Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zafar Iqbal Wattoo
  4. Chill Program

Chill Program

چِل پروگرام

موجودہ ملکی ہیجان خیز صورت حال کے باوجود اس وقت اگر کوئی ادارہ پاکستان میں چِل (chill) پروگرام کر رہا ہے تو وہ ہے افسرِ شاہی یا بیوروکریسی۔ گورنر جنرل غلام محمد سے لے کر قدرت اللہ شہاب اور فواد حسن فواد تک ہر سیاسی و فوجی حکمران کے پسندیدہ یہ خاموش مجاہد کسی بھی قسم کی ملکی صورتِ حال کے باوجود خدمت میں ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں۔ ہر قسم کی سیاسی، عسکری اور عدلی تفریق سے بالاتر یہ واحد ادارہ ہے جو اس وقت خاموشی سے پاکستان کو چلا رہا ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ ان بابوؤں کی کثیر تعداد دوسرے ممالک کی شہریت رکھتی ہے بچے بھی بیرونِ ملک سیٹل ہیں یا پھر پڑھ رہے ہیں لہٰذا اپنے اس اثر رسوخ کی وجہ سے بیوروکریسی ہی اس وقت پاکستان کا وہ طاقت ور ادارہ ہے جو ملک کو اس گھمبیر صورت حال سے نکال سکتا ہے۔ لہٰذا میری تجویز ہے کہ فی الفور اگلے پانچ سال کے لئے ملک کی باگ ڈور افسرِ شاہی کے سپرد کرنی چاہئے کیونکہ در پردہ تو ملک وہ چلا ہی رہے ہیں۔ اس سے نہ صرف الیکش کا خرچہ بچے گا بلکہ عدالتوں کا وقت بھی بچ جائے گا اور وہ عوام کو پھر سے فوری انصاف فراہم کرنے لگیں گی اور فوج بھی یکسو ہو کر ملک کے دفاع کو پھر نمبر ون بنا دے گی۔

اس لئے میں یہ سنہری تجویز پیش کروں گا کہ یکم اپریل سے تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو صوبائی وزیراعلیٰ بنا دیا جائے اور کمشنر صاحبان کو صوبائی وزرا کا درجہ دے دیا جائے۔ اسی طرح وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو فوری طور پر اب باقاعدہ وزیراعظم اور گریڈ بائیس کے تمام سیکرٹریز کو وفاقی وزیر کا درجہ دے دیا جائے۔ مشیروں کی ضرورت ہو تو شوکت عزیز اور معین قریشی کی بلا معاوضہ خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں۔

سیکرٹری لاء کو چیف جسٹس لگا دیا جائے۔ تمام وفاقی سیکرٹریوں کو اعزازی طور ہر ایم این اے اور تمام ڈی سی کو اعزازی ایم پی اے بنا دیا جائے۔ ہر صوبے کے آئی جی کو گورنر لگا دیا جائے۔ اسی طرح مقامی سطح پر ہر تھانیدار کو چئیرمین زکوات کمیٹی اور ہر سپاہی کو کونسلر لگایا جا سکتا ہے۔ ان اصلاحات سے بند دروازوں کے پیچھے آف دا ریکارڈ چلنے والا نظام حقیقت کا روپ دھار لے گا اور قیمتی وقت اور زرِ مبادلہ کی بھی بچت ہوگی۔ کشمیر آزاد ہو جائے گا، سندھ طاس معاہدہ بھی نہیں ٹوٹے گا اور ڈالر بھی ایک روپے کے تین سو ملنے لگیں گے۔ غریب ختم ہو جائیں گے۔

کاش حکمران ہوش کے ناخن لیں اور اس قیمتی تجویز کو عمل کا پاجامہ پہنائیں۔

Check Also

Sultan Tipu Shaheed Se Allama Iqbal Ki Aqeedat (1)

By Rao Manzar Hayat