Career Counseling
کیرئر کاؤنسلنگ
"منزل کی بے جا فکر آپ کو منزل کے قریب نہیں بلکہ منزل سے دور لے جاتی ہے۔"ہمارے ہاں کیرئر کاؤنسلنگ کی خاصی کمی ہے۔ خاص کر ہمارے نوجوان کسی مقصد یا گول کو لیکر کافی عجیب بہیوئر ظاہر کرتے ہیں جو کہ دو طرح کا ہو سکتا ہے۔
1: کوئی منزل نا ہونا، جسٹ ٹائم پاس
2: منزل کو بنا کر پاگلوں کی طرح اپنی انرجی ضائع کر دینا
دونوں صورتوں میں ان کے ہاتھ بس مایوسی ہی آتی ہے۔ پہلی کنڈیشن پہ بعد میں بات کر لیں گے مگر دوسری کنڈیشن والوں کو سلجھانا ،ان کے مستقبل کو بہتر کرنے کے مترادف ہو سکتا ہے۔ زندگی میں آگے بڑھنے کے لئے منزل کا ہونا بہت ضروری ہے۔ اگر کوئی نوجوان ایک واضح منزل نہیں رکھتا تو وہ اپنی جوانی کو ضائع کر رہا ہے۔ مگر اس منزل کو لیکر ہمیں کیسے چلنا چاہیے؟ اس معاملے میں اکثر نوجوان چوک جاتے ہیں اور آخر میں کچھ بھی نہیں پاتے۔ ایسے میں وہ کونسے اصول ہو سکتے ہیں جو منزل کی طرف جانے میں مددگار ہو سکتے ہیں؟
اس ضمن میں سب سے پہلا اصول یہ ہے کہ منزل کی فکر کرنا چھوڑ دیں۔ کیونکہ منزل کی بے جا فکر ہی ہماری ناکامی کی وجہ بنتی ہے۔ اپنی زندگی کا ایک گول سیٹ کریں مگر اس کو سیٹ کرنے کے بعد بھول جائیں۔
دوسرا اصول یہ ہے کہ اپنی منزل کو بھولنے کے لئے اس کو چھوٹے چھوٹے سٹیپس میں تقسیم کریں۔ یہ چھوٹے چھوٹے قدم آپ کے لئے مشعل راہ ہو سکتے ہیں۔ یوں سمجھیں کہ آپ ایک دھند والے راستے میں گاڑی چلا رہے ہیں، اب اس راستے میں اگر آپ دھند کی فکر کرنا شروع کر دیں گے تو آپ گاڑی کی رفتار پہ فوکس نہیں سیٹ کریں گے اور نتیجتاََ، آپ جلد ہی تھک کر یا تو ایکسیڈنٹ کروا بیٹھیں گے یا پھر مایوس ہو کر سفر ترک کر دیں گے۔
مگر، وہیں آپ دھند پہ فوکس کرنے کی بجائے اپنے سامنے جو چار فٹ سڑک نظر آ رہی ہے، اس کو غور سے دیکھنا شروع کر دیں تو آپ کا سفر آسانی سے مکمل ہو جائے گا۔ منزل ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اندھے ہو کر دوڑ لگانا شروع کر دیں۔ یاد رکھیں کامیاب شخص ہونا کوئی مشکل کام نہیں، اگر آپ اپنی روزانہ کی روٹین کے ملنے والے ٹاسک پورے کر رہے ہیں تو آپ ایک کامیاب شخص ہیں۔ وہیں اگر آپ روزانہ کے ٹاسک پورے نہیں کر پا رہے، تو آپ کو ان کی فکر کرنی چاہیے اور ان کو پورا کرنا چاہیے۔
ایسے میں کیا ہوگا؟
ایسے میں رفتہ رفتہ آپ منزل کے قریب پہنچتے جائیں گے۔ راستہ گزرنے کا پتا بھی نہیں لگے گا اور آپ ایک سمت میں سفر کر بھی رہے ہونگے۔ وہیں اگر آپ دھند پہ فوکس رکھیں گے ،اردگرد والی گاڑیوں کی آواز کو سنتے رہیں گے تو جلد ہی سفر سے تھک کر بیٹھ جائیں گے۔
وہیں اگر منزل نا ملی تو؟
اتنی کوششوں کے بعد بھی اگر منزل نا ملے تو آپ پھر اپنی پرسنالٹی کی طرف دیکھیں۔ وہ روزانہ کی کوشش،آپ جو ہر روز کر رہے ہوتے ہیں وہ آپ کو رفتہ رفتہ ایک نیا انسان بنا دے گی۔ سو اتنے عرصہ بعد آپ کے لئے منزل اتنی اہم نہیں رہے گی کیونکہ آپ ایک بالکل تبدیل شدہ شخصیت ہونگے ،جو کہ کچھ سال پہلے ایسی تھی ہی نہیں۔ فرض کریں آپ کو ایک میڈیکل یونیورسٹی میں داخلہ لینا ہے، ایسے میں آپ کیا کریں گے؟ اگر ہم کسی دیسی بڑے سے پوچھیں تو وہ یہی کہے گا، تم روز چوبیس گھنٹے پڑھو تب جا کر تم میڈیکل کالج میں داخلہ لے سکو گے۔
مگر وہیں اگر آپ چوبیس گھنٹے پڑھنے کی بجائے، اپنے سلیبس کو مختلف حصوں میں تقسیم کرکے پڑھنا شروع کرتے ہیں اور اپنے سلیبس کےساتھ ساتھ جنرل ٹاپک جو آپ کے سبجیکٹ سے منسلکہ ہیں ،ان کا روزانہ محض ایک صفحہ پڑھنا شروع کر دیتے ہیں تو دو سال بعد آپ سلیبس کےساتھ ساتھ سات سو نئے صفحے ،جن کا علم آپ کے دوستوں کو بھی نہیں وہ جان چکے ہونگے۔ اب ان سات سو صفحوں سے کشید شدہ علم سے آپ ایک بالکل نئے انسان ہونگے ،وہ انسان جس کو دو سال پہلے اتنا علم تھا ہی نہیں۔
اب آپ انٹری ٹیسٹ دیتے ہیں مگر ناکام ہو جاتے ہیں تو کیا ہوگا؟
کچھ نہیں! کیونکہ اب آپ کے پاس اپنی فیلڈ کا اتنا علم ہو گا کہ آپ اگر الائیڈ ہیلتھ سائنس میں چلے جائیں تو پہلے چار سمسٹر بغیر پڑھے پاس کر سکتے ہیں۔ منزل ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ اس کو پانا بھی ضروری ہے بلکہ منزل نا ملنے پہ ،منزل بدلنا آپ کے لئے ایک نعمت ثابت ہو سکتی ہے۔ اپنی منزل کو چھوٹے چھوٹے گولز میں تقسیم کریں اور منزل کی فکر کرنا چھوڑیں اور چھوٹے چھوٹے گولز کو اچیو کریں۔ منزل ملنے یا نا ملنے کا تعلق اکثر قسمت سے بھی ہوتا ہے مگر اس سٹریٹیجی سے آپ ایک بالکل نئی شخصیت بن جائیں گے ،وہ شخصیت جو پہلے سے زیادہ دانا، مضبوط اور علم رکھنے والی ہوگی۔
سو منزل رکھیں، مگر اس کو بھولنا سیکھیں اور اپنے milestonesاچیو کرنا شروع کریں آپ ایک نئی شخصیت بن جائیں گے۔