Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zaigham Qadeer
  4. Doctor Abdus Salam Mohsin e Physics

Doctor Abdus Salam Mohsin e Physics

ڈاکٹر عبدالسلام محسنِ فزکس

ڈاکٹر عبدالسلام فزکس کے ایک اچھے نہیں بلکہ اعلی پائے کے سائنسدان تھے۔ ان کا شمار آئن سٹائن، نیل بوہر، اور ردرفورڈ جیسے عام زبان پر آنے والے ناموں کے برابر ہوتا ہے۔ یہ اگر نا ہوتے تو آج فزکس ایک بہت اہم الیکٹرو ویک تھیوری سے محروم ہوتی۔

یہ تھیوری دراصل ایک ایٹم کے اندر موجود کشش کو بیان کرتی ہے اور اس کو سمجھنے میں ہمیں مدد فراہم کرتی ہے۔ یہ سائنس کی برانچ فزکس کی ایک بنیادی تھیوری ہے۔ مطلب اس کے بغیر جدید فزکس فزکس نہیں رہ سکتی ہے۔

ہماری کائنات میں چار بنیادی قوتیں ہیں جو کہ اس کو اسکا روپ دیتی ہیں۔ یہ الیکٹرو ویک تھیوری ان میں سے دو قوتوں الیکٹرومیگنیٹک فورس اور ویک نیوکلئیر فورس کو بیان کرتی ہے اور ان کو اکھٹا سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔

اگر کل کو ہم کائنات کو کسی ایک فارمولا سے بیان کرنے میں کامیاب ہو گئے تو اس فارمولا میں ڈاکٹر عبدالسلام کا بہت بڑا ہاتھ ہوگا۔ لیکن پاکستان کا شہری ہونے کے باوجود ڈاکٹر کو پاکستان میں ایک نفرت بھری نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ جبکہ فزکس میں تقریبا ننانوے فیصد قوانین، تھیوریز اور تحقیق غیر مسلم سائنسدانوں نے ہی کی ہے اور ان کے نام سے ہی فزکس بھری پڑی ہے لیکن ڈاکٹر کے ساتھ امتیازی سلوک سمجھ سے بالاتر ہے اور اس امتیازی سلوک کا نقصان ہے۔

ایک وہ طالب علم جس نے اس امتیازی سلوک کے بغیر ڈاکٹر کو محض الیکٹرو ویک تھیوری اور نوبل انعام کے نام سے جاننا تھا وہ اب ڈاکٹر کے ساتھ ساتھ قادیانیت کو بھی سمجھنے کی طرف نکلتا ہے اور یوں پوری فزکس پاکستان میں متنازعہ مضمون بن کر رہ جاتی ہے۔

ہر سال کسی نا کسی بہانے سے ڈاکٹر کے کام کو اس کی مذہبی وابستگی سے جوڑ کر متنازعہ بنا کر دکھایا جاتا ہے حالانکہ ڈاکٹر نے زندگی میں کبھی بھی فزکس کی تحقیق میں اپنے ذاتی عقیدے کی تبلیغ نہیں کی اور نا ہی کسی کو اس عقیدے پر آنے کا کہا ہے۔

اس سب کے بعد پاکستان میں دو دھڑے بن جاتے ہیں جن میں سے ایک شدت پسندی سے ڈاکٹر کے کام کو جانچے بغیر صفر کہہ کر اس کے عقائد کا بہانہ بنا کر پورے ملک میں اس کے نام اور تصاویر ہٹانے کا کہہ رہا ہوتا ہے۔

کچھ تو اس بہانے پوری سائنس کو خرافات کہہ دیتے ہیں۔ وہیں پر دوسرا دھڑا ایک الگ شدت پسندی اختیار کرکے ڈاکٹر کو دیوتا ثابت کرنے لگ پڑتا ہے اور یہ محض ایک ری ایکشن ہے۔

اب اگر شروع سے ہی ڈاکٹر کے کام کو تسلیم کرکے چپ سادھ لی جاتی تو آج ایسی نوبت نا آتی لیکن اب یوں دو دھڑوں کو شدت پسندی سے ایک چیز کو درست یا غلط ثابت کرتا دیکھ کر جھنجلاہٹ ہوتی ہے۔

لیکن اس سب میں یہ بات پتھر پر لکیر ہے کہ آپ پاکستان میں ڈاکٹر کو چاہے جو مرضی کہیں لیکن آنے والے بیس تیس سالوں میں جب ہم فزکس میں تھیوری آف ایوری تھنگ کو ڈھونڈ لیں گے تو فزکس کی دنیا میں ڈاکٹر کی تعریف ہوگی اور یہی ڈاکٹر کی کامیابی ہوگی اور یہی پاکستان کی کامیابی ہوگی۔

رہی بات کسی سائنسدان کے ذاتی عقیدے کی، تو فزکس کا ننانوے فیصد حصہ غیرمسلم سائنسدانوں کا دریافت کردہ ہے اس کسوٹی پر چلیں تو آج پاکستان میں فزکس بین کرنا پڑ جائے گی۔

سو سائنسدانوں کے عقیدوں کو کلاس روم میں ڈسکس کرنے کی بجائے ان کے ساتھ دفن کرکے ان کی سائنسی میراث کو دیکھنا چاہیے۔

Check Also

Makhloot Mehfil

By Teeba Syed