Dulmial Top
دوالمیال توپ
پانی کے کیچمنٹ کی تلاش آج ہمیں دولمیال گاوں لے گئی جہاں جنگ عظیم اوّل میں استعمال ہونے والی توپ سو سال سے ایک چوک میں نصب ہے۔ کہا جاتا ہے کہ دنیا میں اس میک کی دو ہی توپیں بنی تھیں دوسری سکاٹ لینڈ میں نصب ہے۔
یہ توپ سرکار برطانیہ نے جنگ عظیم اوّل میں برطانوی فوج کے لئے کارہائے نمایاں انجام دینے والے اس گاوں کے بہت سے افراد کی خدمات کے اعتراف میں 1925 میں یہاں نصب کی۔ اس توپ کے نیچے ایک کتبہ بھی نصب ہے۔ توپ کے چبوترے کے ساتھ پرانا تالاب بھی ہے۔
میں اس چوک میں کھڑا یہاں سے چند کلومیٹر بائیں طرف کٹاس راج کے ہزاروں سال قدیم ٹیمپل اسکوائر کی سمت میں دیکھ رہا تھا جہاں کے تاریخی تالاب کا پانی اس چوک سے دائیں طرف نظر آنے والی متعدد سیمنٹ فیکٹریوں نے چوس لیا ہے اور تاریخ میں کبھی بھی خشک نہ ہونے والے تالاب میں پمپ کرکے پانی ڈالنا پڑتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ تالاب ہندو دیوتا شیوا کے اپنی بیوی ستّی کے مرنے پر اس کی یاد میں بہائے گئے آنسو سے بنا اور اس کے بعد کبھی خشک نہ ہوا۔
انہی سوچوں میں غلطیاں میں مغل دور کے زمانے کے بنے اس ڈیم سائٹ کی طرف بڑھتا ہوں جو 1948 کے سیلاب میں ٹوٹ گیا تھا۔ یہاں سے پانی سیدھا کٹاس راج کو جاتا ہے۔
ہزاروں سال پرانے تاریخی کٹاس راج کے مندرٹیمپل سے لے کر مشرق میں خاک اگلتی، پہاڑ کھاتی اور زمین کا پانی چوستی فیکٹریوں فاصلہ تو صرف 25 کلومیٹر ہے لیکن شاندار تہذیب سے زیر زمین پانی کی کمی اور ماحولیاتی تباہی تک پہنچنے میں ہمیں ایک ہزار سال لگے اور واپسی کا سفر شائد اس سے بھی لمبا ہو۔
میں سیمنٹ فیکٹریوں سے اڑنے والی خاک کے پیچھے چھپتے سورج کو دیکھتے یہ سوچ رہا ہوں کہ انسان اتنا حریص اور خود غرض کیوں ہے؟ ماحول گرد آلود ہے، پوٹھوہار کا سبزہ کم نظر آرہا ہے۔ ہم ٹوٹی پھوٹی سڑک پر کلر کہار کی طرف رواں دواں ہیں۔