Saturday, 20 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Zafar Iqbal Wattoo/
  4. Gwadar Mein Hawa Se Bhi Bijli Paida Ho Sakti Hai

Gwadar Mein Hawa Se Bhi Bijli Paida Ho Sakti Hai

گوادر میں ہوا سے بھی بجلی پیدا ہوسکتی ہے

بلوچستان کو مالک کی ذات نے ہوا کی تیز رفتاری سے نوازا ہے، اور ونڈ مل کم قیمت بجلی پیدا کرنے کی جدید ترین ٹیکنالوجی ہے۔ یو ایس ایڈ کی 2016 کی ایک رپورٹ کے مطابق، بلوچستان میں ملک کے باقی تمام صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ پن بجلی (ونڈ پاور) کا پوٹینشئیل ہے۔ پورے پاکستان کی بجلی کی زیادہ سے زیادہ کھپت اس وقت 28ہزار میگاواٹ کو چھو رہی ہے، جب کہ صرف بلوچستان کا صوبہ ہی 64 ہزار میگاواٹ تک سستی ترین بجلی، ہوا سے پیدا کرسکتا ہے۔ بلوچستان کی بجلی کی اپنی کل ضرورت تو 1000 میگا واٹ بھی نہیں۔

بلوچستان کے کل رقبے کا آٹھ فی صد سے بھی زیادہ رقبہ ہوا سے بجلی بنانے کے لئے موزوں علاقہ ہے۔ 2500 اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ تو ایسا ہے، جسے ہوا سے بجلی بنانے (ونڈمل) کے لئے سب سے بہترین کیٹیگری میں شمار کیا جاتا ہے، اور اس میں مکران کا ساحلی علاقہ بھی شامل ہے۔ 1991 سے ہی بلوچستان کے بہت سے علاقوں کا پن بجلی کے پوٹینشئل معلوم کر لیا گیا تھا، لیکن افسوس کہ پچھلے تیس سال میں اس نعمت سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔ کوئٹہ، جیونی، نو کنڈی اور دالبندین ایسے بڑے شہر ہیں، جہاں ونڈمل (پن چکیاں) لگا کر کئی چھوٹی چھوٹی آبادیوں کو بجلی فراہم کی جا سکتی ہے۔

پاکستان کےمحکمہ موسمیات کے ہوا کی رفتار کے دستیاب اعداد و شمار بتاتے ہیں، کہ بلوچستان کے ساحلی علاقے میں ہوا کی رفتار اتنی ہے، کہ بجلی پیدا کرنے میں مدد دے سکے، یا واٹر پمپنگ سسٹم کے لیے پرائم موورز کو براہ راست چلانے کے لیے دوردراز کی چھوٹی ضروریات کےلیے بجلی بنا سکے۔ پن چکیوں کو دیہی آبادیوں میں آبپاشی کے لیے پانی پمپ کرنے، اور زرعی کھیتوں میں اناج پیسنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ چین اور کچھ دوسرے ممالک میں اس وقت ہوا سے بجلی کا نظام کامیابی سے چل رہا ہے۔

بلوچستان کے ساحلی علاقے جیسے گوادر اور پسنی، میں ونڈ ٹربائنز کی تنصیب اور کام کے لیے اچھے حالات اور آب و ہوا فراہم کرتے ہیں۔ ونڈ پاور اسٹیشن بلوچستان میں بجلی کی کمی کے مسائل پر قابو پانے میں بہت مدد دے سکتے ہیں، کیونکہ دوردراز کی مشکل ترین اور ناقابل رسائی جگہوں پر، نیشنل گرڈ کی ٹرانسمیشن لائنیں پہنچانا عملا ناممکن اور مہنگا کام ہے، لیکن پن چکیوں کے چھوٹے منصوبے قابل عمل اور سستے ہوں گے اور مقامی طور پر تیار کئے جا سکتے ہیں۔ ضرورت صرف بکسے کی کنڈی کھولنے کی ہے۔

(پورے پاکستان میں اچھی کلاس کی پن بجلی کا کل پوٹینشئیل کا اندازہ 140,000 میگاواٹ سے زیادہ ہے)

Check Also

Ab Iss Qadar Bhi Na Chaho Ke Dam Nikal Jaye

By Syed Mehdi Bukhari