Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zaigham Qadeer
  4. Pyar Ke Marahil Aur Iss Ke Izhaar Ka Dar (1)

Pyar Ke Marahil Aur Iss Ke Izhaar Ka Dar (1)

پیار کے مراحل اور اسکے اظہار کا ڈر (1)

ہم سب کو کبھی نا کبھی، کسی نا کسی سے پیار ضرور ہوتا ہے۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ پیار ہوا ہے اور اس پیار کے مراحل اگر ہیں تو کیا ہو سکتے ہیں؟

نیورو سائنٹسٹس کے مطابق پیار چار مراحل یا پھر سٹیجز سے گزر کر میچور ہوتا ہے۔ وہیں کچھ سائیکالوجسٹس پیار کے اظہار سے ڈر لگنے کی وجوہات بھی بتاتے ہیں کہ کیوں ہم اظہار سے ڈرتے ہیں۔ نیورو سائنٹسٹس کے مطابق پیار کی سب سے پہلی سٹیج euphoric stageہوتی ہے۔ اس سٹیج میں آپ جس شخص کو چاہتے ہیں اس کی ہر غلطی کو ڈیفینڈ کرتے ہیں، ہر وقت اس کی تعریفیں کرتے ہیں اور اس کا حد سے زیادہ ذکر کرنا پسند کرتے ہیں۔ اور آپ لوگوں میں منفی چیزیں دیکھنا بند کر دیتے ہیں۔ کیونکہ پیار میں ہمارے دماغ کا ایک حصہ پری فرنٹل کارٹیکس حد سے زیادہ ایکٹو رہتا ہے اور یہ منفی میلان سے دور رکھتا ہے۔

یہ سٹیج کتنا عرصہ رہتی ہے؟

یہ سٹیج چھ ماہ سے دو سال تک رہ سکتی ہے۔ وہیں کچھ لوگ اس سٹیج سے ساری عمر نہیں نکلتے اور ہر وقت اپنے پارٹنر کے غلط کو بھی درست مانتے ہیں۔

دوسری سٹیج اٹیچمنٹ کی سٹیج ہے

اس سٹیج میں کسی بھی شخص کو دوسرے شخص کی عادت پڑنا شروع ہو جاتی ہے۔ اس مرحلے میں ہمارے دماغ کا وہ حصہ جو کہ پہلے مرحلے کو ایکٹیویٹ کراتا ہے، وہی ریوارڈ سسٹم کو ایکٹو کر دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ہمارا دماغ حد سے زیادہ ڈوپامین ریلیز کرتا ہے جس کی وجہ سے ہمیں خوشی محسوس ہوتی ہے۔ محقیقین کے مطابق پیار کی یہ سٹیج نشے کی لت لگنے کے مترادف ہے اور یونہی ہے جیسے ہم کوکین لے رہے ہوں۔ کچھ عرصہ بعد اس مرحلے میں مزید ہمارے دماغ کا ایک اور حصہ ventral pallidumغلبہ پانا شروع کر دیتا ہے یہ حصہ ہمیں اٹیچمنٹس بنانے پہ لگاتا ہے۔

سو اس کے نتیجے میں ہمارے جسم میں آکسی ٹوسن اور ویزوپریسن زیادہ ریلیز ہوتی ہے اور ان کے ریلیز ہونے کی وجہ سے ہم اس بات پہ مجبور ہو جاتے ہیں کہ اس شخص کے بارے میں ہر وقت سوچتے رہیں۔ ڈاکٹر براؤن کے مطابق نیند کا دورانیہ نکال کر آپ دن کا باقی سارا وقت اس خاص شخص کے بارے سوچنے پہ لگا دیتے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو آپ پیار کی دوسری سٹیج کی آخری حد سے محفوظ ہیں۔

تیسری سٹیج کرائسز سٹیج ہے

اس سٹیج میں لڑائیاں ہوتی ہیں۔ عموما ان لڑائیوں کی وجہ مستقبل کی سوچ ہوتی ہے جس میں ایک سال سے لیکر سات سال بعد تک کی منصوبہ بندی میں اختلاف ہوتا ہے۔ یا پھر دنیا کی باتوں کی وجہ سے ہونے والی لڑائیاں ہوتی ہیں۔ کسی بھی ریلیشن شپ کی سب سے اہم سٹیج یہی ہوتی ہے کیونکہ اس میں جیتنا پیار پا لینے کے مترادف ہے۔ یہ سٹیج ریلیشن شپ کے دو سے پانچ سال کے درمیان کبھی بھی آ سکتی ہے۔

