Kon Ghalat Hai Akhir?
کون غلط ہے آخر؟
وقت کے ساتھ ساتھ انسان بھی اخلاق کی کئی منزلوں سے گزرتا آیا ہے۔ لیکن آج کے دور کا انسان اپنے اخلاق کو درست دکھانے کے ایسے ہنر ڈھونڈ چکا ہے کہ سچائی کہیں پیچھے رہ گئی ہے۔ جھوٹ کو سہارا بنا کر ہم خود کو بری الذمہ کر لیتے ہیں اور اپنی غلطی کو تسلیم کرنے کے بجائے حالات پر ڈال دینا ہمیں زیادہ آسان لگتا ہے۔
دکھ کی بات یہ ہے کہ ہمیں اب یہ احساس ہی نہیں رہا کہ غلطی ہونا برا نہیں، برا یہ ہے کہ اپنی غلطی کو دوسروں پر ڈالا جائے۔ ایک لمحے کے لئے رک کر یہ مان لینا کہ "ہاں، میں غلط تھا" کتنا مشکل ہے؟ مگر ہم تو اپنی کوتاہیوں کو حالات کے کھاتے میں ڈال ڈال کر اتنے آگے نکل چکے ہیں کہ اب جو کچھ کرتے ہیں، وہ غلطی نہیں رہتی بلکہ ایک سوچا سمجھا عمل بن جاتا ہے۔
ہم سب ایک ایسی دوڑ میں لگے ہیں کہ بس ایک دوسرے کو نیچا دکھائیں، برائیاں کریں، ذلیل کریں۔ ہمیں تسکین تب ہی ملتی ہے مگر سکونِ دل تو اللہ کے ساتھ جڑا ہے۔ پھر یہ کیسا سکون اور خوشی ہے؟ یہ سکون اور خوشی اسی لئے ہے کہ ہمارے دل زنگ آلود ہو چکے ہیں۔ ہم نے دلوں کو مردہ کرکے انسان سے حیوان بنا دیا ہے مگر خود کو مہان سمجھتے ہیں۔
جس دوڑ کا ہم حصہ بنے ہیں اس کی حقیقت تو کچھ ہے ہی نہیں۔ یہ زندگی ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ اچھے طریقے سے گزارنے کے لئے دی گئی تھی، نہ کہ ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑنے کے لئے۔ ہم نے خود ہی میدان بنایا، منزل کا تعین بھی خود کیا اور ایک دوڑ شروع کر دی جسے جیتنے کے لئے انسانیت کی ساری حدیں پار کرنا پڑتی ہیں اور جب کوئی حیوانیت کے عروج پر ہوتا ہے ہم اُسے اپنی دوڑ کا فاتح قرار دے دیتے ہیں۔
مگر افسوس! یہ دوڑ جیتی نہیں جاتی بلکہ انسانیت کی ہار ہوتی ہے۔

