر تھے بلکہ ایک کا تو کیریئر ہی ابھی شروع ہوا تھا۔ خیر، جو ہونا تھا ہوگیا، لڑکے قصور وار ٹھہرے اور سزا پائی۔۔

انہوں نے جو کیا اسکی انہوں نے سزا پا لی مگر ہم انہیں اب معاف کرنے کو تیار نہیں۔ 13 سال گزرنے کے باوجود، اپنا کیریئر ختم کرنے کے باوجود، اپنے کیے کی سزا بھگتنے کے باوجود آج بھی ہم انہیں مجرم ہی گردانتے ہیں، جواری ہی کہتے ہیں۔ انکی کسی بات کو سننے کو تیار نہیں ہیں۔ بس ایک لفظ ہے "جواری" جو من حیث القوم ہمارے منہ پر چڑھ گیا ہے۔ خدا معاف کر دیتا ہے اور باقی قومیں بھی سزاوار کو دوبارہ معاشرے میں ایک عام شہری کی طرح رہنے میں مدد دیتی ہیں لیکن ہم؟ پتہ نہیں کیا دماغی مسائل ہیں ہمارے کہ کوئی بندہ ایک غلطی کر لے سہی، اسکے بعد قبر تک اسکو معافی نہیں۔ بلکہ مرنے کے بعد بھی معاف کرنے کو تیار نہیں۔

سلمان بٹ، ایک اچھا کھلاڑی تھا، ایک اچھا کپتان بھی بن سکتا تھا، غلطی کر بیٹھا، سزا مل چکی، اب اسکو redemption کا موقع ملنا چاہیئے تھا۔ لیکن ہمارے معاشرے میں اتنا شور مچا کہ فوراً ہی پی سی بی کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔ پی سی بی بھی کسی ایسے بیوقوفوں کے ہاتھ میں ہے کہ اپنا ایک فیصلہ جس کا انکو اندازہ بھی تھا کہ backlash ہوگا اس پر ثابت قدم نہ رہ سکے۔ افراتفری کے ماحول نے ساری قوم کو جکڑا ہوا ہے، نہ قوم خود سوچنے کو تیار ہے نہ ہی اسکے کسی بھی ادارے میں بیٹھے لوگ صحیح فیصلہ کرکے اس پر کھڑے ہونے کی سکت رکھتے ہیں۔

Check Also

Technology Bhagwan Hai Sahib

By Mubashir Ali Zaidi