جبکہ چوتھی اور آخری سٹیج ڈیپ اٹیچمنٹ کی سٹیج ہے

یہ سٹیج پیار کی سب سے ایکسٹریم سٹیج ہے، اس میں کرائسز سے نکلنے کے بعد آپسی پیار حد سے بڑھ جاتا ہے اور یہ حد سے بڑھا پیار عمر بھر رہتا ہے۔ یہ سٹیج کسی بھی ریلیشن شپ کی سب سے ایکسٹریم سٹیج ہے جو کہ پیار کو امر کر سکتی ہے۔ لیکن اس سے پہلے آپ کو کرائسز کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ گو پرسن ٹو پرسن یہ احساسات مختلف ہو سکتے ہیں مگر ڈاکٹر براؤن کے دئیے گئے یہ چار نکات پیار کو بہت سادہ الفاظ میں سائنسی انداز سے بیان کرتے ہیں۔ اور پیار واقعی میں اس جذبے کا نام ہے جس میں آپ اپنے محبوب کیساتھ ہوں تو آپ کو یوں لگے کہ آپ گھر ہیں مگر اس سے دور ہوں تو آپ کا دل کرے کہ آپ نے گھر واپس جانا ہے۔

ان چار سٹیجز کے بعد پیار سے محظوظ ہونے کا وقت آتا ہے جس میں فیملی سٹارٹ کرنے سے لیکر ان کی اچیومنٹس انجوائے کرنا تک، سب کچھ ہوتا ہے۔ گو ڈاکٹر براؤن کی یہ تحقیق ابھی ابتدائی لیول کی ہے مگر یہ پیار کو ایک خاصے بہتر انداز میں بیان کر رہی ہے۔ جبکہ پیار کی چوتھی سٹیج کو لمبے عرصہ تک رکھنے کا راز اپنے پارٹنر کیساتھ مستقبل کی پلاننگ بنانا اور مختلف طرح کی ایڈوینچرز سمیت نت نئے ٹاسک اچیو کرنا ہے۔ سٹڈیز کےمطابق اپنے پارٹنر کیساتھ مختلف ٹاسک کرنا آپکے باہمی پیار کو مزید مضبوط کر دیتا ہے اور یہ پیار لمبے عرصہ تک رہ سکتا ہے۔

لوگ پیار کے اظہار سے کیوں ڈرتے ہیں؟

پیار ہو جانا اتنی سادہ بات نہیں، یہ اتنا پیچیدہ مسئلہ ہے کہ بعض اوقات ہمیں کسی سے پیار ہو بھی جائے تو ان کی موجودگی میں احساس نہیں ہوتا مگر ان کے خود سے دور چلے جانے پہ ہمیں احساس ہوتا ہے کہ فلاں شخص سے ہمارے جو جذبات منسلک تھے وہ پیار ہی تھا۔

وہیں، بہت سے لوگوں کو پیار ہو جاتا ہے، وہ کسی شخص کے خیالات میں دن رات غلطاں رہتے ہیں۔ مگر اس شخص کو بتا نہیں پاتے۔ حتی کہ بہت زیادہ کانفیڈنس والے لوگ یہاں ناکام ہو جاتے ہیں۔ اظہار سے روکنے کے لئے ہمارا دماغ طرح طرح کے دلائل دیتا ہے مگر ان دلائل کی بنیاد کچھ وجوہات ہوتی ہیں جو کہ شعوری اور لاشعوری طور پہ ہمارے دماغ میں بیٹھی ہوتی ہیں اور ہمیں اظہار سے روکے رکھتی ہیں۔

1: سچا پیار ہم کو خطرے میں ڈال دے گا۔

یہ سب سے بڑی دلیل ہے جو ہمارا دماغ دیتا ہے۔ ایک نیا تعلق بالکل ایسے ہی ہے جیسے آپ کسی ایسے ہرے بھرے باغ میں قدم رکھیں جس کے بارے میں آپ جانتے ہی نا ہوں کہ اس سبزے میں بچھو ہیں یا پھلوں کی بیلیں، خار ہیں یا پھول؟ ایسے میں ہم خود کو ایک ان دیکھے خطرے میں ڈالنے کی طرف جاتے ہیں جو کہ ہمارے ڈیفنس میکانزم کو الرٹ کر دیتا ہے اور اس کے تحت ہمارا دماغ اکثر دلائل دیتا ہے کہ کیا اگر یہ شخص درست نا نکلا؟ کیا اگر یہ برا شخص نکلا یا اس کی عادات غلط ہوئیں؟ لیکن ہمیں ان باتوں کو سیریس نہیں لینا چاہیے کیونکہ ہم کبھی بھی کسی کے بارے میں حتمیت سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ شخص اچھا نکلے گا یا برا؟

Check Also

Jamia Tur Rasheed Nayi Raahon Ka Ameen

By Abid Mehmood Azaam