Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zafar Iqbal Wattoo
  4. Qayamat Ki Chaal

Qayamat Ki Chaal

قیامت کی چال

جس وقت پاکستانی اقتدار یہ کُرسی کے کھیل میں مشغول ہے عین اُسی وقت اِنڈیا مقبوضہ کشمیر میں انتہائی سمجھداری سے پانی کے ہتھیار کا وہ استعمال کرنے جا رہا ہے جس کے بعد نہ صرف پاکستان کشمیری عوام کی ہمدردیوں سے محروم ہو سکتا ہے بلکہ کمشیر انڈیا کا اگلے پچاس سو سالوں تک مرکزِ توانائی بن جائے گا۔

پاکستان کی پانی سے بجلی نکالنے کی زیادہ سے زیادہ موجودہ صلاحیت 9500 میگاواٹ ہے جب کہ انڈیا صرف مقبوضہ کمشیر کے پانیوں سے 20000 میگاواٹ بجلی بنانے کے منصوبے بنائے بیٹھا ہے جن پر عملی کام میں اس وقت تیزی آئی ہے جب آج سے چار سال قبل مقبوضہ کمشیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اس ایک ہندوستانی ریاست کا درجہ دے دیا گیا۔

اس انتہائی اہم منصوبے کی توانائی سے ہٹ کر بہت اسٹرٹیجک اہمیت ہے مثلاً:

1۔ انڈیا کہہ رہا ہے کہ یہ 20 ہزار میگاواٹ بجلی صرف اور صرف وادی کے استعمال کے لئے ہوگی تاکہ کشمیریوں کو مطمئن کیا جا سکے اور ساتھ ہی پاکستان کی طرف سے ان منصوبے کی ممکنہ مخالفت کو یہ رنگ دیا جا سکے کہ پاکستان کشمیریوں کی بھلائی روکنا چاہتا ہے۔

2۔ لیکن کیا صرف وادی کی بجلی کی صنعتی اور گھریلو ضروریات پاکستان سے بھی زیادہ ہیں کہ وہاں 20 ہزار میگاواٹ بجلی کی کھپت ہو؟ اگر نہیں تو انڈیا بِنا کسی ضرورت کے توانائی کے یہ منصوبے دھڑا دھڑ کیوں تعمیر کئے جارہا ہے جن کی لاگت بھی بہت زیادہ ہے؟ یقیناً یہ منصوبے باقی ملک کے لئے ہیں۔

3۔ توانائی کے منصوبے سندھ طاس منصوبے کے تحت انڈیا تعمیر تو کر سکتا ہے لیکن بِنا ضرورت نہیں کیونکہ ان منصوبوں سے بھی دریا کی صحت متاثر ہوتی ہے اور ایسے ہر منصوبے کا مطلب سیدھا سیدھا پاکستان کی طرف بہنے والے پانی پر ایک اور ناکہ لگانا ہے۔ سب سے بڑی بدقسمتی سندھ طاس معاہدے میں کشمیریوں کی رائے کو بالکل نظر انداز کرنا ہے حالانکہ کشمیر پاکستان اور انڈیا کا واٹر ٹینک ہے۔

پاکستان عالمی فورمز پر آواز اٹھانے کے ساتھ ساتھ چائنہ سے مل کر انڈیا کی اس مُوو کو زِک پہنچا سکتا ہے۔ چائنہ سندھ طاس منصوبے کا حصہ نہیں اور وہ ہمالیہ کے اندر سندھ اور ستلج کے پانیوں کو موڑنے کے منصوبے بنائے بیٹھا ہے جس سے نہ صرف انڈیا کو پانیوں کی فراہمی میں 35 فی صد تک کمی ہو سکتی ہے بلکہ ستلج پر انڈیا کے ہائیڈرو پاور کے منصوبے بھی کھٹائی میں پڑ سکتے ہیں۔ کم از کم 3600 میگاواٹ کے منصوبے ناکام ہو سکتے ہیں۔ یہ موڑا گیا پانی سندھ میں واپس ڈالنے کا بندوبست بھی ہو سکتا ہے۔

Check Also

Baat Kahan Se Kahan Pohanch Gayi, Toba

By Farnood Alam